Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رمضان کے دوران غزہ میں جنگ بندی، سلامتی کونسل میں ووٹنگ ہو گی

روس اور چین نے غزہ کے حوالے سے امریکی قراردار ویٹو کر دی تھی (فوٹو:اے ایف پی)
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل آج پیر کو ایک قراردار پر ووٹنگ کرے گی جس میں رمضان کے دوران غزہ میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ ووٹنگ روس اور چین کی جانب سے جمعے کو امریکی حمایت یافتہ قرارداد کو ویٹو کیے جانے کے بعد سامنے آئی ہے جس میں ’فوری اور پائیدار جنگ بندی‘ کی حمایت کی گئی تھی۔ 
امریکہ نے تنبیہہ کی ہے کہ پیر کی صبح ووٹنگ کے لیے پیش کی جانے والی قرارداد امریکہ، مصر اور قطر کی جانب سے جنگ روکنے کے لیے مذاکرات کو متاثر کر سکتی ہے جس سے اس بار امریکیوں کی جانب سے ایک اور ویٹو کا امکان بڑھ سکتا ہے۔
کونسل کے 10 منتخب اراکین کی جانب سے پیش کی جانے والی اس قرارداد کو روس اور چین اور اقوام متحدہ میں 22 ممالک کے عرب گروپ کی حمایت حاصل ہے۔
عرب گروپ کی طرف سے جمعے کی شب جاری ایک بیان میں کونسل کے تمام 15 ارکان سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ’اتحاد کا مظاہرہ کریں اورنسانی جانوں کے تحفظ کے لیے، خوں ریزی، مزید انسانی مصائب اور تباہی کو روکنے کی خاطر قرار داد کو ووٹ دیں۔
عرب گروپ کا کہنا ہے کہ ’جنگ بندی کا وقت گزر چکا ہے۔‘
پیر کو ووٹنگ کے لیے طے شدہ مختصر قرارداد میں ’رمضان  کے لیے فوری انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس قرارداد میں تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی، غزہ کی پٹی میں شہریوں کی حفاظت اور انسانی امداد کی فوری ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے جمعے کو کونسل کو بتایا کہ ’قرارداد کا متن خطے میں حساس سفارت کاری کی حمایت کرنے میں ناکام ہے۔ ہمیں کسی ایسی قرارداد کے ساتھ آگے نہیں بڑھنا چاہیے جس سے  مذاکرات کو خطرہ لاحق ہو۔‘
روس اور چین نے جمعے کو اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں غزہ کے حوالے سے امریکی قراردار ویٹو کر دی تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روس نے امریکہ پر ’منافقانہ کردار‘ ادا کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس نے اسرائیل پر دباؤ نہیں ڈالا۔
امریکہ اسرائیل کا سب سے بڑا حلیف ہے اور اس نے سیزفائر کی گذشتہ قراردادوں کو ویٹو کر دیا تھا۔ اب اس نے قرارداد پیش کی جس میں پہلی بار ’فوری اور پائیدار جنگ بندی کی ضرورت‘ کی حمایت کرتے ہوئے حماس کے سات اکتوبر کے حملے کی مذمت کی گئی۔

شیئر: