Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران اور اسرائیل کے بدترین دشمن بننے کی تاریخ

اسرائیل پر ڈرون حملوں کے بعد ایران میں شہریوں نے جشن منایا۔ فوٹو: اے ایف پی
اسرائیل اور ایران جو کبھی اتحادی تھے اب ایک دوسرے کے خلاف صف آرا دشمن ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے ایک رپورٹ میں گزشتہ 50برس کے دوران دونوں ملکوں کے بگؑڑتے تعلقات کا جائزہ لیا ہے۔
سنہ 1948 میں اپنے قیام کے ساتھ ہی اسرائیل کے ایران کے ساتھ تعلقات استوار ہوئے۔ ایران ترکیہ کے بعد دوسرا اسلامی ملک تھا جس نے یہودی ریاست کو تسلیم کیا۔
اُس وقت ایران پر محمد رضا پہلوی کی بادشاہت تھی اور ایران مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑی یہودی کمیونٹی کا گھر تھا۔
اپنے قیام کے وقت اسرائیل اپنی ضرورت کا 40 فیصد تیل ایران سے درآمد کرتا تھا اور اس کے بدلے اسلحہ، ٹیکنالوجی اور زرعی مصنوعات فروخت کرتا تھا۔
اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے شاہ ایران کی خفیہ پولیس ساواک کو تربیت دی تھی۔
سنہ 1979 میں ایرانی انقلاب میں شاہ ایران کا تختہ اُلٹ دیا گیا تو ڈرامائی طور پر دونوں ملکوں کے تعلقات ختم ہو گئے۔
اسرائیل نے انقلاب کے بعد ایران کی اسلامی جمہوری ریاست کو تسلیم نہیں کیا۔
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ اسرائیل کو بیت المقدس پر قابض غیرقانونی ریاست قرار دیتے ہیں۔ تاہم دونوں ملکوں کے درمیان غیررسمی تجارتی رابطے پائے جاتے ہیں۔
سنہ 1980 میں فلسطین میں اسرائیل کے خلاف پہلی مسلح تنظیم اسلامک جہاد کا قیام عمل میں لایا گیا تو اس کے پیچھے بھی ایران تھا۔
ایران اور عراق کے درمیان سنہ 1980 سے 1988 تک جاری رہنے والی جنگ کے دوران اسرائیل نے صدام حکومت کے خلاف تہران کو ڈیڑھ ہزار میزائل فراہم کیے تھے۔
سنہ 1982 میں اسرائیل نے پڑوسی ملک لبنان پر حملہ کر کے فلسطینی گروپس کے خلاف کارروائی کی تو اس دوران دارالحکومت بیروت پر بھی مختصر وقت کے لیے قابض ہو گیا۔
اس کے بعد ایران کے پاسداران انقلاب نے لبنان میں حزب اللہ کے نام سے مسلح ملیشیا کو کھڑا کیا جو ملک کے جنوبی علاقے میں شیعہ آبادی کے مرکز سے اسرائیل کے خلاف کارروائیاں کرتی ہے۔
اسرائیل یہ الزام عائد کرتا ہے کہ حزب اللہ نے دیگر ملکوں میں بھی اُس کے مفادات کے خلاف کارروائیاں کیں جن میں سنہ 1992 میں ارجنٹائن میں اسرائیلی سفارتخانے پر بم حملے میں 29 افراد کی ہلاکت جبکہ سنہ 1994 میں یہودی کمیونٹی سینٹر پر حملے میں 85 افراد کے مارے جانے کا واقعہ شامل ہے۔
ایران اور اسرائیل میں سنہ 2005 میں اس وقت کشیدگی بڑھ گئی جب صدارتی انتخاب میں تہران میں احمد نژاد کی حکومت قائم ہوئی۔
احمد نژاد نے متعدد مواقع پر اسرائیل کے خاتمے کے بیانات دیے جبکہ ہولوکاسٹ کو ایک ’واہمہ‘ قرار دیا۔
اسی برس ایران نے اصفہان کے ایٹمی پلانٹ میں یورینیم کی افزودگی شروع کی۔

ایرانی حملے کے بعد مشرق وسطیٰ میں کئی ممالک نے اپنی فضائی حدود کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

جب سنہ 2015 میں عالمی طاقتوں نے ایران کے ساتھ مذاکرت میں ایٹمی ہتھیاروں کے حوالے سے معاہدہ کیا تو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اس کو ’تاریخی غلطی‘ قرار دیا تھا۔
سنہ 2018 میں جب اُس وقت کے امریکی صدر نے ایران کے ساتھ معاہدے سے نکلنے کا اعلان کیا تو اسرائیلی وزیراعظم نے سب سے پہلے اس کو خوش آئند کہا۔
امریکہ کے معاہدے سے نکلنے کے بعد ایران نے ایٹمی پلانٹ میں یورینیم کی افزودگی دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا۔
باضابطہ طور پر شام کے ساتھ حالتِ جنگ میں رہنے والے اسرائیل نے دمشق میں جاری خانہ جنگی سے خود کو دور رکھا جو سنہ 2011 میں شروع ہوئی۔
لیکن سنہ 2013 کے بعد سے اسرائیل شام کے خلاف برسرِپیکار ہے جب شامی صدر بشارالاسد کی حمایت میں ایران اور حزب اللہ کھل کر سامنے آئے۔ اس دوران اسرائیل شام میں حزب اللہ پر سینکڑوں حملے کر چکا ہے۔
اسرائیل نے دیرینہ حریف سعودی عرب سے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششیں کیں جس جو ایران خطے میں ایک اہم مذہبی اور علاقائی حریف کے طور پر دیکھتا ہے۔
ستمبر 2020 میں سعودی عرب کے اتحادیوں متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
امریکہ نے اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان رابطے کی کوشش کی لیکن غزہ جنگ کی وجہ سے یہ کوششیں پٹڑی سے اتر گئیں۔
گزشتہ چند مہینوں میں اسرائیل نے ایران پر بحری جہازوں پر حملوں کا الزام لگایا جبکہ ایران نے اسرائیل پر ٹارگٹڈ قتل اور نتنز میں یورینیم افزودگی کے پلانٹ کو سبوتاژ کرنے کا الزام عائد کیا۔
اسرائیل پر 2022 اور 2023 میں پاسداران انقلاب کے سرکردہ ارکان سمیت شام میں ایرانیوں پر ٹارگٹ حملوں کا الزام لگایا گیا تھا۔
یکم اپریل 2024 کو دمشق میں ایرانی سفارتخانے سے ملحقہ عمارت پر اسرائیلی فضائی حملے میں ایک درجن سے زائد افراد مارے گئے جن میں پاسداران انقلاب کے دو سینیئر ارکان بھی شامل تھے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے خبردار کیا تھا کہ ایران ’اسرائیل پر ایک بڑا حملہ کرنے کی دھمکی دے رہا ہے۔‘ انہوں نے اسرائیل کے لیے اپنی ’آہنی حمایت کا اعادہ بھی کیا۔
سنیچر 13 اپریل کو، دمشق میں اپنے سفارتخانے پر غیر معمولی حملے کے دو ہفتے بعد، ایران نے اپنی سرزمین سے اسرائیل کی طرف سینکڑوں ڈرون داغے۔
اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کا فضائی دفاعی نظام فعال ہے اور وہ ایران سے براہ راست حملے کو راستے میں ہی روک دیا گیا۔

شیئر: