Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ میں سکھ علیحدگی پسند کا قتل، جائزہ لیں گے: مودی

سنہ 2020 میں انڈیا نے گُرپتونت سنگھ پنوں کو ’دہشت گرد افراد‘ کی فہرست میں شامل کیا تھا (فائل فوٹو: سکرین گریب)
انڈیا کی حکومت نے امریکہ میں مقیم ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل کے منصوبے سے متعلق موصول ہونے والی کسی بھی قسم کی معلومات کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ بات ’فنانشل ٹائمز‘ اخبار میں بدھ کو شائع ہوئے ایک انٹرویو میں انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی نے کہی ہے۔
اس معاملے کے بعد سے انڈیا اور امریکہ کے تعلقات میں نازک موڑ پر ہیں حالانکہ وہ کافی عرصے سے چین کی بڑھتی ہوئی قوت کے تناظر میں آپس میں قریبی تعلقات قائم کرنے کی کوششیں کر رہے تھے۔
نریندر مودی نے اس معاملے کی وجہ سے انڈیا اور امریکہ کے سفارتی تعلقات پر کسی قسم کے اثرات پڑنے کے تأثر کو اہمیت نہ دیتے ہوئے اخبار کے سوال کے جواب میں کہا کہ ’اگر ہمیں کوئی معلومات دی جائیں گی تو ہم ضرور انہیں دیکھیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر ہمارے کسی شہری نے کچھ اچھا یا برا کیا ہے تو ہم اس معاملے کو دیکھنے کے لیے تیار ہیں۔ ہم قانون کی حکمرانی کے لیے پُرعزم ہیں۔‘
گزشتہ ماہ امریکہ کے محکمہ انصاف نے کہا تھا کہ انڈین حکومت کے ایک اہلکار نے اس قتل کی منصوبہ بندی کی تھی اور قتل کی کوشش کرنے والے ایک شخص پر الزامات بھی عائد کیے تھے۔
انڈیا نے اس حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور قتل کے منصوبے سے لاتعلقی ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ امریکہ کے خدشات کی باقاعدہ تحقیقات کریں گے اور 18 نومبر کو تشکیل دیے گئے پینل کی تحقیق کی روشنی میں مناسب کارروائی بھی کریں گے۔
امریکی حکام اس سکھ علیحدگی پسند گُرپتونت سنگھ پنوں بتایا تھا اور یہ بھی کہ وہ کینیڈا اور امریکہ کی شہریت رکھتے ہیں۔
گُرپتونت سنگھ پنوں ’سکھس فار جسٹس‘ نامی ایک گروپ کی جنرل کونسل کے رکن ہیں۔ اس گروپ کو انڈیا کی حکومت نے 2019 میں ’غیرقانونی تنظیم‘ قرار دیا تھا۔
بعدازاں 2020 میں انڈیا نے گُرپتونت سنگھ پنوں کو ’دہشت گرد افراد‘ کی فہرست میں شامل کیا تھا۔
امریکہ میں سکھ علیحدگی پسند کے قتل کے منصوبے کی خبر کینیڈا میں ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کے دو ماہ بعد سامنے آئی تھی۔ اس واقعے کے بعد کینیڈا کی حکومت نے کہا تھا کہ ان کے پاس مستند معلومات ہیں کہ اس واقعے میں انڈیا ایجنٹس ملوث ہیں۔
انڈیا نے اس وقت کینیڈا کے الزامات کو مسترد کیا تھا۔
نریندر مودی نے فنانشل ٹائمز کو انٹرویو میں کہا کہ انڈیا اور امریکہ کے درمیان’ پختہ اور مستحکم شراکت داری‘ ہے۔

شیئر: