Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طریف میں نجدی دور کے دروازوں کی نمائش میں خاص کیا؟

محمد السویح نمائش میں 5 دروازے متعارف کرا رہے ہیں۔ (فوٹو اخبار 24)
الدرعیہ کے تاریخی محلے ’الطریف‘ میں ’ما وراء الباب‘  (دروازے کے پیچھے کیا) نمائش شائقین میں پذیرائی حاصل کررہی ہے۔ 
اخبار 24 کے مطابق نمائش کے ذریعے سعودی عرب کے معروف علاقے نجد میں دروازوں کی صنعت کی تاریخ متعارف کرائی جارہی ہے۔ 
دروازوں کے ڈیزائن میں آباؤ اجداد کے  اپنائے ہوئے طریقے اور دروازوں کے  جمالیاتی پہلوؤں  کو اجاگر کیا جارہا ہے۔ 

نمائش 4 فروری 2024 تک جاری رہے گی۔ (فوٹو اخبار 24)

نمائش کا سلسلہ 4 فروری 2024 تک جاری رہے گا۔ نمائش میں سعودی ماہرین اور فن کار خواتین و حضرات کے مختلف شاہکار پیش کیے جارہے ہیں۔ 
دروازوں کی نجدی صنعت کے مالک محمد السویح نے  بتایا کہ گھروں کے دروازے سماجی مقامی ثقافت کا اہم حصہ ہیں۔ 

 یہاں باب الروش بھی ہے۔ (فوٹو اخبار 24)

السویح نمائش میں 5 دروازے متعارف کرا رہے ہیں۔ ان میں سے ایک ’باب الروشن‘ ہے۔  یہ قدیم گھروں میں زنانہ کمرہ ہوا کرتا تھا۔ یہ سو سال سے کہیں زیادہ پرانا ہے۔  یہ السویح کی پردادی  کا ہے۔ 
السویح کا کہنا ہے کہ اس کی پیدائش اسی دروازے کے عقب میں ہوئی تھی۔ تقریبا سو افراد جو ابھی تک حیات ہیں اس دروازے کے شب و روز سے واقف ہیں۔ 
باب الروشن مربوط اور متوازن طریقے سے پھول پتیوں سے سجا ہے۔ ان میں مختلف رنگ بڑی خوبصورتی سے استعمال کیے گئے ہیں۔ 

قدیم زمانے میں دروازے گھر کے مالک کی حیثیت کی علامت ہوتے تھے۔ (فوٹو اخبار 24)

السویح نے کہا کہ قدیم زمانے میں دروازے محض دروازے نہیں ہوتے تھے بلکہ وہ گھر کے مالک کی اقتصادی و سماجی حیثیت کی علامت ہوا کرتے تھے۔ یہ خوبصورت بھی ہوتے تھے اورانتہائی مضبوط بھی۔ 
السویح نے کہا کہ نمائش میں ’باب الجصہ‘ بھی رکھا گیا ہے۔ اس طرح کے دروازے کھجوریں ذخیرہ کرنے کے لیے کسان استعمال کرتے تھے جنہیں قدیم لوگ ’شٹر‘ کے نام سے جانتے ہیں۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: