Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بشریٰ بیگم کو جیل کے بجائے بنی گالہ میں رکھنے پر تنقید کیوں ہو رہی ہے؟

بشری بیگم کو اڈیالہ کے بجائے بنی گالہ میں ہی رکھنے کا فیصلہ سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ (فوٹو: ہم نیوز)
سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ کو توشہ خانہ کیس میں 14 سال قید کی سزا کے بعد ان کو گرفتار کرکے بدھ کی شام بنی گالہ منتقل کر دیا گیا تھا۔
بشریٰ بیگم کو بنی گالہ منتقل کرنے سے قبل عمران خان کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے دیا گیا تھا اور رہائش گاہ کے اندر جیل کا عملہ جب کہ باہر پولیس تعینات کر دی گئی تھی۔
بشری بیگم کو اڈیالہ کے بجائے بنی گالہ میں ہی رکھنے کا فیصلہ سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنا ہوا ہے۔
پی ٹی آئی کے سیاسی مخالفین بھی تنقید کر رہے ہیں کہ عمران خان کی اہلیہ کو ان کے گھر کو سب جیل قرار دے کر وہاں رکھا گیا ہے جب کہ پی ٹی آئی کے عام کارکنان خصوصاً خواتین عام جیلوں میں پڑے ہوئے ہیں۔
مسلم لیگ کی سینیئر نائب صدر مریم نواز نے بدھ کو جلسے سے خطاب میں توشہ خانہ کیس میں ہونے والی سزا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’نواز شریف کو چور کہنے والا آج خود بڑا چور ثابت ہوگیا ہے۔‘
’اگر ان کے بچے لندن میں محفوظ ہیں تو کارکنوں کے بچے جیلوں میں کیوں ہیں؟ کارکن جیل میں ہیں تو ایک عورت بنی گالہ میں کیوں ہے؟ مجھے بھی ریسٹ ہاؤس میں منتقل کرنے کی پیشکش ہوئی تھی جو میں نے مسترد کردی تھی، میں نے جیل میں سہولتیں نہیں مانگیں، عام قیدیوں کی طرح رہی۔‘
بشریٰ بی بی کو بنی گالہ منتقل کرنے پر تنقید کا جواب دیتے ہوئے احمد جواد نامی صارف نے لکھا کہ ’ ماضی میں مریم نواز اور بینظیر کے گھر کو سب جیل بنا کر نہیں رکھا گیا تو بشری بی بی کو کیوں یہ سہولت دی گئی- ایک خبر
بشری بی بی کو سزا دے کر بنی گالہ بھیج کر مریم نواز اور بینظیر کا موازنہ کرکے ان دونوں کو مظلوم ثابت کرنا مقصد ہے۔
بشری بی بی تو اڈیالہ جیل خود چل کے پہنچ گئی تھی، سیاست سے آج تک ان کا کوئی تعلق نہیں رہا، ایک گھریلو، با پردہ، مذہبی عورت پر اس کے سابقہ شوہر کو manipulate  کرکے، جو گند اچھالا گیا، جن نے اسکا سکرپٹ لکھا، اللہ انہیں یہ گند اپنے گھروں میں دیکھنا نصیب کرے۔‘
بنی گالہ کو سب جیل بنانے کا ایک مقصد یہ ہے کہ عمران خان کی رہائش گاہ اب سرکار کے قبضے میں چلی گئی، اب یہاں کوئی بھی سرکار کی مرضی کے بغیر داخل نہیں ہو سکتا، یہاں بھی بد نیتی اور بغض کارفرما ہے۔‘

صحافی نجم ولی خان نے لکھا کہ ’ پی ٹی آئی کے منشور کی ٹیگ لائن ہے ’ایک قوم، ایک قانون‘ کیا بشری بی بی کی طرح جیلوں میں بند باقی خواتین کے گھروں کو بھی سب جیل قرار دے کر انہیں وہاں شفٹ کیا جائے گا؟
کیا عمران خان نے اپنی اہلیہ کے لئے جو سہولت لی وہ بطور وزیر اعظم مریم نواز اور فریال تالپور کو بھی فراہم کی تھی؟‘

نجم ولی خان کو جواب دیتے ہوئے حمزہ پرویز نامی صارف نے لکھا کہ’ منافقت کی حد ہے نجم، ایک کیس جسے ڈیفنڈ بھی نہیں کرنے دیا گیا اور صرف الیکشن سے 10 دن پہلے سزا سنائی اور شریف فیملی سے ملانے کی کوشش کی گئی، یہ بکواس کے علاوہ اور کچھ نہیں، کیوںکہ توشہ خانہ سے تو سارے تحائف سب کے سامنے ملتے تو کرپشن کہاں ہوئی۔ جعلی کیس میں سزا کے بعد یہ احسان۔‘
ڈاکٹر یاسر خان نامی صارف نے لکھا کہ  ’کیا تمام قیدیوں کو لندن جانے کی اجازت تھی؟ کیا مجرموں کو سرکاری پروٹوکول ملتا ہے؟ کیا تمام قیدیوں کی فرمائشیں پوری ہوتی ہے جیسے نواز اور اس کی بیٹی کی ہو رہی ہے؟ خیر ان لوگوں کا کیا موازنا کرنا جو چار ماہ میں نو مہینوں کا پراجیکٹ پورا کرتے ہے۔‘

شیئر: