Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوپ 28 کانفرنس: دبئی میں سعودی گرین انیشیٹو فورم کا آغاز

 موسمیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے وسائل اور ٹیکنالوجی کی فراہمی  ضروری ہے (فوٹو :عرب نیوز)
سعودی گرین انشیٹو فورم ایڈیشن تھری کا آغاز پیر کو دبئی میں کوپ 28 کانفرنس کے ساتھ ہوا ہے۔
 خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق ’ایمبیشن سے ایکشن تک‘ کے سلوگن کے تحت ہونے والے فورم میں شجر کاری، ماحولیات کی بحالی اور موسمیاتی عمل کی فنڈنگ سے تعلق رکھنے والے موضوعات پر مباحثہ ہوگا۔
 موسمیاتی سرگرمیوں کی فنڈنگ، ماحول دوست توانائی کے منفرد حل، موسمیاتی امور میں معاشرے کے مختلف طبقوں کے کردار اور مملکت میں بری و بحری علاقوں کے تحفظ پر زور دیا جائے گا۔ 
موسمیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ضروری وسائل اور ٹیکنالوجی کی فراہمی  ضروری
سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ و رکن کابینہ و ایلچی موسمیاتی امور عادل الجبیر  نے مباحثے میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ 
 عادل الجبیر نے کہا کہ’ دنیا موسمیاتی تبدیلی کے ا ثرات سے نمٹنے کے لیے صحیح جہت میں آگے بڑھ رہی ہے‘۔ 
انہوں نے موسمیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے موثر حل تخلیق کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ’ موسمیاتی چیلنجوں کے موثر حل کھلے مکالمے، معلومات کے تبادلے اور نقطہ ہائے نظر میں یگانگت  کے ذریعے  حاصل کیے جاسکتے ہیں‘۔ 
ان کا کہنا تھا کہ’ موسمیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ضروری وسائل اور ٹیکنالوجی کی فراہمی  ضروری ہے‘۔
سعودی وزیر مملکت نے کہا’ گرین سعودی عرب اور گرین مشرق وسطی انشیٹو جیسے جامع پروگرام  کا مقصد موسمیاتی چیلنجوں سے نمٹنا ہے‘۔

عادل الجبیر  نے مباحثے میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ (فوٹو: ایس پی اے)

سعودی عرب میں 80 سے زیادہ  پروگرام متعارف کرائے  گئےہیں اور عمل درآمد کے لیے 186 ارب ڈالر فراہم کرنے کا عہد کیا ہے۔ 
عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ’ سعودی عرب موسمیاتی اہداف کے حوالے سے ممکنہ اقدامات پر ریسرچ کا سلسلہ جاری رکھے گا‘۔ 
وژن 2030 سے پچاس فیصد شرح نموحاصل کی
سعودی وزیر اقتصاد و منصوبہ بندی فیصل الابراہیم نے فورم میں موسمیاتی عمل کی فنڈنگ کے موضوع پر ہونے والے مباحثے میں شرکت کی۔ 
مباحثے کے شرکا نے موسمیاتی تبدیلی کے مسائل حل کرنے کے حوالے سے موثر سرمایہ کاری کی اہمیت اجاگر کی۔ 
سعودی وزیر اقتصاد نے کہا کہ ’سعوی عرب نے وژن 2030 کے اجر کے بعد سے پچاس فیصد شرح نموحاصل کی ہے‘۔ 

شرکا نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے موثر سرمایہ کاری کی اہمیت اجاگر کی۔ (فوٹو: ایس پی اے)

’سعودی وژن کے بعد سے تیل کے ماسوا معیشت میں 20 فیصد شرح نمو
انہوں نے کہا کہ سعودی وژن 2030 نے نوجوانوں کو اپنے قدموں پر کھڑا ہونے، اداروں کو طاقتور بنانے، تیل کے ماسوا ذرائع  میں سرمایہ کاری، تیل کے ماسوا ذرائع سے آمدنی کے حصول، پرائیویٹ سیکٹر کو تعمیر و ترقی میں شامل کرنے اور دنیا بھر کے دروازے اپنے لیے کھولنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ 
سعودی گرین انشیٹو کاربن کے اخراج میں کمی کا دوسرا نام
سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے گورنر یاسر الرمیان نے جو آرامکو کی مجلس انتظامیہ  کے چیئرمین بھی ہیں کہا ہے کہ’  فنڈ کاربن کی آلودگی کم کرنے کا پروگرام آئندہ سال نافذ کرے گا‘۔ 
انہوں نے کہا کہ’ سعودی گرین انشیٹو کاربن کے اخراج میں کمی کا دوسرا نام ہے‘۔ 
یاسرالرمیان نے بتایا کہ’ پبلک انویسٹمنٹ فنڈ  مختلف اقدامات کے ذریعے 2050 تک کاربن کے اخراج کو صفر تک لانے کے لیے کوشاں ہے‘۔

یہ کوشش بھی ہے کہ توانائی کی پیداواری لاگت کم سے کم کی جائے ( فوٹو: عرب نیوز)

’فنڈ کی کوشش یہ بھی ہے کہ توانائی کی پیداواری لاگت کم سے کم ہو۔ شمسی توانائی کی فی گھنٹہ ایک کلو واٹ کی لاگت ایک سینٹ سے کم ہوکر 0.76 سینٹ تک آجائے‘۔ 
انہوں نے کہا کہ ’سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ اس وقت ریاستی سرمایہ کاری کے فنڈز میں پوری دنیا میں ساتویں نمبر پر ہے‘۔
سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے گورنر نے بتایا ’یہ 8.5 ارب ڈالر مالیت کے گرین بانڈز جاری کرنے والا پہلا انویسٹمنٹ فنڈ بھی ہے‘۔ 
انہوں نے مزید کہا’ 2050 تک توانائی کے صارفین کی تعداد ایک ارب تک پہنچ جائے گی۔ سعودی آرامکو نے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے ذریعے تجدد پذیر توانائی میں بڑی سرمایہ کاری کی ہے‘۔

 انشیٹو کے ذریعے علاقائی و بین الاقوامی کوششوں کا دائرہ وسیع کر رہے ہیں (فوٹو: ایس پی اے)

تجدد پذیر توانائی کی استعداد میں چار گنا اضافہ
سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان  نے کہا ہے گرین سعودی انشیٹو سعودی عرب کی موسمیاتی امنگوں کے حصول کا بنیادی ستون ہے۔
 گرین سعودی انشیٹو فورم ایڈیشن تھری کے ایک مباحثے میں انہوں نے کہا کہ’ سعودی عرب بین الاقوامی موسمیاتی اہداف کے حصول کے لیے گرین مشرق وسطی انشیٹو کے ذریعے علاقائی و بین الاقوامی کوششوں کا دائرہ وسیع کررہا ہے‘۔ 
شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے تجدد پذیر توانائی کے ذرائع کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ’ سعودی عرب نے  تجدد پذیر توانائی کی استعداد میں چار گنا اضافہ کیا ہے‘۔ 

شیئر: