Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی: محسود قبیلے کی ’جرائم میں ملوث‘ افراد کے سوشل بائیکاٹ کی مہم کیوں؟

ڈی آئی جی عرفان بلوچ نے محسود قبیلے کے کسی جرگے کے بارے لاعلمی کا اظہار کیا ہے (فائل فوٹو: عرفان بلوچ فیس بُک)
کراچی شہر کے مضافاتی اور سرحدی علاقوں میں پاکستان کے علاقے وزیرستان سے نقلِ مکانی کرکے آنے والوں کی بڑی تعداد آباد ہے۔
 ان علاقوں میں خیبر پختونخوا کے علاقے وزیرستان (ماضی کا فاٹا) کی جھلک نظر آتی ہے، یہاں محسود قبائل سے تعلق رکھنے والے پشتون رہائش پذیر ہیں۔ 
یہاں رہنے والے آج بھی اپنے لباس، لہجے اور طرزِ زندگی کی وجہ الگ ہی پہچانے جاتے ہیں، یہاں خواتین پشتون روایتی برقع زیبِ تن کرتی ہیں اور مرد شلوار قمیص پہننے کو ترجیح دیتے ہیں جبکہ بزرگ اپنی روایتی پگ پہنتے ہیں۔ 
شہر میں بڑھتی ہوئی جرائم کی وارداتوں سے محسود قبائل کے نوجوانوں کو دور رکھنے کے لیے برادری نے وزیرستان طرز کا جرگہ منعقد کیا ہے۔
 جرگے میں محسود قبائل کے عمائدین نے جرائم میں ملوث محسود برادری کے افراد کا سوشل بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس فیصلے پر عمل دآمد کے لیے قبیلے کے افراد سے رائے طلب کی گئی ہے۔
ظفر محسود کا تعلق من زئی قبیلے سے ہے وہ وزیرستان میں فوجی آپریشن کے بعد کراچی آئے تھے اور یہاں گاڑیوں کے سپیئر پارٹس کا کاروبار کرتے ہیں۔ 
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ظفر محسود نے بتایا کہ ’محسود برادری نے اپنے قبیلے کے نوجوانوں کو جرائم کی وارداتوں سے دور رکھنے کے لیے جرگہ منعقد کیا ہے۔‘
’اس جرگے میں یہ رائے سامنے آئی ہے کہ اگر کوئی محسود کسی جُرم میں ملوث پایا گیا تو پورا قبیلہ اس کے خاندان کا سوشل بائیکاٹ کرے گا۔‘
ظفر محسود کا کہنا ہے کہ ’جرائم میں ملوث فرد کی نمازِ جنازہ میں برادری شریک نہیں ہوگی اور نہ ہی محسود قبرستان میں اس کی تدفین کی اجازت دی جائے گی۔‘
’پہلے مرحلے میں اس فیصلے پر کراچی کے اِن تین بڑے علاقوں میں عمل درآمد کرنے کی رائے سامنے آئی ہے جہاں محسود اکثریت میں آباد ہیں، ان علاقوں میں ضلع غربی کی نصرت بھٹو کالونی، سلطان آباد اور کنواری کالونی شامل ہیں۔‘
پشتون سماجی رہنما ڈاکٹر نجیب اللہ خان کا کہنا تھا کہ ’پشتون قبیلوں میں جرگہ ایک عام سی بات ہے، یہاں کسی بھی فیصلے کو کرنے سے پہلے جرگہ کیا جاتا ہے اور قبیلے کے عمائدین سب کی رائے سننے کے بعد کوئی بھی فیصلہ کرتے ہیں۔‘

کراچی کے ضلع غربی کی نصرت بھٹو کالونی، سلطان آباد اور کنواری کالونی میں محسود قبیلے کی اکثریت آباد ہے (فائل فوٹو: وِکی پیڈیا)

انہوں نے کراچی میں ہونے والے جرگے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ عید سے قبل کراچی میں محسود قبیلے کا جرگہ مفتی خالد اور قاضی طاہر سمیت برادری کے دیگر عمائدین کی قیادت میں ہوا ہے۔ 
’اس جرگے میں ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا کہ ریاست کو اس پر کوئی اعتراض ہو۔ یہاں جو بات ہوئی ہے وہ پاکستان کے آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کی گئی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’جرگے نے برادری کی سطح پر ایک فیصلہ کیا ہے، اس میں سزا اور جزا کا کوئی تصور نہیں ہے۔ یہ کام قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدالتوں کا ہے۔‘
اس جرگے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
ظفر محسود کے مطابق ’کچھ عرصے سے دیکھنے میں آرہا تھا کہ منشیات فروش سمیت دیگر جرائم میں ملوث افراد محسود قبیلے کے نوجوانوں کو اپنے غیرقانونی کاموں میں استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘ 
’قبیلے کے عمائدین نے ان سرگرمیوں کو روکنے اور محسود قبیلے کے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو مثبت سمت میں رکھنے کے لیے اس جرگے کا انعقاد کیا۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’اس میں جو بھی رائے سامنے آئی اس کے منفی اور مثبت دونوں پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیا جا رہا ہے، اور اگر یہ فارمولا ان علاقوں میں کامیاب ہو جاتا ہے تو پھر اس کا اطلاق شہر بھر میں بسنے والے محسودوں پر بھی کیا جائے گا۔‘

محسود قبیلے کے مطابق ’انتظامیہ یا پولیس کا اس جرگے سے تعلق نہیں ہے، یہ برادری کا اپنا فیصلہ ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

جرگہ کرنے سے پہلے کیا پولیس سمیت دیگر اداروں کو اعتماد میں لیا گیا؟
محسود قبیلے کے مطابق ’انتظامیہ یا پولیس کا اس جرگے سے تعلق نہیں ہے، یہ برادری کا اپنا فیصلہ ہے، جزا اور سزا کے لیے کراچی میں پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے موجود ہیں۔‘
’یہ فیصلہ صرف برادری کی سطح پر ہوا ہے اور یہ ریاست کے لیے بھی بہت ہی اچھا فیصلہ ہے تو ہمیں امید ہے کہ اس پر کسی کو اعتراض بھی نہیں ہوگا۔‘
 کراچی شہر میں کتنے محسود آباد ہیں؟
ظفر محسود کا کہنا ہے کہ ’ایک اندازے کے مطابق وزیرستان میں آباد افراد میں سے تقریباً 60 فیصد کے قریب محسود کراچی میں آباد ہیں۔ان کی حتمی تعداد بتانا تو ممکن نہیں ہے لیکن یہ افراد ہزاروں میں ہیں۔‘
وزیرستان سے کون سے قبیلے کراچی آکر آباد ہوئے؟
پاکستان کے علاقے جنوبی وزیرستان، بنوں اور ٹانک میں محسود قبیلے کے افراد رہتے ہیں، اس کے علاوہ اس قبیلے کے افراد افغانستان کے صوبہ لوگر اور گردونواح میں بھی آباد ہیں۔
محسود قبیلے میں تین بڑی قومیں ہیں جن میں من زئی، نالول زئی اور سمن خیل شامل ہیں۔ برکی قوم کے افراد بھی جنوبی وزیرستان میں رہتے ہیں۔ یہ قومیں پشتو زبان بولتی ہیں۔
ڈی آئی جی ویسٹ زون پولیس عرفان بلوچ کا کہنا ہے کہ ’کراچی میں محسود قبیلے کے کسی جرگے کے بارے میں انہیں علم نہیں ہے۔ اس حوالے سے تفصیلات سامنے آنے پر ہی مزید بات کی جاسکتی ہے۔‘

شیئر: