Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا کے بعض علاقے گرمی سے ’اُبل پڑے‘، درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ

انڈیا کی شمالی ریاستوں میں شدید گرمی پڑ رہی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
انڈیا کے بعض علاقوں میں جمعے کو موسم شدید گرم رہا اور ہیٹ ویو کے دوران اختتام ہفتہ شمالی علاقوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے سے خبردار کیا گیا ہے۔
انڈیا میں مئی کے مہینے میں موسم شدید گرم رہتا ہے لیکن رواں سال ہیٹ ویو کو پہلے کے مقابلے میں نہایت سخت قرار دیا جا رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق انڈیا کے محکمہ موسمیات نے دارالحکومت دہلی اور اس سے ملحقہ ریاست پنجاب کے علاوہ ہریانہ، راجستھان، چندی گڑھ اور اترپردیش کے لیے ’ریڈ الرٹ‘ جاری کیا ہے اور یہ بدھ سے شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں۔
ان علاقوں میں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر چلا گیا جبکہ یہ رواں سال ملک میں ریکارڈ کیا گیا سب سے زیادہ درجہ حرارت ہے جبکہ پیش گوئی کے مطابق اس میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
انڈیا میں ایک بڑی موسمیاتی و زرعی رِسک کنسلٹنسی سکائی میٹ کے چیف فارکاسٹر جی پی شرما نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’صورت حال مخدوش ہو چکی ہے۔ بڑے حصوں میں گرمی کی لہر ہے، اور راجستھان اور پنجاب اور ہریانہ کے کچھ حصوں میں یہ شدید ہے، اور یہ مہینے کے آخر تک جاری رہنے کا امکان ہے۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ ’مغربی اتر پردیش اور راجستھان اور گجرات میں کوئی کمی نہیں ہونے والی ہے، ان میں انتہائی درجہ حرارت ہوگا، تقریباً 49 ڈگری تک پہنچ جائے گا۔‘
آئی ایم ڈی کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ راجستھان میں اتوار کو درجہ حرارت 49.6 سینٹی گریڈ سے تجاوز کر سکتا ہے۔
ریاست میں سیاحت کے شعبے میں کام کرنے والی دیوی سنگھ نے کہا کہ ’یہ یقین کرنے کے لیے محسوس کرنا ہوگا‘ کہ موسم اتنا گرم ہو سکتا ہے۔
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ گرمی بہت زیادہ ہے اور لوگ واقعی تکلیف میں ہیں۔ ’زندگی تقریباً رک گئی ہے۔ کاروبار کو نقصان پہنچا ہے۔ بہت کم سیاح آ رہے ہیں۔ اس گرمی میں لوگ باہر نکلنا نہیں چاہتے۔‘
گرمی سے متاثرہ علاقوں میں ڈاکٹر اپنے مریضوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ باہر نہ نکلیں، کیونکہ گرم موسم کی شدت بڑھ رہی ہے۔

ہیٹ ویو کے باعث شہریوں کو مختلف بیماریوں کا بھی سامنا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

راجستھان کے بارمر شہر کے تھر ہسپتال میں کام کرنے والے ڈاکٹر وکاس چودھری نے کہا کہ ’ہم شہریوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ صبح 10 بجے کے بعد گھر سے نہ نکلیں، اور شام 5 بجے کے بعد ہی گھر سے نکلیں۔ یہاں تک کہ اگر آپ کو دن کے وقت باہر نکلنا پڑے تو اپنے آپ کو مناسب طریقے سے ہائیڈریٹ کریں۔ اگر آپ کو کوئی علامات ہوں تو فوری طور پر ڈاکٹروں سے مشورہ کریں۔‘
ڈاکٹر وکاس چودھری نے بتایا کہ ’گرمی کی لہر سے متاثرہ مریضوں میں کم از کم 30 فیصد اضافہ ہوا ہے جن کو گلے میں خشکی، پانی کی کمی، قے، بھوک میں کمی، جلن اور بخار کی شکایت ہے۔‘
تاہم بہت سے انڈین شہریوں کو کام کے لیے باہر کھلے ماحول میں رہنا پڑتا ہے۔
دہلی میں ایک کیمرہ مین شیوم کمار نے بتایا کہ ’مجھے گرمی کی وجہ سے چکر آ رہے ہیں۔‘
وہ سنیچر کو دارالحکومت دہلی میں ہونے والے عام انتخابات کے پانچویں مرحلے کی کوریج کرنے کی تیاری کر رہے تھے۔
شیوم کمار نے کہا کہ ’مجھے بہرحال کام کرنا ہے کیونکہ افراط زر بہت زیادہ ہے۔ مجھے زندہ رہنے کے لیے کام کرنا ہوگا، کیونکہ وہاں بے روزگاری بہت زیادہ ہے۔‘

شیئر: