آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ میں کھیلے گئے 15 ویں میچ میں نیدر لینڈز نے جنوبی افریقہ کو 38 رنز سے شکست دے کر ایونٹ میں ایک بڑا اپ سیٹ کر دیا۔
نیدر لینڈز کی جانب سے جنوبی افریقہ کو بارش سے متاثرہ میچ میں مقررہ 43 اوورز میں 246 رنز کا ہدف دیا گیا جس کے جواب میں جنوبی افریقہ کی پوری ٹیم 42.5 اوورز میں 207 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔
اس میچ میں جہاں ڈَچ ٹیم نے بیٹنگ اور فیلڈنگ میں عمدہ کارکردگی دکھائی وہیں ڈَچ بالرز نے بھی نظم و ضبط سے بالنگ کرواتے ہوئے ٹیم کو تاریخی فتح دلوانے میں اہم کردار ادا کیا۔
مزید پڑھیں
-
افغانستان کی انگلینڈ کو شکست ’وہ آج کسی کو بھی ہرا دیتے‘Node ID: 803891
اس میچ میں نیدر لینڈز کے بالر پاؤل وین مِیکیرین نے بھی 9 اوورز میں دو وکٹیں حاصل کرتے ہوئے 40 رنز دیے تاہم فاسٹ بالر کی اس کارکردگی کے بعد جہاں اُن کے کھیل کی تعریف کی جا رہی ہے وہیں اُن کی تین برس پرانی ٹویٹ بھی ایک مرتبہ پھر سے وائرل ہوگئی۔
پاؤل وین مِیکیرین نے یہ ٹویٹ 15 نومبر 2020 میں کی تھی جب کورونا وائرس کی وبا کے باعث اُس برس آسٹریلیا میں شیڈول آئی سی سی ٹی20 ورلڈ کپ ملتوی کر دیا گیا تھا۔
پاؤل وین مِیکیرین نے اپنی ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ’آج ہم کرکٹ کھیل رہے ہوتے۔ اب میں اُوبر اِیٹس میں کام کر رہا ہوں تاکہ سردیوں کے مہینوں کا خرچہ نکال سکوں۔ دلچسپ بات ہے کہ چیزیں کیسے تبدیل ہوتی ہیں، ہاہاہا، سب لوگ خوش رہو۔‘
Should’ve been playing cricket today now I’m delivering Uber eats to get through the winter months!! Funny how things change hahaha keep smiling people https://t.co/kwVEIo6We9
— Paul van Meekeren (@paulvanmeekeren) November 15, 2020
یہاں خیال رہے نیدرلینڈز انٹرنیشنل کرکٹ میں ایسوسی ایٹ ٹیم کا درجہ رکھتی ہے۔
عمومی طور پر ایسوسی ایٹ ٹیموں کے کھلاڑی فل ٹائم کرکٹرز نہیں ہوتے بلکہ وہ کرکٹ کے ساتھ ساتھ پارٹ ٹائم ملازمتیں بھی کرتے ہیں۔
پاؤل وین مِیکیرین نے اس بات کو تسلیم کیا تھا کہ کورونا کی وبا کی دوران جب کرکٹ کافی عرصے کے لیے بند رہی تو وہ اپنے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے اُوبر اِیٹس میں کام کرتے رہے۔
تین برس پہلے انہوں نے ویب سائٹ دی کرکٹر سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میرے پاس کافی پیسے سیونگ کے طور پر تھے لیکن میں اُن سیونگز کو ہاتھ نہیں لگانا چاہتا تھا تاہم میں نے کیونکہ سیونگ کے پیسوں کو خرچ کرنا شروع کر دیا تھا تو میں اب سوچ رہا تھا کہ سردیوں میں کیا کروں گا کیونکہ کرکٹ تو ہو نہیں رہی تھی، لہذا مجھے نوکری کرنی تھی۔‘
