Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین کا انڈین سرحد پر فوجی انفراسڑکچر میں مسلسل اضافہ: پینٹاگون

ایل اے سی کے ساتھ سرحدی حد بندیوں پر اختلافات انڈیا اور چین کے درمیان متعدد جھڑپوں کا باعث بنے (فوٹو: اے ایف پی)
پینٹاگون کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین نے انڈیا کے ساتھ سرحدی کشیدگی کے دوران 2022 میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے ساتھ اپنی فوجی موجودگی اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں اضافہ کیا ہے۔ 
انڈین نیوز چینل ‘این ڈی ٹی وی‘ کے مطابق پینٹاگون کی ’عوامی جمہوریہ چین کی فوجی اور سکیورٹی ڈیویلپمنٹ رپورٹ 2023‘ میں کہا گیا ہے زیر زمین ذخیرہ کرنے کی سہولیات، نئی سڑکیں، ایک ہوائی اڈہ اور متعدد ہیلی پیڈز ایل اے سی کے ساتھ ساتھ بیجنگ کے بنیادی ڈھانچے کا حصہ ہیں۔‘
رپورٹ کے مطابق ’مئی 2020 کے اوائل سے سرحد کے ساتھ مسلسل کشیدگی نے چین کی مغربی تھیٹر کمانڈ کی توجہ حاصل کی ہے۔ ایل اے سی کے ساتھ سرحدی حد بندیوں پر اختلافات انڈیا اور چین کے درمیان متعدد جھڑپوں کا باعث بنے۔‘
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ چین کی ویسٹرن تھیٹر کمانڈ نے وادی گلوان میں ہونے والی جھڑپ، جس میں 20 انڈین فوجی ہلاک ہوئے، کے جواب میں ایل اے سی کے ساتھ بڑے پیمانے پر فوج کی تعیناتیاں کیں جو اس سال بھی جاری ہیں۔
رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ انڈیا اور چین کے درمیان مذاکرات میں ’بہت کم پیش رفت ہوئی ہے کیونکہ دونوں اطراف حد بندیوں کے حوالے سے اپنے اپنے دعوؤں سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔‘
ایل اے سی کے ساتھ بیجنگ کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کو درج کرتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’2022 میں چین نے ایل اے سی کے ساتھ ملٹری انفراسٹرکچر کو جاری رکھا۔ ان میں ڈوکلام کے قریب زیر زمین سٹوریج کی سہولیات، ایل اے سی کے تینوں سیکٹرز میں نئی ​​سڑکیں، ہمسایہ ملک بھوٹان کے علاقے میں متنازعہ گاؤں، پینگونگ جھیل پر دوسرا پل، سینٹر سیکٹر کے قریب دوہرے مقاصد والا ہوائی اڈہ اور متعدد ہیلی پیڈز شامل ہیں۔‘
رپورٹ میں فوجی تعیناتیوں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ’2022 میں چین نے ایل اے سی کے مغربی سیکٹر میں سنکیانگ اور تبت کے فوجی اضلاع کے دو ڈویژنوں کے ساتھ ایک بارڈر رجمنٹ کو تعینات کیا، اور چار کمبائنڈ ملٹری بریگیڈز (سی اے بی) کو ریزرو کے طور پر رکھا۔  اس کے علاوہ دیگر تھیٹر کمانڈز سے مشرقی سیکٹر میں تین ہلکے سے درمیانے درجے کی سی اے بی اور ایل اے سی کے مرکزی سیکٹر میں اضافی تین کمبائنڈ ملٹری بریگیڈز تعینات کیں۔‘

انڈین وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ انڈیا چین کے ساتھ فوجی اور سفارتی دونوں سطحوں پر بات کر رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اس سے قبل اس سال جون میں انڈین وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ انڈیا چین کے ساتھ فوجی اور سفارتی دونوں سطحوں پر بات کر رہا ہے تاکہ مسائل کو حل کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سرحدوں کے تقدس کو کبھی پامال نہیں ہونے دے گی۔
انہوں نے اپوزیشن کی طرف سے حکومت پر لگائے جانے والے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں دہرانا چاہتا ہوں کہ ایل اے سی پر 2013 سے کچھ سرگرمیاں ہوئی ہیں، لیکن میں صاف طور پر (دعوے) کو مسترد کرتا ہوں کہ ہماری حکومت بننے کے بعد ایل اے سی میں کوئی خاص تبدیلی یا تجاوزات ہوئی ہیں۔‘ 
پینٹاگون کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چین کے پاس 500 سے زیادہ آپریشنل نیوکلیئر وار ہیڈز ہیں اور ممکنہ طور پر 2030 تک ان کی تعداد 1000 سے زیادہ ہو جائے گی۔

شیئر: