Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنرل ہری سنگھ نلوا، ’پنجاب کے عظیم ترین اور بہادر جرنیل‘

جنرل ہری سنگھ نلوا آج ہی کے دن سنہ 1791 کو گوجرانوالہ میں اپل کھتری خاندان میں پیدا ہوئے (فوٹو: سِکھ نیٹ)
یہ جنوری2022  کی ایک سرد رات تھی۔ ہری پور کی سڑکوں پر اِکا دُکا گاڑیاں ہی نظر آ رہی تھیں جب اچانک ایک جانب سے کچھ لوگ آئے اور انہوں نے شہر کے ایک چوک میں نصب ہری سنگھ نلوا کا مجسمہ اکھاڑ دیا، جسے سال 2017 میں حکومت نے پنجاب کے عظیم جرنیل کی مناسبت سے ہری پور کے ’پڑیاں چوک‘ میں نصب کیا تھا۔
اس مجسمے کے اکھاڑے جانے کے بعد بہت سے لوگ سردار ہری سنگھ نلوا کے نام سے متعارف ہوئے جو پنجاب کے ایک عظیم ترین اور بہادر جرنیل تھے۔
محقق دانشور اور پنجاب کھوج گھر کے ڈائریکٹر اقبال قیصر نے اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس میں کوئی شبہ نہیں کہ سردار ہری سنگھ نلوا مہاراجہ رنجیت سنگھ کی فوج کے تمام جرنیلوں میں سب سے زیادہ بہادر تھے جن کی تربیت نپولین بوناپارٹ کی سرپرستی میں کام کرنے والے جرنیلوں نے کی تھی۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’ہری سنگھ نلوا اگر نہ ہوتے تو ممکن ہے کہ پنجاب کی حکومت غیرمعمولی فتوحات حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو پاتی۔‘
جنرل ہری سنگھ نلوا آج ہی کے دن سنہ 1791 کو گوجرانوالہ میں اپل کھتری خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کا خاندان بنیادی طور پر امرتسر کے ایک قریبی گاؤں سے تعلق رکھتا تھا۔ ان کے والد، دادا اور پڑدادا نے بھی اپنے اپنے دور میں جنگوں میں حصہ لیا تھا جن میں احمد شاہ درانی کے خلاف معرکہ بھی شامل ہے۔
ہری سنگھ نلوا ابھی کم سن ہی تھے جب ان کے والد چل بسے جس کے بعد ان کی پرورش ان کی والدہ نے کی اور وہ جب 14 برس کے ہوئے تو والدہ نے ان کو مہاراجہ رنجیت سنگھ کے محل میں بھیج دیا۔ ان کا تعلق سکرچکیہ مسل سے تھا اور وہ ماہر گھڑ سوار اور بندوقچی تھے۔
مہاراجہ رنجیت سنگھ نے سردار ہری سنگھ نلوا کو محل میں اپنے مددگار کے طور پر ملازمت دے دی۔ ان کو سردار کا لقب بھی جلد ہی مل گیا جب انہوں نے مہاراجہ کی فوج میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر کے ان کا اعتماد حاصل کیا۔
انڈیا کے ڈیجیٹل نیوز کے ادارے ’میڈیم‘ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، ’بلین ایئرز آسٹریلیا‘ نے تاریخ کے دس عظیم ترین جرنیلوں کی فہرست میں ہری سنگھ نلوا کو سرفہرست رکھا ہے۔ اس فہرست میں چنگیز خان اور سکندراعظم کے نام ان کے بعد آتے ہیں۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ ہری سنگھ نلوا ایک بہادر جرنیل تھے مگر پنجاب کو ناقابلِ شکست بنانے میں مہاراجہ رنجیت سنگھ کے دیگر جرنیلوں کا کردار بھی نمایاں تھا۔
اقبال قیصر سے جب اُردو نیوز نے اس بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ ’اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ہری سنگھ نلوا کی حکمتِ عملی کی وجہ سے ہی پنجاب کی افواج پشاور فتح کرنے میں کامیاب رہیں مگر ان کو تاریخ کا کامیاب ترین جرنیل قرار دینا درست نہیں۔ ان کو بہادر ترین جرنیل قرار دینے کی وجہ یہ ہے کہ سکھوں نے ان کو اپنی مذہبی شخصیت مان لیا ہے۔‘

ہری سنگھ نلوا ایک عبقری جنگجو تھے جنہوں نے افغان افواج کو شکست دی (فوٹو: سکھ سنگت)

انہوں نے مزید کہا کہ ’پنجاب کی ریاست صرف سکھوں کی نہیں تھی۔ اس کی کامیابی میں سکھوں کے علاوہ مسلمانوں اور ہندوؤں نے بھی نمایاں کردار ادا کیا۔‘
اقبال قیصر کے مطابق ’سردار ہری سنگھ نلوا کی آرٹلری کے نگران سلطان محمود خان مسلمان تھے۔ یہ جنگ پنجابیوں نے لڑی تھی سکھوں نے نہیں۔‘
انہوں نے اس حوالے سے فقیر برادران کی مثال دی جو دربار کے تمام معاملات کے نگراں تھے جس کے باعث مہاراجہ کے لیے ریاست کے دیگر امور پر توجہ دینا آسان ہو گیا تھا۔
اس حقیقت سے بھی مفر ممکن نہیں کہ ہری سنگھ نلوا ایک عبقری جنگجو تھے جنہوں نے افغان افواج کو شکست دی، وہ دراز قد تھے اور کچھ تاریخی شواہد کے مطابق ان کا قد سات فٹ کے لگ بھگ تھا۔
ہری سنگھ نلوا سنہ 1818 میں نوجوانی میں ہی سکھ خالصہ فوج کے کمانڈر ان چیف بنا دیے گئے اور تاریخ شاہد ہے کہ مہاراجہ رنجیت سنگھ کا انتخاب غلط نہیں تھا، کیونکہ ہری سنگھ نلوا نے قصور، سیالکوٹ، اٹک، ملتان، پشاور، کشمیر اور جمرود کی جنگوں میں اہم اور فیصلہ کن کردار ادا کیا۔
روایت ہے کہ ایک روز مہاراجہ رنجیت سنگھ اور ہری سنگھ نلوا ایک جنگل سے گزر رہے تھے جب ایک شیر مہاراجہ پر حملہ آور ہونے ہی والا تھا کہ ہری سنگھ نلوا نے جھپٹ کر شیر کو گرفت میں لے لیا اور کسی قسم کے ہتھیار کے بغیر شیر کو مار ڈالا اور اسی وجہ سے سردار ہری سنگھ نلوا کو باگھ مار (شیروں کے شکاری) کا خطاب ملا جب کہ ان کےنام کے ساتھ نلوا کا لاحقہ بھی ان کی اسی بہادری کی یاد دلاتا ہے۔
یہ روایت بھی مشہور ہے کہ افغانوں پر ہری سنگھ نلوا کا اس قدر خوف طاری ہو چکا تھا کہ افغان مائیں اپنے بچوں کو سلانے کے لیے ہری سنگھ نلوا کا نام لیا کرتیں اور کہتیں، ’سو جائو نہیں تو ہریا (ہری سنگھ نلوا) آ جائے گا۔‘

سیالکوٹ کی جنگ میں 17 سال کے ہری سنگھ نلوا نے سیالکوٹ کے حکمران جیون سنگھ کو شکست دی (فوٹو: طُور کولیکشن)

ہری سنگھ نلوا نے محض 14 برس کی عمر میں قصور کے افغان گورنر قطب الدین کو شکست دی جس پر انہیں جاگیر سے نوازا گیا۔ یہ ان کے شاندار حربی کیریئر کا آغاز تھا۔ سیالکوٹ کی جنگ میں 17 سال کے ہری سنگھ نلوا نے سیالکوٹ کے حکمران جیون سنگھ کو شکست دی۔ انہوں نے اپنی زندگی میں  تقریباً 22 بڑی جنگیں لڑیں جن میں اٹک کی جنگ (1813)، محمود کوٹ کا معرکہ (1816) اور ملتان کی جنگ (1818) بھی شامل ہے جس میں وہ بری طرح زخمی ہو گئے تھے۔
ہری سنگھ نلوا میدانِ جنگ میں کھل کر اپنی صلاحیتوں کا اظہار کیا کرتے۔ وہ جنگی حکمتِ عملیاں ترتیب دینے میں مہارت رکھتے تھے جس کے باعث ان کے مدِمقابل ماہر ترین جنگجو بھی سنبھل نہیں پاتے تھے۔ یہ خواہ آرٹلری کا درست استعمال ہو یا ان کا میدانِ جنگ کے حالات کے مطابق اپنی شخصیت کو ڈھالنا، ہری سنگھ نلوا کھل کر اپنی صلاحیتوں کا اظہار کیا کرتے۔
ہری سنگھ نلوا کا جنگی کیریئر سنہ 1807 سے 1836 تک محیط رہا اور اس دوران انہوں نے یہ ثابت کیا کہ وہ اگر دنیا کے عظیم ترین جرنیل نہیں بھی تھے تو عظیم جرنیل ضرور تھے۔
یہ اعزاز ہری سنگھ نلوا کو ہی حاصل ہے کہ مہاراجہ رنجیت سنگھ کی قیادت میں پنجاب کی سلطنت وادیٔ سندھ سے خیبر پاس تک پھیل گئی تھی۔ ان سے قبل کسی جرنیل یا حکمران نے یہ کارنامہ انجام نہیں دیا تھا اور یہی وجہ تھی کہ افغان حکمران ہری سنگھ نلوا کا نام سن کر کانپ جاتے تھے۔
ہری سنگھ نلوا کی زندگی میں جمرود کا معرکہ بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ اس جنگ میں مہاراجہ رنجیت کی قیادت میں پنجابی اور دوست محمد خان کی قیادت میں افغان مدمقابل تھے۔
ہری سنگھ نلوا نے ناصرف خطے کا تحفظ کیا بلکہ افغانوں کو شمال مغربی سرحد سے دور رکھا۔ اس جنگ میں ہی ہری سنگھ نلوا بری طرح زخمی ہوئے اور بعدازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے1837  میں چل بسے۔ مگر افغان ہری سنگھ نلوا کی موت کے باوجود جمرود قلعہ فتح کرنے کا اپنا خواب پورا نہ کر سکے۔
ہری سنگھ نلوا کی انتظامی صلاحیتوں سے بھی انکار ممکن نہیں۔ وہ 1820 اور 1821 کے دوران کشمیر کے گورنر رہے اور 1822 سے 1837 تک گریٹر ہزارہ کے گورنر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ انہوں نے اس دوران کچھ عرصہ پشاور کے گورنر کے طور پر بھی اپنی قابلیت کا لوہا منوایا۔

ہری سنگھ نلوا نے دیگر سکھ سرداروں کے برعکس تعمیراتی سرگرمیوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا (فوٹو: سکھ نیٹ)

برٹش میوزیم کی ویب سائٹ کے مطابق مہاراجہ رنجیت سنگھ نے جنرل ہری سنگھ کو ان کی غیرمعمولی فوجی خدمات کے اعتراف میں اپنا سکہ جاری کرنے کی اجازت بھی دی تھی۔
’دی پنجاب پلس‘ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں ہری سنگھ نلوا کی سفارتی مہارت کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔ اس مضمون کے مطابق ہری سنگھ نلوا کو برطانوی ہند کے گورنر جنرل لارڈ ولیم پنٹنگ کے ساتھ مذاکرات کے لیے بھیجا گیا جس کے بعد جلد ہی مہاراجہ رنجیت سنگھ اور برطانوی انڈیا کے سربراہ کے درمیان ملاقات ہوئی۔
برطانوی حکام کی یہ خواہش تھی کہ وہ انہیں دریائے سندھ کے ذریعے تجارت کرنے کی اجازت دیں۔ ہری سنگھ نلوا نے ایسے کسی بھی اقدام کے حوالے سے شدید نوعیت کے تحفظات کا اظہار کیا۔ اس کی بنیادی وجہ برطانوی راج کے دریائے ستلج کی جانب توسیع پسندانہ عزائم تھے جنہیں ہری سنگھ نلوا بہت اچھی طرح سمجھ چکے تھے، اور برطانیہ کے حربی اور تجارتی ہتھکنڈوں سے بھی واقف تھے۔
ہری سنگھ نلوا نے دیگر سکھ سرداروں کے برعکس تعمیراتی سرگرمیوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ایک اندازے کے مطابق 56 عمارتیں تعمیر کروائیں جن میں باغات، حویلیاں، گردوارے وغیرہ شامل ہیں جن میں سے کچھ کو ثقافتی ورثہ قرار دیا جا چکا ہے۔
ہری سنگھ نلوا اس پنجاب کا ہیرو تھا جو اب تقسیم ہو چکا ہے۔ انڈیا میں ہری سنگھ نلوا کو دیوتا کا درجہ حاصل ہے جن پر بہت سے گیت لکھے اور گائے جا چکے ہیں اور فلمیں بھی بنائی گئی ہیں، جبکہ ان کی یاد میں حکومتِ ہند نے ایک یادگاری ٹکٹ بھی جاری کیا تھا تاکہ پنجاب دھرتی کے اس ہیرو کو خراجِ تحسین پیش کیا جا سکے۔
موجودہ نسل کے معروف گلوکار آنجہانی سدھو موسے والا نے بھی کچھ عرصے قبل پنجاب کے اس ہیرو کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے گیت گایا تھا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس پنجاب میں نہ سہی، مگر اُس پنجاب میں ہری سنگھ نلوا کو ضرور یاد کیا جاتا ہے اور کیا جاتا رہے گا۔

شیئر: