Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بابا کو زندہ دیکھ کر یقین نہیں آیا‘، چترال کے لاپتہ بزرگ شہری کی 45 برس بعد گھر واپسی

بابا سلطان کے ایک اور قریبی رشتہ دار نے بتایا کہ ’سلطان بچپن سے اب تک دو بار لاپتہ ہوا ہے۔‘ (فوٹو: اردو نیوز)
خیبرپختونخوا کے ضلع چترال سے تعلق رکھنے والے 75 برس کے بابا سلطان 45 سال بعد اپنے آبائی گاؤں پہنچے۔ ان کے لیے لاغر جسم اور بیماری کی وجہ سے چلنا بھی محال ہے مگر وہ خوش ہیں کہ بالآخر اپنے گھر لوٹ آئے۔
بابا سلطان کی کہانی کچھ یوں ہے کہ انہوں نے 1978 میں نوکری کے غرض سے چترال سے کراچی نقل مکانی کی۔ اس وقت بابا سلطان کی شادی کو دو سال ہوئے تھے اور ڈیڑھ ماہ کا بیٹا بھی زیر کفالت تھا۔ کراچی میں کام  کی تلاش میں سلطان چترالی اچانک منظر عام سے غائب ہوگئے۔ گھر والے  اور دوست احباب ڈھونڈتے رہے۔ آسمان کھا گیا یا زمین نگل گئی کسی کو ان کی خبر نہ ہوئی۔
 45 سال سے لاپتہ بزرگ کے زندہ ہونے کی خبر اچانک کراچی میں رہائش پذیر ان کے بھتیجے مولانا اسحاق کو ملی تو انہیں یقین نہیں آیا۔ انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’میری پیدائش سے پہلے  چچا سلطان لاپتہ ہوگئے تھے۔ آج میری عمر 39 سال ہے۔ بابا سلطان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر دیکھی تھی۔ میں نے انہیں پہچان کر یوٹیوبر سے رابطہ کیا اور یوں میری برسوں کی خواہش پوری ہوئی۔‘
ان کا کہنا تھا ’جب ہم چھوٹے تھے تو ہمیں بتایا جاتا تھا کہ ہمارے چچا غائب ہوچکے ہیں۔ کبھی نہیں سوچا تھا کہ میں انہیں دیکھ سکوں گا۔‘
بچھڑے چچا سے ملاقات کہاں ہوئی؟
بھتیجے کے مطابق ’چچا سلطان سے ملاقات کراچی جامعہ ربانیہ میں ہوئی۔  پہلے میں نے اپنی شناخت ظاہر نہیں کی مگر پھر گفتگو کے دوران اپنے والد کا نام لیا تو وہ جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور آبدیدہ ہوئے۔ انہوں نے مجھے گلے لگایا اور گمشدگی کی کہانی سنائی۔‘ 
بابا سلطان اتنے سال کہاں تھے؟ 
بھتیجے مولانا اسحاق کے مطابق ’چچا مختلف شہروں میں محنت مزدوری کرچکے ہیں۔ انہیں ایک دفعہ کچھ نامعلوم لوگوں نے تشدد کا نشانہ بھی بنایا جس کے نشانات آج بھی سر اور چہرے پر موجود ہیں۔ بابا سلطان کوئٹہ میں بھی کئی سال گزار چکے ہیں۔ اس کے بعد ہجرت کرکے کراچی شہر آئے تھے جہاں محنت مزدوری شروع کی۔ با با سلطان کے اخلاق کی وجہ سے انہیں جامعہ ربانیہ کی انتظامیہ نے مدرسے میں سکونت اختیار کرنے کی اجازت دی۔ وہ 25 سال سے قصبہ کالونی کے مدرسے میں رہائش پذیر تھے مگر کسی کو علم نہیں تھا۔‘
بابا سلطان نے 45 برس تک گھر والوں سے رابطہ کیوں نہیں کیا؟
بابا سلطان کے ایک اور قریبی رشتہ دار نے بتایا کہ ’سلطان بچپن سے اب تک دو بار لاپتہ ہوا ہے۔ 1978 سے پہلے بھی وہ کہیں گم ہو گیا تھا، پھر کچھ عرصے بعد اسے گھر لایا گیا، لیکن 1978 کو لاپتہ ہونے کے بعد وہ منظر عام سے غائب ہوگیا۔‘

 آبائی علاقے پہنچنے پر مقامی لوگوں اور دوست احباب نے بابا سلطان کا پرتپاک استقبال کیا (فوٹو: اردو نیوز)

ان کا کہنا تھا کہ بابا سلطان نے ان کو بتایا کہ ’بیوی اور بچے کی یاد ستاتی تھی، لیکن بدقسمتی سے رابطہ نہ ہوسکا اور پھر بیماری کی وجہ سے واپس مڑ کر نہیں دیکھا۔‘ 
بابا سلطان کے گھر پہنچنے پر جشن کا سماں تھا
   بابا سلطان گذشتہ روز 4 اکتوبر کو 45 سال بعد چترال میں اپنے آبائی گھر پہنچے۔ اکلوتے بیٹے محمد امین کی عمر آج 45 سال ہے۔ جب اس نے  والد کو زندہ دیکھا تو اسے اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آیا۔ آبائی علاقے پہنچنے پر مقامی لوگوں اور دوست احباب نے پرتپاک استقبال کیا۔ پھولوں کے ہار پہنائے،  شریک حیات کے جذبات ناقابل بیان تھے۔ ان کی خواہش تھی کہ مرنے سے پہلے اپنے شوہر کو دیکھ لیں۔ 
بھتیجے مولانا اسحاق کے مطابق بابا سلطان کی عمر 75 سال ہے۔ وہ  بیماری کی وجہ سے کمزور ہوچکے ہیں اور چلنے پھرنے سے قاصر ہیں، تاہم بابا سلطان آج پرسکون ہیں، کیونکہ اپنے خاندان اور رشتہ داروں سے برسوں کی جدائی ختم ہوچکی ہے۔

شیئر: