حوثیوں کی امریکہ اور برطانیہ کے مشترکہ حملے میں ایک شہری کی ہلاکت کی تصدیق
حوثیوں کا جنگ سے متاثرہ گنجان آباد علاقوں پر کنٹرول ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
یمن میں ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے اتوار کو امریکہ اور برطانیہ کے مشترکہ فضائی حملوں کے حالیہ مرحلے میں پہلے شہری کی ہلاکت کے بارے میں رپورٹ کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حوثیوں کے اپنے خبر رساں ادارے نے کہا ہے کہ اتوار کی نصف شب امریکی اور برطانوی فورسز، جنہوں نے ملک بھر میں 18 اہداف کو نشانہ بنایا تھا، کے حملے میں ایک شہری ہلاک اور آٹھ زخمی ہوئے ہیں۔
امریکی اور برطانوی حملے حوثیوں کے گذشتہ برس نومبر سے بحیرہ احمر میں مال بردار بحری جہازوں پر جاری درجنوں میزائل اور ڈرون حملوں کے ردعمل میں کیے گئے ہیں۔
ان حملوں کے بارے میں حوثیوں کا کہنا ہے کہ وہ یہ غزہ جنگ میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے کر رہے ہیں۔
حوثیوں کی خبر رساں ایجنسی صبا نے باغیوں کے زیرِانتظام وزارت صحت کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’صوبہ تعز کے ضلع مقبنہ میں امریکہ اور برطانیہ کی مشترکہ جارحیت میں ایک شہری ہلاک اور آٹھ زخمی ہوئے ہیں۔‘
حوثیوں کا جنگ سے متاثرہ گنجان آباد علاقوں پر کنٹرول ہے اور قبل ازیں فوجی اہداف پر مغربی حملوں میں اس کے 17 جنگجوئوں کی ہلاکت کی خبر رپورٹ ہوئی تھی۔
حوثیوں کے حملوں میں بحیرہ احمر کے مصروف روٹ پر بحری نقل و حمل پر نمایاں اثرات مرتب ہوئے ہیں جس کے باعث کچھ کمپنیاں جنوبی افریقہ کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوئی ہیں۔ گذشتہ ہفتے مصر نے کہا تھا کہ رواں برس سوئز نہر کی آمدن میں 50 فی صد تک کمی آئی ہے۔
خیال رہے کہ امریکا اسرائیل کا اہم اتحادی ہے اور اس نے بحیرہ احمر میں بحری نقل و حمل کو محفوظ بنانے کے لیے دسمبر میں عالمی اتحاد قائم کیا تھا۔ اس نے حملوں کے متعدد سلسلوں کا آغاز کرنے کے علاوہ گذشتہ مہینے برطانیہ کے ساتھ مل کر چار مشترکہ حملے بھی کیے تھے۔
حوثیوں نے ابتدا میں کہا تھا کہ وہ بحیرہ احمر اور اس سے متصل خلیج عدن میں اسرائیلی بحری جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں لیکن بعدازاں امریکی اور برطانوی مفادات کو بھی ’درست‘ اہداف قرار دیا تھا۔