Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دماغی بیماری ’الزائمر‘ انسانوں میں گروتھ ہارمون سے پھیلی: سائنس دان

الزائمر معمول کی میڈیکل کیئر کی سرگرمیوں کے دوران منتقل نہیں ہو سکتا(فائل فوٹو: روئٹرز)
سائنس دانوں نے ایک نئی تحقیق میں پتہ لگانے کی کوشش کی ہے کہ الزائمر کا مرض کس طرح دماغ کے ذریعے پھیلتا ہے اور اس کے انسانوں میں منتقل ہونے کا پہلا ثبوت انسانی نمو کے ہارمون کے ذریعے ملا ہے، جو کہ اب ممنوع قرار دیا جا چکا ہے۔
پیر کو طبی جریدے ’نیچر میڈیسن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں ان افراد کے ایک چھوٹے سے گروپ کا جائزہ لیا گیا جو 1959 سے 1985 کے درمیان کم از کم ان 1848 مریضوں میں شامل تھا جن کا گروتھ ہارمون سے علاج کیا گیا۔
مجموعی طور پر 1800 سے زیادہ افراد میں سے کچھ پہلے ہی کریٹزفیلٹ۔جیکب(سی جے ڈی) نام کے دماغی عارضے سے مر چکے تھے کیونکہ ان کے ہارمونز میں متعدی پروٹین ہوتے ہیں جنہیں پرائینز کہتے ہیں جو شدید دماغی بے قاعدگیوں کا باعث بنتے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج الزائمر اور سی جے ڈی کے ارتقاء کے درمیان مماثلت دکھاتے ہیں اور ممکنہ طور پر ڈیمنشیا کی تمام اقسام سے نمٹنے کے لیے تشخیص اور علاج میں تحقیق میں بھی مددگار ہیں۔
اس تحقیق کے سرکردہ مصنف اور یونیورسٹی کالج لندن کے پروفیسر جان کولنگ نے کہا ہے کہ’ہماری تحقیق کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ الزائمر اور کچھ دیگر اعصابی حالات اور سی جے ڈی نامی بیماری میں کئی پہلو ایک جیسے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس تحقیق سے مستقبل میں الزائمر کی بیماری کو سمجھنے اور اس کے علاج کے لیے اہم پیش رفت کا امکان ہے۔‘
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن(ڈبلیو ایچ او) کا اندازہ ہے کہ ڈیمنشیا کا مرض دنیا بھر میں ساڑھے پانچ کروڑ سے زیادہ لوگوں کو متاثر کر رہا ہے۔
پروفیسر جان کولنگ اور ان کے ساتھیوں نے آٹھ افراد کا معائنہ کیا جنہوں نے بچپن میں گروتھ ہارمون لیا تھا لیکن انہیں سی جے ڈی کا عارضہ لاحق نہیں ہوا تاہم ان میں سے پانچ مریضوں میں الزائمر کی ابتداء سے مطابقت رکھنے والی علامات ظاہر ہوئیں۔
بائیولوجیکل اور پوسٹ مارٹم کے رپورٹس نے تین مریضوں میں الزائمر کی تشخیص کی جبکہ چوتھے میں اس مرض کی موجودگی کا امکان ظاہر کیا۔
تحقیق کاروں نے زور دے کر کہا کہ انہیں اس بات کا ثبوت نہیں ملا کہ الزائمر روزمرہ کی زندگی یا معمول کی میڈیکل کیئر کی سرگرمیوں کے دوران بھی انسانوں میں منتقل ہو سکتا ہے۔
محققین نے کہا کہ نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ مریضوں کو جو گروتھ ہارمون دیا گیا، وہ امائلائیڈ بِیٹا کے نام سے جانی جانے والی پروٹین سے آلودہ تھا۔
آپس میں چپک جانے والے یہ پروٹین دماغی خلیات کے لیے نقصان دہ پلاکس بناتے ہیں تیزی سے الزائمر کی ایک اہم وجہ بن جاتے ہیں۔
گزشتہ ہفتے شائع ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کمرشل طور پر دستیاب خون کے ٹیسٹ نے ’تاؤ ‘ نامی پروٹین کا پتہ چلایا ہے جو کہ الزائمر کی وجہ بننے میں والے پروٹین کی ایک اور قسم ہے۔

شیئر: