Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وفاق سے پہلے صوبائی بجٹ، خیبر پختونخوا حکومت کی ’سیاسی پوائنٹ سکورنگ‘

خیبر پختونخوا حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ عوامی بجٹ پیش کرنے جا رہی ہے۔ فائل فوٹو: اے پی پی
خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے مالی سال 2024 -25 کا بجٹ پیش کرنے کے لیے 24 مئی کو صوبائی اسمبلی کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار صوبائی حکومت وفاق سے پہلے اپنا بجٹ پیش کرنے جارہی ہے خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت نے 24 مئی بروز جمعہ کو بجٹ اجلاس طلب کرلیا ہے جس میں سال 2024 -25 کا سالانہ بجٹ پیش کیا جائے گا ۔ صوبے کی وفاق سے سیاسی تناو کی وجہ سے بجٹ کو پہلے پیش کرنے کے فیصلے کو سیاسی پوائنٹ سکورنگ قرار دیا جارہا ہے۔

کیا صوبائی حکومت سیاست کر رہی ہے؟ 

خیبر پختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے اس معاملے پر اردو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ وفاق سے پہلے بجٹ پیش کرنے کو سیاست سے نہیں جوڑنا چاہیے۔ ’ہمارا صوبہ ایسا فیصلہ کرنے میں خودمختار ہے۔ ہمارے اپنے اخراجات ہیں، ترقیاتی فنڈز ہیں، صوبے کے اپنے پنشن اور تنخواہواں کے اخراجات ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وفاق کے ٹیکس کے ٹارگٹ کا بھی سب کو معلوم ہے جو کہ 11.1 یا 11.2 ٹریلین ہوگا اس کا فارمولہ فکس ہے، ہمارے پاس کتنا آئے گا وہ ہمیں پتا چل جائے گا۔‘
مشیر خزانہ کے مطابق ’صوبے کو این ایچ پی کا کتنا حصہ ملے گا وہ ہمیں پتا ہے اسی طرح ضم اضلاع کا کتنا حصہ ہے وہ بھی سب طے ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ وفاق سے پہلے بجٹ پیش کرنے میں کیا قباحت ہے اگر مرکز 8 جون کو بجٹ پیش کرتی ہے اور 15 کو ہمارا صوبہ بجٹ پیش کرے تو 17 سے بڑی عید کی چھٹیاں ہیں جس کی وجہ سے بجٹ اجلاس متاثر ہوگا۔
مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا کہ ’ہمارا صوبہ ہے اسی لیے ہم اپنی آسانی کو دیکھ کر فیصلہ کر رہے ہیں تاہم اس میں وفاق کا فائدہ ہے نہ نقصان ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ایک اچھا بجٹ دے رہے ہیں جس میں اگلے سال کے لیے سرپلس بجٹ دے رہے ہیں جس کو دیکھ کر وفاق کو خوشی ہوگی۔‘
’بجٹ میں عوامی خدمات کی بہتری پر زیادہ توجہ دی گئی ہے جبکہ صوبائی امدنی میں زیادہ سے زیادہ اضافہ اور وسائل کو متحرک کرنے کو یقینی بنایا گیا ہے۔‘
مشیر خرانہ نے مزید بتایا کہ بجٹ کے بعد سرکاری ملازمین کے تحفظات بھی دور ہو جائیں گے۔

تجزیہ کار کی رائے 

پشاور کے سینیئر صحافی ارشد عزیز ملک کی رائے ہے کہ صوبائی بجٹ وفاق سے پہلے پیش کرنے سے تلخیاں اور دوریاں بڑھیں گی کیونکہ وزیراعلی علی امین گنڈا پور کے سخت بیانات سے پہلے ہی سیاسی تناؤ پیدا ہوچکا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس بار اگر خیبرپختونخوا حکومت نے پہلے بجٹ کیا تو وہ فرضی اعداو شمار پر مبنی ہوگا کیونکہ وفاق سے جو حصہ ملنا ہے یا فنڈز مختص ہونے ہیں اس کا ابھی تک اندازہ نہیں لگایا جا سکا۔
صحافی ارشد عزیز ملک کے مطابق اگر صوبائی بجٹ میں پی ایس ڈی پی فنڈز کا اندازہ رقم زیادہ لگایا گیا تو پھر یہ کیسے پورا کریں گے اور دوسری جانب نیٹ ہائیڈل پرافٹ میں جو بقایاجات ہیں ان میں سے کتنے دئیے جارہے ہیں یہ سب اندازہ لگاکر بجٹ بنایا جائے گا ان کے خیال ہے کہ روایت سے ہٹ کر پہلے بجٹ پیش کرنے سے صوبے کی مالی مشکلات میں اضافہ ہوگا مزید کہا کہ صوبے کو پہلےہی مالی اور انتظامی بحران کا سامنا ہے اگر یہی حالات رہے تو وفاق کے ساتھ تصادم کا خدشہ موجود ہے۔

چیمبر کے خدشات 

سرحد چیمبر آف کامرس کے صدر فواد اسحاق نے تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ’پہلی بار صوبائی بجٹ پہلے پیش ہو رہا ہے اس کا ہمیں فائدہ ہوگا یا نقصان اس بارے میں فی الوقت کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے مگر ہمیں تعجب ضرور ہوا۔‘
انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت کا یہ اقدام سیاسی پوائنٹ سکورنگ یا ضد میں کیا جا رہا ہے اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے تاہم ہم صوبے کے مالی معاملات کے لیے فکرمند ہیں۔ ’ہم چاہتے ہیں کہ ایسا بجٹ ہو جس سے بزنس کمیونٹی کو فائدہ ہو اور عام ادمی کو روزگارمیسر ہو۔‘

صوبائی مشیر خزانہ مزمل اسلم کا دعویٰ ہے کہ اچھا بجٹ دیا جا رہا ہے۔ فائل فوٹو: اے پی پی

دوسری جانب وفاق نے  سپیشل انوسمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کے ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعلی خیبرپختونخوا کو مدعو نہیں کیا گیا ہے ، ترجمان صوبائی حکومت بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے بتایا کہ ایس آئی ایف سی ایپکس کمیٹی کا اجلاس 25 مئی کو اسلام آباد میں بلایا گیا ہے مگر کے پی صوبے کو نمائندگی نہیں دی گئ انہوں نے کہا کہ قدرتی وسائل سے مالا مال صوبے کی قسمت کا فیصلہ وزیراعلی کی غیر موجودگی میں قابل قبول نہیں ہے صوبائی حکومت اس متعصبانہ اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔

بجٹ کیسا ہوگا؟

خیبر پختونخوا حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ عوامی بجٹ پیش کرنے جا رہی ہے جس میں احساس پروگرام،  لنگرخانے سمیت نوجوانوں کے روزگار کے لیے مختلف منصوبے شامل کیے گئے ہیں۔
محکمہ خزانہ کے مطابق صوبے کی آمدنی بڑھانے کے لیے مختلف محکموں میں ٹکیس کی مد میں اضافہ کیا جائے گا جبکہ کفایت شعار پالیسی سمیت نئی سرکاری بھرتیوں پر پابندی عائد کی جائے گی۔

شیئر: