Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلائی ناس نے مدینہ ایئرپورٹ پر نئے آپریشن بیس کا آغاز کر دیا

مزید چھ مقامات اور روٹس کا بھی افتتاح کیا گیا ہے ( فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب کی کم لاگت والی ایئرلائن فلائی ناس نے مدینہ منورہ کے امیر محمد بن عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اپنے نئے آپریشن بیس کا آغاز کیا ہے۔
فلائی ناس نے چھ مقامات اور روٹس کا بھی افتتاح کیا جن میں ابہا اور تبوک کے لیے دو داخلی پروازیں جبکہ دبئی، عمان، استنبول اور انقرہ کے لیے چار انٹرنیشنل پروازیں شامل ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق یہ پروازیں مدینہ سے ریاض، جدہ ، دمام اور قاہرہ سمیت چار مقامات کےساتھ آپریٹ کی جائیں گی۔
 مدینہ منورہ میں نئے آپریشن بیس سے اب فلائی ناس دس مقامات کےلیے خدمات پیش کرے گی۔
فلائی ناس اب چار ایئرپورٹس پر آپریٹ کرنے والی واحد ایئرلائن بن گئی ہے جو سعودی عرب میں توسیعی اور ترقی کے منصوبوں کے مطابق مکہ اور مدینہ تک زائرین کی رسائی آسان بنانے کے لیے حج تجربہ پروگرام کے مقاصد اور سول ایوی ایشن حکمت عملی کے مطابق ہے۔
یہ حکمت عملی قومی فضائی کمپنیوں کو 250 بین الاقوامی مقامات کو مملکت سے جوڑنے کے ساتھ 2030 تک 330 ملین مسافروں تک پہنچنے اور سالانہ 100 ملین سیاحوں کو راغب کرنے میں مدد دے گی۔
فلائی ناس کے سی ای اور اور منیجنگ ڈائریکٹر بدر المھینا نے کہا’ نئے آپریشن بیس کا آغاز اور نئے روٹس کا افتتاح خاص طور پرعازمین حج اور مسجد نبوی کے زائرین کی جانب سے بڑھتی ہوئی طلب کے جواب میں کیا گیا ہے‘۔ 
انہوں نے مزید کہا’ مستقبل میں مزید نئے مقامات اور روٹس کا اعلان کیا جائے گا‘۔

فلائی ناس مستقبل میں مزید نئے مقامات اور روٹس کا اعلان کرے گی (فوٹو: ایس پی اے)

ان کا کہنا تھا ’ دوسال سے بھی کم عرصے میں ہمارے فضائی بیڑے میں سو فیصد سے زیادہ اضافے کے نتیجے میں نئے  آپریشن بیس سے دس مقامات کو آپریٹ  کرنا ممکن ہوسکا ہے‘۔
 ’گزشتہ جون میں ایئربس کے ساتھ 30 نئے اے 230 نیو طیاروں کے معاہدے پر دستخط کرنا تھا جو 120 یئربس کے آرڈر کے اس حصے کے طور پر تھا اور نئے آرڈر کو 250 تک توسیع دی گئی‘۔
فلائی ناس 70 سے زیادہ ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل مقامات کو ہفتے میں ڈیڑھ ہزار پروازوں کے ساتھ جوڑتی ہے اور 2007 میں اپنے آغاز کے بعد سے ساٹھ ملین سے زیادہ مسافر سفر کرچکے ہیں اس کا مقصد سعودی وژن 2030 کے مقاصد کے مطابق 165 ملکوں اور بین الاقوامی مقامات تک پہنچنا ہے۔

شیئر: