Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یہود دشمنی کی گواہی پر تنقید، امریکی یونیورسٹی کی صدر مستعفی

لز میگل امریکی ہاؤس کمیٹی میں ہارورڈ یونیورسٹی اور ایم آئی ٹی کے صدور کے ساتھ پیش ہوئیں (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ میں یونیورسٹی آف پنسلوینیا کی صدر نے فنڈز دینے والوں کے دباؤ اور کانگرس کی سماعت میں گواہی پر تنقید کے بعد استعفیٰ دے دیا ہے، جہاں وہ بار بار پوچھ گچھ کے دوران یہ کہنے سے قاصر تھیں کہ کیمپس میں یہودیوں کی نسل کشی کی باتوں سے یونیورسٹی کی پالیسی کی خلاف ورزی ہو گی۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق آئیوی لیگ سکول کی صدر لِز میگل کی رخصتی کا اعلان سکول کی طرف سے سنیچر کی دوپہر کو کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ لِز میگل یونیورسٹی کے کیری لا سکول میں فیکلٹی ممبر رہیں گی۔ اور انہوں نے یونیورسٹی کی صدر کے طور پر اس وقت تک خدمات انجام دینے پر اتفاق کیا ہے جب تک کہ یونیورسٹی ایک عبوری صدر کو منتخب نہیں کر لیتی۔ 
لِز میگل امریکی ہاؤس کمیٹی میں منگل کو ہارورڈ یونیورسٹی اور ایم آئی ٹی کے صدور کے ساتھ پیش ہوئیں اور کی گواہی کے بعد ان کے استعفے کے مطالبات میں شدت آئی۔
امریکہ بھر کی یونیورسٹیوں پر دنیا بھر میں یہود دشمنی کے بڑھتے ہوئے خدشات اور غزہ میں اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جنگ کے نتیجے میں یہودی طلبہ کے تحفظ میں ناکام ہونے کا الزام لگایا گیا ہے، جسے فلسطینیوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔
تینوں صدور کو ان الزامات کا جواب دینے کے لیے کمیٹی کے سامنے بلایا گیا تھا۔ لیکن ان کے جوابات کو کمیٹی نے تسلی بخش نہیں سمجھا۔ ریپبلکن کی کانگرس کی رکن ایلیز سٹیفانک نے بار بار پوچھا کہ کیا ’یہودیوں کی نسل کشی کے مطالبے سے یونیورسٹی کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہوتی ہے؟‘
’اگر ان باتوں (یہود دشمنی) پر عمل ہوتا تو ہاں یہ ہراساں کرنا ہو سکتا ہے لیکن یہ صورتحال پر منحصر ہے۔‘
اس کے بعد لِز میگل پر وائٹ ہاؤس، پنسلوینیا کے گورنر جوش شاپیرو، اراکین کانگرس اور فنڈنگ کرنے والوں کی جانب سے تنقید کی گئی۔ عطیہ دہندہ راس سٹیونز نے دھمکی دی کہ اگر لِز میگل کو تبدیل نہیں کیا گیا تو وہ 100 ملین ڈالر کا فنڈ واپس لے لیں گے۔
حالیہ چند مہینوں میں پنسلوینیا اور دیگر یونیورسٹیوں میں فلسطینیوں کی حامی ریلیوں میں ایک مقبول نعرے ’یہودی نسل کشی‘ کا مطالبہ کرنے کو غلط انداز سے پیش کیا گیا ہے۔
ماہرین اور حامیوں کا کہنا ہے کہ ’اسرائیل، ہم تم پر نسل کشی کا الزام لگاتے ہیں‘ کا نعرہ فلسطینی حامی ریلیوں میں سنا جاتا ہے، اور یہودی اور فلسطینی حامی دونوں تسلیم کرتے ہیں کہ مظاہرین یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ ’ہم یہودیوں کی نسل کشی چاہتے ہیں۔‘

شیئر: