Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ناسا کے خلائی مشن نے سورج کے قریب پہنچنے کا اعزاز حاصل کر لیا

یہ مشن 12 اگست سنہ 2018 کو لانچ ہوا تھا (فائل فوٹو: ناسا)
ناسا کے خلائی جہاز پارکر سولر پروب نے منگل کو اپنے سفر کے دوران سورج کے قریب ترین پہنچنے کا ریکارڈ قائم کر لیا ہے۔
انسانی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کوئی بھی خلائی مشن سورج کے اس قدر قریب سے گزرا ہے۔
سی این این کے مطابق اس ریکارڈ ساز خلائی مشن میں ’پارکر سولر پروب‘ سورج کی سطح سے صرف 3.8 ملین میل یعنی 61 لاکھ کلومیٹر کے فاصلے پر پہنچا ہے جو ایک ریکارڈ ہے۔
اس سے قبل آج تک کوئی بھی خلائی مشن سورج کے اس قدر قریب سے نہیں گزرا۔
میری لینڈ کی ’جان ہاپکنز اپلائیڈ فزکس لیبارٹری‘ میں موجود مشن آپریشنز ٹیم نے جمعے کی صبح اس تاریخی فلائی بائی (خلائی سفر کے دوران کسی مخصوص پوائنٹ سے گزرنا) کی کامیابی کی تصدیق اُس وقت کی جب انہیں جمعرات کی رات تقریباً 12 بجے خلائی جہاز سے ایک سگنل موصول ہوا۔
مشن ٹیم کو معلوم تھا کہ سورج کے انتہائی قریب سے گزرنے کے دوران انہیں خلائی جہاز سے کوئی پیغام موصول نہیں ہوگا۔

ڈاکٹر یوجین پارکر مارچ سنہ 2022 میں 94 برس کی عمر میں چل بسے تھے (فائل فوٹو: ناسا)

اب مشن سے متعلق مزید معلومات یکم جنوری کو اس خلائی جہاز کے زمین پر پہنچنے کے بعد حاصل کی جائیں گی۔
’ناسا سائنس لائیو‘ کے مطابق انسانی عملے کے  بغیر یہ خلائی جہاز چار لاکھ تیس ہزا میل فی گھنٹہ (چھے لاکھ 92 ہزار کلومیٹر) کی رفتار سے سفر کر رہا تھا۔ یہ رفتار اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ واشنگٹن ڈی سی سے ٹوکیو تک ایک منٹ سے بھی کم وقت میں پہنچا جا سکتا ہے۔

خلائی جہاز نے 6 لاکھ 92 ہزار کلومیٹر کی رفتار سے سفر کیا (فوٹو: ناسا)

یاد رہے کہ یہ مشن 12 اگست سنہ 2018 کو لانچ ہوا تھا جس میں اس مشن کے نامور سائنس دان اور سورج کے امور کے ماہر ڈاکٹر یوجین پارکر نے شرکت کی تھی۔
وہ پہلے زندہ انسان تھے جن کے نام پر کسی بھی خلائی جہاز کا نام رکھا گیا تھا۔ ان کی تحقیق نے سورج اور کے بارے میں انسانیت کی سمجھ بُوج اور دستیاب معلومات کو یکسر بدل دیا تھا۔ ڈاکٹر یوجین پارکر مارچ سنہ 2022 میں 94 برس کی عمر میں چل بسے تھے لیکن وہ اس مشن کے نتائج کو دیکھنے میں کامیاب رہے جو اُن کے خواب کا حصہ تھے۔

 

شیئر: