Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں ’نسل کشی‘، جنوبی افریقہ نے اسرائیل سے اپنا سفیر واپس بلا لیا

جوہانسبرگ میں امریکی قونصل خانے کے باہر فلسطین کے حق میں لوگ مظاہرہ کر رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
جنوبی افریقہ کی حکومت نے غزہ کی پٹی پر بمباری کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’نسل کشی‘ قرار دیتے ہوئے پیر کو اسرائیل سے اپنے سفیر اور سفارتی مشن کو واپس بلا لیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حکومت نے جنوبی افریقہ میں اسرائیل کے سفیر کے خلاف کارروائی کی دھمکی بھی دی ہے۔ کیونکہ اسرائیلی سفیر نے حال ہی میں اسرائیل-حماس جنگ پر جنوبی افریقہ کے موقف پر تبصرہ کیا تھا۔ یہ تبصرہ کیا تھا اس حوالے سے تفصیلات سامنے نہیں آ سکیں۔
مشرق وسطیٰ میں جاری اس جنگ کا آغاز گذشتہ مہینے سات اکتوبر کو ہوا تھا جب فلسطینی عسکریت پسند گروہ حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا جس میں 14 سو سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔ جبکہ حماس کے زیرانتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک اسرائیل کی فوجی کارروائی کے نتیجے میں 10 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
وزیر برائے ایوان صدر کُمبڈزو اینٹیوِنی نے کہا کہ ’جنوبی افریقہ کی حکومت نے تل ابیب میں اپنے تمام سفارت کاروں کو مشاورت کے لیے واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کابینہ نے جنوبی افریقہ میں اسرائیلی سفیر کے ان لوگوں کے بارے میں توہین آمیز تبصرے کا بھی جائزہ لیا جو اسرائیلی حکومت کے مظالم اور نسل کشی کی مخالفت کر رہے ہیں۔ اور بین الاقوامی تعلقات کے محکمے کو ہدایت کی گئی ہے کہ ان کے طرزعمل سے نمٹنے کے لیے سفارتی ذرائع اور پروٹوکول کے اندر رہتے ہوئے ضروری اقدامات کریں۔‘

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک اسرائیل کی فوجی کارروائی کے نتیجے میں 10 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

کُمبڈزو اینٹیوِنی کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی سفیر کی ملک میں پوزیشن ’دفاع کے قابل‘ نہیں ہے۔
فلسطین کے حامی مظاہرین، جو جوہانسبرگ میں امریکی قونصل خانے اور پریٹوریا اور کیپ ٹاؤن میں اسرائیلی سفارت خانوں کے سامنے مظاہرے کر رہے ہیں، نے جنوبی افریقہ کی حکومت سے اسرائیلی سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

شیئر: