Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ خلیجی ممالک کے ساتھ دفاعی تعاون کو بڑھا رہا ہے: امریکی حکام

خلیجی فوج کے نمائندوں نے بدھ کو ریاض میں جی سی سی کے صدر دفتر میں سینیئر امریکی حکام سے ملاقات کی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
مشرق وسطیٰ کی پالیسی کے لیے امریکی ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری دفاع ڈین شاپیرو نے ایک پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ امریکہ خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) ممالک کے ساتھ دفاعی تعاون کو بڑھا رہا ہے تاکہ خطے کے ’حالیہ برسوں کے سب سے مشکل دور‘ سے نمٹا جا سکے۔
عرب نیوز کے مطابق خلیجی فوج کے نمائندوں نے بدھ کو ریاض میں جی سی سی کے صدر دفتر میں سینیئر امریکی حکام سے ملاقات کی۔
یہ ملاقات ایران کی جانب سے اسرائیل پر بڑے پیمانے پر ڈرون اور بیلسٹک میزائل حملے کے ایک ماہ بعد اور غزہ جنگ پر بڑھتے ہوئے علاقائی تناؤ کے درمیان ہوئی ہے۔
ڈین شاپیرو نے کہا کہ جی سی سی اور امریکی حکام کے درمیان بات چیت ’پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ امریکہ جی سی سی دفاعی ورکنگ گروپس کی جڑیں جی سی سی کے ساتھ امریکہ کی مضبوط شراکت اور علاقائی سلامتی کے مسائل پر تعاون کے لیے ہمارے اجتماعی عزم میں جڑی ہوئی ہیں۔‘
’ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے ہم نے بڑے خطرات اور بحرانوں سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کیا ہے۔ امریکہ کی اس شراکت کو مزید گہرا کرنے میں دلچسپی ہے جو ہم نے اپنے خلیجی شراکت داروں کے ساتھ قائم کی ہے۔‘
ڈین شاپیرو اس سے قبل اسرائیل میں امریکی سفیر اور ابراہم معاہدے کے ایلچی کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ خطے میں ’ایران اور اس کی پراکسیز کی طرف سے خطرات وسیع ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ یمن کی حوثی ملیشیا بحیرہ احمر میں جہاز رانی کے خلاف اپنی مہم میں ’دہشت گردی کی بالکل ناجائز کارروائیاں‘ کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ورکنگ گروپ کی ملاقاتوں میں امریکی اور خلیجی حکام نے ’معلومات کے تبادلے کو تقویت دینے اور حوثیوں کو غیر قانونی سمندری ترسیل کی مشترکہ پابندیوں کے طریقے تلاش کیے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ایران کے (اسرائیل پر) حملے اور ہماری طرف سے اس حملے کو ناکام بنانے کے تناظر میں امریکہ اور ہمارے خلیجی شراکت داروں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مشرق وسطیٰ میں ہمارے فضائی اور میزائل دفاع کے انضمام کو گہرا کرنے کے لیے اقدامات کرنا پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔‘
’13 اپریل کو ہم نے دکھایا کہ جب ہم علاقائی سلامتی کے خطرات کو شکست دینے کے لیے مل کر کام کرتے ہیں تو ہم اجتماعی طور پر کس قابل ہوتے ہیں۔
یہ مربوط فضائی اور میزائل دفاع کے تصور کا ثبوت تھا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس دفاع کو بنانے کا ہمارا کام نظریاتی نہیں ہے۔‘
’یہ حقیقت میں بااثر ہے۔ یہ زندگیاں بچاتا ہے اور یہ تنازعات کو بڑھنے سے روکتا ہے۔ اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ جب ہم مل کر کام کرتے ہیں تو ہم مضبوط ہوتے ہیں۔‘

شیئر: