Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں جنگ بندی، امریکہ کا قرارداد دوبارہ ویٹو کرنے کا فیصلہ

حماس نے اسرائیلی فوج کے انخلا تک یرغمالیوں کی رہائی سے انکار کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
غزہ میں اسرائیل کی جانب سے فضائی حملوں میں 18 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ امریکہ نے اقوام متحدہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قرارداد کی دوبارہ مخالفت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیل کے اتحادی ملک امریکہ نے دوسری جانب جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے معاہدہ طے پانے کی امید کا اظہار کیا ہے۔ وہ اسرائیل و فلسطینی تنازعے کا وسیع تر حل تلاش کرنا چاہتا ہے۔
اس کے برعکس اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے حماس کے مطالبات کو غیرحقیقی قرار دیتے ہوئے امریکہ اور دیگر ممالک کی فلسطینی ریاست کے قیام کی خواہش کو مسترد کر دیا ہے۔
اتوار کو نیتن یاہو کی کابینہ نے ایک قرارداد منظور کی جس میں ’بین الاقوامی قواعد کے تحت فلسطین کے معاملے کے مستقل حل‘ کو واضح طور پر مسترد کیا ہے اور یکطرفہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی مخالفت کی ہے۔
نیتین یاہو نے حماس کے خلاف مکمل جیت حاصل کرنے تک جنگ جاری رکھنے اور اسے غزہ کے جنوبی علاقے رفح تک پھیلانے کے عزم کا اظہار کیا۔
غزہ جنگ کے بعد سے وہاں کی 23 لاکھ آبادی میں سے نصف سے زیادہ رفح میں پناہ لیے ہوئے ہے۔
اقوام متحدہ کے ادراہ برائے صحت کے سربراہ کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے جنوبی غزہ کے مرکزی ہسپتال نصر پر اسرائیلی افواج کے حملے بعد سے یہ کارآمد نہیں رہا۔
اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں عرب ممالک کی نمائندگی کرنے والے ملک الجزائر نے قرارداد کا مسودہ پیش کیا ہے جس میں فوری جنگ بندی اور بلا رکاوٹ انسانی امداد کی رسائی کا مطالبہ کیا ہے جبکہ فلسطینی شہریوں کی جبری نقل مکانی کو مسترد کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے ردعمل میں کہا کہ قرارداد کا مسودہ جنگ کو روکنے کے لیے واشنگٹن کی کوششوں کے برعکس ہے اور ’اس کو منظور نہیں کیا جائے گا۔‘

قطر نے کہا ہے کہ جنگ بندی سے متعلق مذاکرات پر خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی۔ فوٹو: اے ایف پی

امریکہ اس سے پہلے بھی ویٹو کا استعمال کرتے ہوئے غزہ سے متعلق قراردادوں کی مخافت کر چکا ہے۔ اس کے ساتھ ہی صدر جو بائیڈن نے کانگریس کو نظرانداز کرتے ہوئے اسرائیل کے اسلحے کی فراہمی کو ممکن بنایا۔
امریکہ، قطر اور مصر گزشتہ کئی ہفتوں سے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے معاہدے پر کام کر رہے ہیں لیکن حماس اور اسرائیل کے مطالبات میں بہت زیادہ فرق ہونے کی وجہ سے ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔
اس حوالے سے قطر نے کہا ہے کہ ’توقع کے مطابق مذاکرات میں پیش رفت نہیں ہو رہی۔‘
حماس نے جنگ کے خاتمے اور غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کے انخلا تک باقی یرغمالیوں کو رہا کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
حماس نے اسرائیلی جیلوں میں قید سینکڑوں فلسطینیوں بشمول عسکریت پسندوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
نیتن یاہو نے ان دونوں مطالبات اور کسی بھی ایسے منظرنامے کو مسترد کر دیا ہے جس میں حماس ایک مرتبہ پر اپنی عسکری صلاحیتیں بحال کر سکے اور غزہ کا انتظامی کنٹرول سنبھالنے کے قابل بنے۔

شیئر: