Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نواز شریف کے کاعذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف اپیل دائر

چاروں صوبوں اور اسلام آباد میں ہائی کورٹس کے ججوں پر مشتمل ٹربیونل اپیلوں پر سماعت کریں گے (فوٹو: اے ایف پی)
آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے ریٹرننگ افسران کی جانب سے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے خلاف ملک بھر میں امیدواروں نے اپیلیں دائر کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جو مزید دو روز تک جاری رہے گا۔
لاہور میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے کاغذات نامزدگی منظور ہونے کے خلاف بھی اپیل دائر کی گئی ہے۔ 
چاروں صوبوں اور اسلام آباد میں ہائی کورٹس کے ججوں پر مشتمل ٹربیونل اپیلوں پر سماعت کریں گے۔  
اسلام آباد  
تحریک انصاف کے امیدوار شعیب شاہین نے اسلام آباد کے تین قومی اسمبلی کے حلقوں سے اپنے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے خلاف اپیل دائر کردی۔ 
اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو ججز الیکشن ایپلیٹ ٹریبونل میں آج سے اپیلیں سنیں گے۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس ارباب محمد طاہر پر مشتمل الیکشن ایپلیٹ ٹریبونل کاغذات منظور یا مسترد ہونے کے خلاف اپیلوں پر سماعت کرے گا۔ 
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ کاغذات نامزدگی مسترد ہونے یا ان کی منظوری کے خلاف اپیلیں 3 جنوری تک دائر کی جاسکتی ہیں۔ الیکشن ٹربیونل اپیلوں پر 10 جنوری تک فیصلہ کرے گا۔ 
پنجاب 
پاکستان عوامی محاذ کے سربراہ اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ نے این اے 130 لاہور سے نواز شریف کے کاغذات کی منظوری کے خلاف الیکشن ٹریبونل میں اپیل دائر کردی۔ 
اشتیاق چودھری نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ نواز شریف کو سپریم کورٹ نے تاحیات نااہل قرار دیا، اس لیے نواز شریف الیکشن لڑنے کے اہل نہیں ہیں۔ 
درخواست میں کہا گیا کہ ریٹرننگ افسر نے حقائق کے برعکس نواز شریف کے کاغذات منظور کیے، اور استدعا کی کہ نواز شریف کے کاغذات نامزدگی مسترد کرکے انہیں نااہل قرار دیا جائے۔ 
دوسری جانب این اے 89 اور 90 میانوالی سے تحریک انصاف کے امیدوار عمیر خان نیازی نے اپیل دائر کر دی جو سماعت کے لیے منظور کر لی گئی۔ جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے ریٹرننگ آفیسر میانوالی اور الیکشن کمشنر پنجاب کو نوٹس جاری کرکے کل تک تمام ریکارڈ طلب کرلیا۔ 

پی ٹی آئی کی زرتاج گل نے این اے 185 ڈی جی خان سے کاغذات مسترد کیے جانے پر اپیل دائر کی (فوٹو: زرتاج گل ایکس)

عمران خان کے فوکل پرسن برائے قانونی امور اور پی ٹی آئی کے ایڈیشنل جنرل سیکریٹری عمیر خان نیازی نے استدعا کی ہے کہ ’میرے کاغذات سیاسی انتقام میں این اے 89 اور 90 سے مسترد کیے گئے، ریٹرننگ آفیسر کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر الیکشن لڑنے کی اجازت دی جائے۔‘
پی پی 169 سے میاں محمودالرشید، این اے 131قصور سے بیرسٹر شاہد مسعود نے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے فیصلے کےخلاف اپیل دائر کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی سے تعلق کی بنیاد پر ریٹرننگ افسر نے بلاجواز کاغذات نامزدگی مسترد کیے۔
صوبائی حلقہ پی پی 290 ڈی جی خان سے پاکستان تحریک انصاف کے محی الدین کھوسہ اور پی ٹی آئی کی زرتاج گل نے این اے 185 ڈی جی خان سے کاغذات مسترد کیے جانے پر اپیلیں دائر کردیں۔ 
لاہور ہائی کورٹ کے 9 ججز پر مشتمل الیکشن اپیلیٹ ٹریبونلز اپیلوں کی سماعت کریں گے۔ جسٹس رسال حسن سید لاہور ڈویژنز اور ضلع اوکاڑہ کی جنرل نشستوں سے متعلق اعتراضات سنیں گے۔ 
جسٹس فاروق حیدر پنجاب سے خواتین و اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے اعتراضات سنیں گے، جبکہ جسٹس اسجد جاوید گھرال فیصل آباد اور سرگودھا ڈویژنز سے جنرل نشستوں کے اعتراضات سنیں گے۔
جسٹس راحیل کامران شیخ گجرانوالہ اور گجرات ڈویژنز کی جنرل نشستوں کے اعتراضات سنیں گے۔ جسٹس سلطان تنویر احمد بہاولپور ڈویژنز اور ضلع لودھراں کی جنرل نشستوں کے اعتراضات سنیں گے۔ 
جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر ضلع پاکپتن، ساہیوال، ضلع لودھراں اور ملتان ڈویژنزکے اعتراضات سنیں گے۔ جسٹس علی ضیا باجوہ ضلع بھکر اور ڈی جی خان کی جنرل نشستوں کے اعتراضات سنیں گے۔ جسٹس مرزا وقاص رؤف ضلع اٹک، مری اور راولپنڈی کی جنرل نشستوں کے اعتراضات سنیں گے۔ 
جسٹس چودھری عبد العزیز ضلع چکوال، تلہ گنگ، جہلم اور میانوالی کی جنرل نشستوں کے اعتراضات سنیں گے۔ 

علی محمد خان نے بھی کاغذات مسترد کیے جانے کے خلاف پاور آف اٹارنی کے تحت اپیل دائر کی (فوٹو:اے ایف پی)

خیبر پختونخوا 
کے پی میں بھی الیکشن ٹربیونل میں پی ٹی آئی کے امیدواروں نے اپیلیں دائر کردیں، جن میں  این اے 21 مردان سے مجاہد خان، ظاہر شاہ طورو پی کے 57، عبدالسلام آفریدی پی کے 58 ، افتخار مشوانی پی کے 60، امیر فرزند خان پی کے 56، این اے 35 کوہاٹ آفتاب عالم ، این اے 31 ہنگو سے یوسف خان، ہنگو سے ابو تراب شامل ہیں۔ 
سابق وفاقی وزیر علی محمد خان نے بھی کاغذات مسترد کیے جانے کے خلاف پاور آف اٹارنی کے تحت اپیل دائر کردی۔ علی محمد خان نے پرسنل سیکریٹری فہد خٹک کو پاور آف اٹارنی دیا۔ علی محمد خان کے کاغذات بھی آر او نے مسترد کیے تھے۔ 
پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے الیکشن ٹربیونل کے لیے نامزد ججز اپیلوں کو سنیں گے۔ جسٹس شکیل احمد پشاور کے لیے الیکشن ٹربیونل کے جج ہیں، جسٹس نعیم انور مینگورہ بنچ کے لیے الیکشن ٹربیونل کے جج مقرر ہیں، جبکہ جسٹس کامران حیات ایبٹ آباد اور جسٹس فہیم ولی ڈی آئی خان بنچ کے لیے الیکشن ٹربیونل کے جج ہیں۔ 
جسٹس فضل سبحان ہائیکورٹ بنوں بنچ کے لیے الیکشن ٹربیونل کے جج ہیں۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کی اپیلیں پاور آف اٹارنی کے تحت جمع کرائی جا رہی ہیں۔ انصاف لائرز فورم کا کہنا ہے کہ پاور آف اٹارنی کے تحت اپیل جمع کراسکتے ہیں، پاور آف اٹارنی کی صورت میں خود پیشی درکار نہیں۔ 
سندھ  
این اے 236 سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فردوس شمیم نقوی اور دیگر حلقوں سے آزاد امیدواروں نے الیکشن ٹربیونل میں اپیلیں دائر کردیں۔ 
شاہ محمود قریشی، حلیم عادل شیخ اور زین قریشی نے بھی ریٹرننگ افسران کےفیصلوں کے خلاف اپیل دائر کی۔ 
شاہ محمود اور زین قریشی نےاین اے 214 عمر کوٹ سے کاغذات مسترد ہونے پر اپیلیں دائر کیں، جبکہ حلیم عادل شیخ نے این اے 238 میں کاغذات مسترد ہونے کے خلاف اپلیں دائر کیں۔ 
اپیلوں میں کہا گیا کہ ریٹرننگ افسران نے اہم قانونی نکات کو نظرانداز کیا ہے، کاغذات نامزدگی منظور کرنے کا حکم دیا جائے۔ 
سندھ ہائیکورٹ میں قائم الیکشن ٹریبونل میں پی ٹی آئی رہنما فردوس شمیم نقوی اور آزاد امیدوار مظہر علی جونیجو کی جانب سے اپیل دائر کی گئی۔ 
فردوس شمیم نقوی کے کاغذات مسترد ہونے کے خلاف سماعت جسٹس ارشد حسین نے کرنا تھی جبکہ مظہر علی جونیجو ایڈووکیٹ کی اپیل کی سماعت جسٹس خادم حسین تنیو نے کی۔ 

فردوس شمیم نقوی کی درخواست پر جسٹس ارشد حسین نے سماعت سے انکار کردیا (فوٹو: پی ٹی آئی کراچی ایکس)

فردوس شمیم نقوی کی درخواست پر جسٹس ارشد حسین نے سماعت سے انکار کردیا اور درخواست نئے بینچ کو پیش کرنے کیلئے چیف جسٹس کو بھیج دی گئی۔ 
آزاد امیدوار مظہرجونیجو کی اپیل پر عدالت نے الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ آفیسر کو چار جنوری کا نوٹس جاری کردیا۔ 
فردوس شمیم نقوی کے این اے 236 سے ریٹرننگ افسر نے کاغذات نامزدگی مسترد کیے تھے، جبکہ آزاد امیدوار مظہر علی جونیجو ایڈووکیٹ کے پی ایس 86 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے تھے۔ 
بلوچستان  
بلوچستان میں بھی کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے خلاف 45 اپیلیں الیکشن ٹریبونل میں دائر کر دی گئیں۔ اپیلیں دائر کرنے والوں میں بلوچستان نیشنل پارٹی، ایچ ڈی پی، پیپلز پارٹی، جے یو آئی کے امیدوار شامل ہیں۔
بلوچستان کی 16 قومی اور 51 صوبائی جنرل نشستوں پر مسترد کیے جانے والے کاغذات نامزدگی کے خلاف دو الیکشن ٹریبونلز تشکیل دیے گئے ہیں۔ بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ اور جسٹس عامر نواز رانا 10 جنوری تک اپیلوں اور اعتراضات پر سماعت کریں گے۔
بلوچستان میں مجموعی طور پر 20 فیصد امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے ہیں۔
بلوچستان سے قومی اسمبلی کی 16 جنرل نشستوں پر 631 امیدواروں میں سے 92 جبکہ صوبائی کی 51 جنرل نشستوں پر 1788 امیدواروں میں سے 386 امیدواروں کے کاغذات مسترد کیے گئے ہیں۔
کوئٹہ میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کی شرح 54 فیصد رہی۔ کوئٹہ کے ایک صوبائی حلقے پر تو 85 فیصد امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے۔
الیکشن کمیشن کے اعداد وشمار کے مطابق کوئٹہ سے قومی اسمبلی کی تین اور صوبائی اسمبلی کی نو نشستوں پر مجموعی طور پر 663 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔ ان میں سے 362 مختلف وجوہات کی بنا پر مسترد کر دیے گئے۔

بلوچستان میں مجموعی طور پر 20 فیصد امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے ہیں (فوٹو: ریڈیو پاکستان)

کوئٹہ سے قومی اسمبلی کی تین نشستوں پر 166 میں سے 68 امیدواروں کے کاغذات مسترد ہوئے۔ اس طرح یہاں مسترد ہونے کا تناسب 40 فیصد بنتا ہے۔
کوئٹہ سے بلوچستان اسمبلی کی نو نشستوں پر مجموعی طور پر 497 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے۔ ان میں سے 294 یعنی 54 فیصد کو ریٹرننگ افسران نے نااہل قرار دیا۔
حلقہ پی بی 41 کوئٹہ چار کے 85 فیصد امیدواروں کو ریٹرننگ افسر نے الیکشن لڑنے کا اہل نہیں سمجھا۔ 60 میں سے 51 امیدوار کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے۔
حلقہ 38 کوئٹہ ون پر 58 فیصد، حلقہ پی بی 39 کوئٹہ ٹو پر 72 فیصد، حلقہ پی بی 40 پر 58 فیصد، حلقہ پی بی 42 پر 67 فیصد، حلقہ پی بی 43 پر 41 فیصد، حلقہ پی بی 44 پر 75 فیصد، حلقہ پی بی 45 پر 39 فیصد اور حلقہ پی بی 46 پر 29 فیصد امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے۔

شیئر: