Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مالدیپ کی انڈیا کو 15 مارچ تک اپنے فوجیوں کو واپس بلانے کی ڈیڈلائن

یہ پیش رفت مالدیپ کے صدر کے چین سے واپس آنے کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے (فوٹو: روئٹرز)
مالدیپ کے صدر ڈاکٹر محمد معیزو نے انڈیا سے کہا ہے کہ وہ 15 مارچ تک اپنے تقریباً 100 فوجیوں کی تعیناتی واپس بلالے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مالدیپ کا نئی دہلی کے ساتھ تنازع مزید گہرا ہوتا جا رہا ہے۔
اتوار کو صدر معیزو کے پبلک پالیسی سیکریٹری عبد اللہ ناظم ابراہیم نے کہا کہ مالدیپ میں انڈین عہدیداروں کے ساتھ بات چیت کے دوران ڈیڈ لائن طے کی گئی۔  
یہ پیش رفت مالدیپ کے صدر کے چین سے واپس آنے کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے جہاں انہوں نے کئی معاہدوں پر دستخط کیے۔
انڈین نیوز چینل ’این ڈی ٹی وی‘ کے مطابق مالدیپ نے حال ہی میں انڈیا کے ساتھ سفارتی تنازع کے بعد چین کے ساتھ تعلقات کو بڑھایا ہے۔
مالدیپ کے وزرا نے لکشدیپ جزائر کے دورے کے بعد وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف توہین آمیز جملے کہے تھے۔ تینوں وزرا کو معطل  کر دیا گیا تھا اور مالدیپ کی اپوزیشن نے ان تبصروں پر تنقید کی تھی۔
لیکن مالدیب کے صدر نے کہا تھا کہ ’ہمارا ملک چھوٹا ہو سکتا ہے لیکن کسی کے پاس ہمیں دھونس دینے کا لائسنس نہیں ہے۔‘
مالدیپ کے صدر کے دفتر کے پبلک پالیسی سیکریٹری عبد اللہ ناظم ابراہیم نے کہا کہ ’انڈین فوجی اہلکار مالدیپ میں نہیں رہ سکتے۔ یہ صدر ڈاکٹر محمد معیزو اور اس انتظامیہ کی پالیسی ہے۔‘
مالدیپ کے صدر کی ڈیڈ لائن تقریباً دو ماہ بعد سامنے آئی ہے جب انہوں نے انڈین فوجیوں کے انخلا کا مطالبہ کیا اور کہا کہ قوم کو ’اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ان کی سرزمین پر کسی غیر ملکی فوج کی موجودگی نہ ہو۔‘
مالدیپ کے موجودہ صدر اپنی ’انڈیا آؤٹ‘ مہم سے اقتدار میں آئے۔ مالدیپ سے ہندوستانی فوجیوں کا انخلا محمد معیزو کا ایک اہم انتخابی وعدہ تھا۔
مالدیپ اور انڈیا نے فوجیوں کے انخلا کے لیے بات چیت کے لیے ایک اعلیٰ سطح کے کور گروپ تشکیل دیا ہے۔ گروپ نے اتوار کی صبح مالے میں وزارت خارجہ کے ہیڈ کوارٹر میں اپنی پہلی میٹنگ کی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ انڈین ہائی کمشنر منو مہاور نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
عبد اللہ ناظم نے ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات کا ایجنڈا 15 مارچ تک فوجیوں کو واپس بلانا تھا۔ انڈین حکومت نے میڈیا رپورٹس کی فوری طور پر تصدیق نہیں کی ہے۔

شیئر: