Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’الاحسائی عقال‘ جسے بانی مملکت بھی استعمال کرتے تھے

روایتی طریقے سے تیار کردہ عقال آج بھی مہنگے فروخت ہوتے ہیں (فوٹو: اخبار 24)
سعودی لباس میں عقال کی خاص اہمیت ہے۔ مملکت کے مختلف علاقوں میں عقال کئی طریقوں سے تیار کیے جاتے ہیں مگر الاحسا میں بہت سے کاریگر آج بھی روایتی طریقے سے اسے تیار کرتے ہیں۔
الاحسا کے کاریگروں کے روایتی طریقے سے تیار کردہ عقال سب سے مختلف ہیں۔ جنہیں ’الاحسائی عقال‘ کا نام دیا گیا ہے۔
اخبار 24 کے مطابق الاحسا میں عقال ہاتھوں سے تیار کیا جاتا ہے جو بانی مملکت شاہ عبدالعزیز استعمال کرتے تھے۔

یوم تاسیس پر لوگ  عقال کی خریداری میں زیادہ دلچسپی  لیتے ہیں۔ (فوٹو اخبار 24)

الاحسائی عقال کے کاریگر محمد السلطان نے کہا کہ یہ ہمارے آباؤ اجداد کا پیشہ ہے اور ہم نے اسے آج  یہاں تک پہنچایا ہے۔ اس وقت یہی ہماری روزی روٹی کا ذریعہ بھی ہے۔
ان کا کہنا تھا  وہ اور ان کا خاندان گزشتہ کئی عشروں سے اس پیشے سے وابستہ ہے۔
محمد السلطان نے بتایا ایک عقال کو روایتی طریقے سے تیار کرنے میں 4 دن درکار ہوتے ہیں جبکہ مشین سے یہ وقت کم ہوکر صرف چار گھنٹے رہ گیا ہے مگر روایتی طریقے سے تیار کردہ عقال کی قیمت سب سے زیادہ ہے اور مارکیٹ میں آج بھی شہری اسے پسند کرتے ہیں۔


ہاتھ سے تیار کردہ عقال چار دن میں تیار کیا جاتا ہے۔ (فوٹو اخبار 24)

محمد السلطان نے کہا کہ عقال عیدین، تقریبات اور سرکاری و نجی دفاتر میں عام ہیں مگر ہاتھ سے تیار کردہ عقال خاص مواقع پر استعمال کیے جاتے ہیں۔’الاحسائی عقال‘ اس لیے بھی معروف ہے کہ یہ سب سے قدیم ہے۔
محمد السلطان کا کہنا تھا  یوم تاسیس اور یوم وطنی پر عقال کی مانگ میں اضافہ ہوجاتا ہے اور اس کی تیاری  پہلے سے شروع کردی جاتی ہے۔ یوم تاسیس اور یوم وطنی پر ’الاحسائی عقال‘ کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔

 

واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: