Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نو مئی کے واقعات، مقدمات میں ’بغاوت پر اُکسانے‘ کی دفعات کیوں شامل کی گئیں؟

پولیس اب تک نو مئی کے واقعات کے مقدمات میں 12 نئی دفعات بھی شامل کر چکی ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)
پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کی نو مئی کو گرفتاری کے ردّعمل میں ملک کے مختلف شہروں میں ہونے والے پُرتشدد اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات کے بعد درج ہونے والے مقدمات میں تیزی سے پیش رفت ہورہی ہے۔
نو مئی کو لاہور میں تین بڑے واقعات ہوئے جن میں کور کمانڈر ہاؤس، عسکری ٹاور اور تھانہ شادمان کو نذرِ آتش کیا گیا۔ کورکمانڈر ہاؤس پر دھاوا بولنے کا مقدمہ تھانہ سرور روڑ میں درج کیا گیا جبکہ ایف آئی آر میں 20 دفعات لگائی گئیں جن میں تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 302 اورانسدادِ دہشت گردی کی دفعات کو بھی شامل کیا گیا۔
جیسے جیسے ان مقدمات کی تفتیش آگے بڑھ رہی ہے پولیس اب تک ان مقدمات میں 12 نئی دفعات بھی شامل کر چکی ہے۔
مقدمے کے سپیشل پراسیکیوٹر فرہاد شاہ نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’تفتیش کے دوران ایسی بہت سی چیزیں سامنے آئیں جن کے ایف آئی آر کے اندراج کے وقت شواہد نہیں تھے۔ اب وہ شواہد آچکے ہیں اس لیے نئی دفعات مقدمات میں داخل کی گئی ہیں۔‘
پولیس کے تفتیش کے محکمے نے جن نئی دفعات کا اضافہ کیا ہے ان میں ریاست کے خلاف جنگ سے متعلق تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 121 جبکہ فوج کو بغاوت پر اُکسانے کی دفعہ 131 اور بلوے کی مزید ایک دفعہ 146 بھی شامل ہے۔
خیال رہے کہ نو مئی کے ان واقعات کے تحریک انصاف کی تقریبا تمام لیڈر شپ پر نامزد ایف آئی آرز درج کی گئی تھیں جن میں عمران خان، شاہ محمود قریشی، میاں اسلم اقبال، محمود الرشید، فرخ حبیب، حماد اظہر، مسرّت جمشید چیمہ، جمشید اقبال چیمہ، زبیر نیازی، اسد زمان، مراد سعید اور علی امین گنڈاپور شامل ہیں۔
نئی دفعات کیوں لگائی گئیں؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے سپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ اب پنجاب فرانزک اور ایف آئی اے کی جانب سے ملٹی میڈیا مواد کی تصدیق شدہ رپورٹس موصول ہوئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس ’سے پہلے پولیس صرف جائے وقوعہ یا کرائم سینز پر تفتیش کر رہی تھی۔ اب جبکہ سوشل میڈیا کے اصل اکاؤنٹ سے شائع شدہ مواد کا فرانزک کیا گیا ہے کہ کیسے ایک لمبے عرصے تک لوگوں کو ان جرائم کے لیے اُکسایا گیا تومقدمات میں ذیلی دفعات کا اضافہ کیا گیا ہے۔‘

کورکمانڈر ہاؤس پر دھاوا بولنے کا مقدمہ تھانہ سرور روڑ میں درج کیا گیا جس کی ایف آئی آر میں 20 دفعات لگائی گئیں (فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے کہ پولیس نے نئی دفعات کے اضافے کے بعد جیلوں میں قید ملزمان سے نئے سرے سے نئے الزامات کے تحت تفتیش بھی مکمل کر لی ہے۔ ڈاکٹر یاسمین راشد، خدیجہ شاہ، عالیہ حمزہ اور دیگر ملزمان سے بھی ان نئی دفعات کے تحت تفتیش مکمل ہو چکی ہے۔
فرہاد شاہ نے بتایا کہ ’پولیس کی تفتیش تقریباً مکمل ہو چکی ہے ۔ چلان بھی تیار ہوچکے ہیں۔ اب صرف پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ سکروٹنی کررہا ہے جہاں جہاں کوئی تکنیکی مسائل ہیں وہاں نشاندہی کی جا رہی ہے اور پولیس اسے ٹھیک کر رہی ہے اور یہی مروجہ طریقہ کار ہے۔‘
نو مئی کے مقدمات کے ٹرائل کے حوالے سے سپیشل پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ’ایک دو ہفتے میں چلان مکمل ہوجائیں گے اس کے بعد فوری ٹرائل شروع ہو جائے اور ہمیں اُمید ہے کہ ٹرائل روزانہ کی بنیاد ہو گا اور اگلے تین سے چار مہینوں میں ان مقدمات کے فیصلے بھی ہو جائیں گے۔ پولیس اور محکمہ پراسیکیوشن اس قانوی عمل کی تکمیل کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں۔‘

شیئر: