معمر سعودی خاتون ’خالہ فاطمہ ‘جو بیس برس سے تنہا زندگی گزار رہی ہیں
روزگار کےلیے گھر ہی میں ایک چھوٹی سی دکان قائم کیے ہوئے ہیں۔(فوٹو: سکرین گریپ)
معمرسعودی خاتون جنہیں ’خالہ فاطمہ‘ کہہ کر مخاطب کیا جاتا ہے روزگار کےلیے گھر ہی میں ایک چھوٹی سی دکان قائم کیے ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا ’شوہر نے بیس برس قبل گھر سے بے دخل کیا بلکہ بچوں کو بھی یہ کہہ کر دور کردیا کہ تمہاری ماں مر گئی ہے‘۔
المرصد ویب کے مطابق سعودی یوٹیوبر بسام الفیفی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’وہ جس گھر میں رہ رہی ہیں اس کے مالک کا انتقال چالیس برس قبل ہوچکا۔ تب سے اب تک اس گھر میں مینٹینس کا کوئی کام نہیں ہوا۔
انہوں نے بیس سال سے اپنے بچوں سے الگ تھلگ زندگی گزارنے کا اظہار ایک عربی قصیدے کے ذریعے کیا۔
خالہ فاطمہ نے بتایا’ ایک جانب طلاق اور پھر بچوں سے محرومی نے مختلف امراض میں مبتلا کردیا۔ سینے کے مرض میں مبتلا ہوگئی۔ علاج کرایا مگر اب بھی بیماری سے نجات نہیں مل سکی۔
انہوں نے مزید کہا کہ’ بیٹیاں جس سکول میں تعلیم حاصل کرتی ہیں جب وہاں گئی اور انہیں بلایا اور کہا میں تمہاری ماں ہوں تو بیٹیاں کہہ کر چلی گئیں کہ ہماری ماں تو مرچکی ہے‘۔