سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ کو توشہ خانہ کیس میں 14 سال قید کی سزا کے بعد ان کو گرفتار کرکے بدھ کی شام بنی گالہ منتقل کر دیا گیا تھا۔
بشریٰ بیگم کو بنی گالہ منتقل کرنے سے قبل عمران خان کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے دیا گیا تھا اور رہائش گاہ کے اندر جیل کا عملہ جب کہ باہر پولیس تعینات کر دی گئی تھی۔
بشری بیگم کو اڈیالہ کے بجائے بنی گالہ میں ہی رکھنے کا فیصلہ سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنا ہوا ہے۔
مزید پڑھیں
-
الیکشن 2024: تعلیمی اداروں میں چھٹیاں ہی چھٹیاں
Node ID: 832896
-
وہ انتخابی حلقے جہاں ’پنجاب کے بڑے سیاسی کھلاڑیوں‘ کا میچ پڑے گا
Node ID: 832916
-
پی ٹی آئی کے سیاسی مخالفین بھی تنقید کر رہے ہیں کہ عمران خان کی اہلیہ کو ان کے گھر کو سب جیل قرار دے کر وہاں رکھا گیا ہے جب کہ پی ٹی آئی کے عام کارکنان خصوصاً خواتین عام جیلوں میں پڑے ہوئے ہیں۔
مسلم لیگ کی سینیئر نائب صدر مریم نواز نے بدھ کو جلسے سے خطاب میں توشہ خانہ کیس میں ہونے والی سزا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’نواز شریف کو چور کہنے والا آج خود بڑا چور ثابت ہوگیا ہے۔‘
’اگر ان کے بچے لندن میں محفوظ ہیں تو کارکنوں کے بچے جیلوں میں کیوں ہیں؟ کارکن جیل میں ہیں تو ایک عورت بنی گالہ میں کیوں ہے؟ مجھے بھی ریسٹ ہاؤس میں منتقل کرنے کی پیشکش ہوئی تھی جو میں نے مسترد کردی تھی، میں نے جیل میں سہولتیں نہیں مانگیں، عام قیدیوں کی طرح رہی۔‘
ماضی میں مریم نواز اور بینظیر کے گھر کو سب جیل بنا کر نہیں رکھا گیا تو بشری بی بی کو کیوں یہ سہولت دی گئی - ایک خبر
بشری بی بی کو سزا دیکر بنی گالہ بھیج کر مریم نواز اور بینظیر کا موازنہ کرکے ان دونوں کو مظلوم ثابت کرنا مقصد ہے
بشری بی بی تو اڈیالا جیل خود چل کے پہنچ گئی تھی،…
— Ahmad Jawad (@AhmadJawadBTH) February 1, 2024