Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عام انتخابات: قومی اسمبلی میں کتنےاصل آزاد امیدوار منتخب ہوئے ہیں؟

قومی اسمبلی میں جیتنے والے 102 آزاد امیدرواروں میں سے صرف 8 اصل آزاد امیدوار ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں 8 فروری کو ہونے انتخابات کے زیادہ تر غیرحتمی سرکار نتائج کا اعلان کیا جا چکا ہے جس کے مطابق آزاد امیدواروں نے  قومی اسمبلی کی 102 نشستیں حاصل کی ہیں۔
لیکن مختلف حلقوں میں اب یہ بحث جاری ہے کہ ان آزاد امیدواروں میں سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ کتنے امیدوار ہیں۔
مسلم لیگ ن نے دعویٰ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے غیرحتمی سرکاری نتائج کے مطابق 102 آزاد امیدواروں میں سے 34 مکمل طور پر آزاد ہیں یعنی یہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ نہیں ہیں۔
مسلم لیگ ن کی رہنما عظمیٰ بخاری نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک ٹویٹ میں لکھا کہ قومی اسمبلی میں اصل آزاد امیدواروں کی تعداد 34 ہے۔
پی ٹی آئی نے اپنے ٹکٹ ہولڈرز کی جو فہرست جاری کی ہے اور الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کیے جانے والے نتائج کے موازنے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ  قومی اسمبلی کے صرف 8 اصل آزاد امیدوار ہیں یعنی انہیں پی ٹی آئی کی حمایت حاصل نہیں تھی۔
دستیاب دیٹا کے مطابق این اے 253 کوہلو سے میاں محمد خان بگٹی، این اے 12 کوہستان سے محمد ادریس، این اے 48 اسلام آباد سے خرم نواز، این اے 54 راولپنڈی سے بیرسٹر عقیل ملک، این اے 144 خانیوال سے رضا حیات ہراج اور این 189 راجن پور سے شمشیر علی مزاری تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار نہیں ہیں۔
ان آزاد امیدواروں میں سے حلقہ این اے 48 اسلام آباد سے جیتنے والے خرم نواز اور این اے 54 راولپنڈی سے بیرسٹر عقیل ملک کو مسلم لیگ ن کی حمایت حاصل تھی۔ انہوں نے الیکشن جیتنے کے بعد مسلم لیگ ن میں شمولیت کا اعلان کیا۔
این اے 92 بھکر سے رشید اکبر خان بھی آزاد امیدوار ہیں۔
گو کہ این اے 253 کوہلو سے میاں محمد خان بگٹی کو الیکشن میں ن لیگ کی حمایت حاصل نہیں تھی، لیکن انہوں نے جیتنے کے بعد ن لیگ میں شامل ہونے کا اعلان کیا۔
این اے 48 اسلام آباد سے راجہ خرم نواز کے مقابلے میں ن لیگ نے اپنا امیدوار کھڑا نہیں کیا تھا اور ن لیگ ان کی حمایت کر رہی تھی۔
این اے 54 ٹیکسلا (راولپنڈی 3) میں استحکام پاکستان پارٹی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے تحت مسلم لیگ ن نے اپنا امیدوار کھڑا نہیں کیا تھا اور آئی پی پی کے غلام سرور خان کی حمایت کی تھی۔ تاہم ن لیگ کے مقامی قیادت نے اس فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا اور بیرسٹر عقیل کو آزاد کھڑا کیا تھا۔
اس حلقے سے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان بھی الیکشن لڑ رہے تھے۔
این اے 54 سے بیرسٹر عقیل نے 85 ہزار 912، پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار عذرا مسعود نے 73 ہزار 694، نثار علی خان نے 19 ہزار 93 اور غلام سرور خان 16 ہزار ووٹ لیے۔

شیئر: