Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الیکشن سے پہلے ’پولنگ‘، ن لیگ کو سوشل میڈیا پول کیوں ڈیلیٹ کرنا پڑا؟

تحریک انصاف کو 81 فیصد ووٹ کو ملے، جبکہ مسلم لیگ ن کے حصے میں 16 فیصد ووٹس آئے (فوٹو: سکرین شاٹ)
پاکستان میں انتخابات کی تاریخ قریب آرہی ہے اور حسب معمول سیاسی جماعتیں اور مبصرین عوامی رائے جانچنے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پولز کا سہارا لے رہے ہیں۔ عمومی سطح پر سوشل میڈیا پولز کو کسی بھی آبادی کے لیے نمائندہ نمونے کے طور پر نہیں لیا جاتا، تاہم کسی حد تک عوامی رائے پر اس کا اثر ضرور پڑتا ہے۔ اس لیے اکثر اوقات ایسے پولز کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
حال ہی میں پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کی پاکستان آمد کے بعد مقبولیت حاصل کرنے والے پارٹی کے ڈیجیٹل پلیٹ فارم نے ایکس (ٹوئٹر) پر ایک پول کا اہتمام کیا۔ اس پول کے لیے چوبیس گھنٹوں کا وقت متعین تھا، تاہم پارٹی کے ڈیجیٹل پلیٹ فارم نے متوقع نتائج برآمد نہ ہونے کے باعث پول وقت سے پہلے ہی ڈیلیٹ کر دیا۔ یہ پول 6 نومبر پیر کے روز 5 بجے شروع کیا گیا تھا، جبکہ اسے 7 نومبر منگل کو وقت مکمل ہونے سے پہلے ہی ڈیلیٹ کر دیا گیا۔
تاثر یہ ملا کہ پارٹی کی جانب سے نواز شریف کی آمد کے بعد عوامی رائے کو جاننے کے لیے یہ قدم اٹھایا گیا، لیکن حیران کن طور پر یہ پول مکمل نہ ہو پایا۔ پی ایم ایل این ڈیجیٹل کے ایکس اکاؤنٹ پر فالورز کی تعداد پانچ ہزار سے زیادہ ہے۔ آخری دستیاب سکرین شارٹ کے مطابق اس پول میں مجموعی طور پر 37 ہزار 456 ووٹس پول کیے گئے۔ پول میں تین سیاسی جماعتوں کو ووٹ کے لیے رکھا گیا تھا۔ پاکستان مسلم لیگ ن کو پہلے نمبر پر، پاکستان پیپلز پارٹی کو دوسرے جبکہ تیسرے نمبر پر پاکستان تحریک انصاف کو جگہ دی گئی تھی۔ آخر میں ’دیگر‘ کا انتخاب بھی رکھا گیا تھا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر پارٹی کی ویڈیوز، تصاویر اور دیگر اعلانات پوسٹ کیے جاتے ہیں، لیکن حال ہی میں ہینڈل پر پول ایک نیا تجربہ تھا۔ اس پول کو ایکس پر کُل ایک لاکھ 23 ہزار لوگوں نے دیکھا، جبکہ تین ہزار کے قریب لوگوں نے اسے ری پوسٹ کیا۔
پول کو پسند کرنے والوں کی تعداد دو ہزار کے قریب رہی، لیکن ایک عام نظریہ یہ ہے کہ جب پول پوسٹ کیا جاتا ہے تو صارفین کی توجہ کو ووٹ پول کرنے اور دیگر لوگوں کو ووٹ کے لیے راغب کرنا ہوتا ہے۔ اس لیے ایسے پولز پر تبصرے کم کیے جاتے ہیں جبکہ ووٹس کی تعداد زیادہ رہتی ہے۔
 مسلم لیگ ن کی جانب سے پول کے آغاز پر ہی پی ٹی آئی کے ووٹس کی تعداد زیادہ رہی۔ آخری دستیاب سکرین شاٹ کے مطابق تقریباً 19 گھنٹوں میں مجموعی طور پر 37 ہزار 456 ووٹس پول کیے گئے جن میں سے 81 فیصد ووٹ پاکستان تحریک انصاف کو ملے، جبکہ مسلم لیگ ن کے حصے میں 16 فیصد ووٹس آئے۔ تیسرے نمبر پر پاکستان پیپلز پارٹی کو 2 فیصد اور ’دیگر‘ کو ایک فیصد ووٹس ملے۔
آخری دستیاب سکرین شاٹ کے مطابق اگر ریاضی کا حساب لگایا جائے تو پاکستان مسلم لیگ ن کو پلیٹ فارم پر فالورز کی تعداد جتنے ووٹس ملے ہیں۔
فیصد کو جب اعداد میں تبدیل کرنا مقصود ہو تو ایک پارٹی کے فیصدی ووٹس کو 100 پر تقسیم کر دیا جائے اور پھر کُل ووٹس سے ضرب دی جائے تو نتیجے میں ایک پارٹی کے تقریباً کُل ووٹس کی تعداد سامنے آجاتی ہے۔ اس کُلیے کے حساب سے پاکستان تحریک انصاف کو 37 ہزار 456 میں سے تقریباً 30 ہزار 337 ووٹس کی بدولت برتری حاصل رہی، جبکہ پاکستان مسلم لیگ ن کو تقریباً 5993 ووٹس ملے۔ تیسرے نمبر پر پاکستان پیپلز پارٹی کو  تقریباً 749 اور ’دیگر‘ کو 375 ووٹس ملے۔ یہ نکتہ یاد رہے کہ پول پاکستان مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم کی جانب سے پوسٹ کیا گیا تھا اس لیے اس طرح کے پولز پر مختلف عوامل اثر انداز ہوتے ہیں۔

پول میں تحریک انصاف کو 37 ہزار 456 میں سے تقریباً 30 ہزار 337 ووٹس کی بدولت برتری حاصل رہی (فوٹو: اے ایف پی)

جب زیر بحث پول پر پاکستان تحریک انصاف کو بڑی تعداد میں ووٹس ملنا شروع ہوئے تو سوشل میڈیا صارفین نے تبصرے شروع کیے۔ 7 نومبر کی صبح سے ہی بڑی تعداد میں صحافی اور دیگر صارفین سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کی موجودگی اور پاکستان مسلم لیگ ن کی عدم موجودگی بارے تبصرے کرتے ہوئے پائے گئے۔ جس کے بعد ن لیگ نے پول ڈیلیٹ کر دیا تاکہ اس پر مزید بحث نہ کی جا سکے، لیکن نتیجتاً پاکستان تحریک انصاف سے جُڑے صارفین نے اسے مزید اچھالا۔
سیاسی جماعتیں اکثر ایسے پولز کا اہتمام کرتی ہیں، لیکن اس کے نتائج کئی عوامل کی وجہ سے متاثر ہو سکتے ہیں جیسا کہ پول کو کس زاویے سے فریم کیا گیا اور کس جماعت کے صارفین پول تک رسائی حاصل کر پائے۔
علاوہ ازیں، پول میں ملک کی تین بڑی سیاسی جماعتوں کا مقابلہ کروایا گیا تھا جسے مجموعی سیاسی منظر نامے پر لاگو نہیں کیا جا سکتا، لیکن اس وقت سیاسی نشیب و فراز اشارہ کرتے ہیں کہ پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی قدرے بہتر پوزیشن میں ہیں، جبکہ پاکستان تحریک انصاف مشکلات کا شکار ہے۔
ایسے وقت میں سوشل میڈیا پر حریف جماعت کے پول پر تحریک انصاف کی برتری کئی سوالات کو جنم بھی دے رہی ہے مگر پھر بھی سوشل میڈیا پر موجود صارفین کُل آبادی کے لیے نمائندہ نمونے کی حیثیت بھی نہیں رکھتے، تاہم یہ نکتہ قابل ذکر ہے کہ یہ پول مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم نے شروع کیا گیا تھا۔ اس لیے امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ یہ پولنگ یک طرفہ ہوگی اور صرف ن لیگ کے سپورٹر ہی ووٹ پول کریں گے، لیکن نتائج اس کے برعکس نکلے۔

شیئر: