Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ کا ہسپتال پانچویں روز بھی اسرائیلی فوج کے محاصرے میں، عملہ نکلنے پر مجبور

اسرائیلی فوج نے بدھ کو غزہ کے العودہ ہسپتال پر دھاوا بولا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
فلسطین کے شہر غزہ کے العودہ ہسپتال کے قائم مقام ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ پانچ روز سے ہسپتال اسرائیلی فوج کے محاصرے میں ہے، فوجی ہسپتال کے صحن اور ارد گرد کے گھروں میں موجود ہیں اور مسلسل فائرنگ ہو رہی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہسپتال کے قائم مقام ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد صالح نے بتایا کہ اسرائیلی فوجی بدھ کی شام کو ہسپتال میں گھسے تھے۔
ڈاکٹر صالح کا کہنا تھا کہ ’ہسپتال پر دھاوا بولنے کے بعد سٹاف کو جانے پر مجبور کیا گیا، اب میرے پاس صرف 13 سٹاف ممبرز ہیں جبکہ ہسپتال میں11 مریض موجود ہیں جن میں زخمی عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔‘
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ تیدروس ادھانوم گیبرائسس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’جب فوجیوں نے ہسپتال پر دھاوا بولا تو اس وقت وہاں 140 افراد موجود تھے جن میں عملے کے ارکان، مریض اور ان کے رشتے دار شامل ہیں۔‘
عالمی ادارہ صحت کی ٹیم اپریل کے دوران طبی سامان کی فراہمی کے حوالے سے مسلسل ہسپتال کے دورے کرتی رہی ہے، تاہم منگل کو تیدروس ادھانوم نے کہا سنائپرز عمارت کو نشانہ بنا رہے ہیں اور پانچویں منزل کو گولہ بارود سے نقصان پہنچا ہے۔
منگل کو غزہ کے شمالی حصے کے ایک اور ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حسام ابو صفیہ کا کہنا تھا کہ وہاں سے بھی مریضوں اور عملے کے ارکان کو نکال دیا گیا ہے۔
 تیدروس ادھانوم گیبرائسسن ے جنیوا میں صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ ’شمالی غزہ کے علاقے میں صرف یہ دونوں ہسپتال ہی فنکشنل تھے اور اس قابل تھے کہ صحت کی سہولتیں فراہم کر سکیں۔‘
اس سے قبل اسرائیلی فوجیوں نے غزہ کے ایک اور ہسپتال الشفا پر بھی دھاوا بولا تھا جو کہ علاقے کا سب سے بڑا ہسپتال تھا اور اس کے بارے میں عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ مارچ میں آپریشن کے دوران اس کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا۔

شیئر: