Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نواز شریف کے پارٹی صدر بننے کی تیاریاں: مسلم لیگ ن کے اندر کیا کچھ بدلنے جا رہا ہے؟

ن لیگ اپنے آئین میں کیا تبدیلی لا رہی ہے وہ تو 28 مئی کو سامنے آ جائے گا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی حکمران جماعت مسلم لیگ ن منگل کے روز اپنے نئے پارٹی صدر کا الیکشن کرانے جا رہی ہے۔
پارٹی رہنماوں کے بیانات سے یہ واضح ہے کہ یہ صدارت اب نواز شریف کے پاس واپس جا رہی ہے۔ شہباز شریف استعفی دے کر پارٹی صدارت سے الگ ہوچکے ہیں۔
تاہم پارٹی کے اندر ابھی کسی کو نہیں پتا کہ ’نئی پارٹی‘ میں شہباز شریف کا رول کیا ہوگا۔ اس سے پہلے وہ پنجاب کے صدر رہ چکے ہیں۔ لیکن اب صورت حال مختلف ہے کیونکہ پنجاب میں مریم نواز وزیر اعلی ہیں اور اپنی سیاست کے قدم جما رہی ہیں۔
ملک کے سیاسی اور صحافتی حلقوں میں اس ساری صورت حالی کی تعبیر ایسے کی جا رہی ہے کہ جیسے شہباز شریف کو سائیڈ لائن کیا جا رہا ہے۔
پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما خورشید شاہ نے اپنے حالیہ ایک بیان میں کہا ہےکہ ’نواز شریف کا پارٹی صدر بننا اصل میں شہبازشریف پر عدم اعتماد کا اظہار ہے۔ اگر نواز شریف کو شہباز شریف پر اعتماد نہیں تو پھر مریم نواز کو صدر بننا چاہیے۔ نواز شریف کو بالکل بھی صدر نہیں بننا چاہیے اور میں یہ ان کے خیر خواہ کی حیثیت سے کہہ رہا ہوں۔‘
خورشید شاہ کا مشورہ اپنی جگہ لیکن مسلم لیگ ن کے اندر اب بہت کچھ تبدیل ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ اور اس تبدیلی میں مریم نواز کا ابھر کر پارٹی میں اہم عہدوں پر آنا اور پھر وزیر اعلی پنجاب بننا اس کی ایک کڑی ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق نواز شریف اپنی سیاست کو اب اپنی بیٹی کے لینز سے دیکھ رہے ہیں۔ اور پارٹی کے اندر بھی سیاست اب ایسا رخ اختیار کرے گی جس میں مریم نواز مزید طاقتور ہوں گی۔
مسلم لیگ ن کے ایک رہنما نے اردو نیوز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’کل کافی کچھ تبدیل ہو گا ایک تو نواز شریف پارٹی کے صدر بن رہے ہیں دوسرا کل جنرل کونسل کے اجلاس میں پارٹی کے آئین میں کچھ تبدیلیاں بھی کی جا رہی ہیں جن کی توثیق اجلاس میں لی جائے گی۔ ابھی اس کی زیادہ تفصیلات تو نہیں بتائی جا سکتیں البتہ صدر کا عہدہ پہلے سے زیادہ طاقتور ہوجائے گا۔ اور صدر کے اختیارات میں اضافہ ہو گا۔‘

سیاسی مبصرین کے مطابق نواز شریف اپنی سیاست کو اب اپنی بیٹی کے لینز سے دیکھ رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ن لیگ اپنے آئین میں کیا تبدیلی لا رہی ہے وہ تو 28 مئی کو سامنے آ جائے گا۔ یہ بات بھی واضح ہو جائے گی کہ اب پنجاب میں پارٹی کا صدر کون بنتا ہے۔
پچھلے بندوبست میں جب شہباز شریف مرکزی صدر منتخب ہوئے تو پنجاب کی ذمہ داریاں رانا ثنا اللہ کے سپرد کر دی گئیں تھیں۔
اسی حوالے سے جب رانا ثنا اللہ سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا ن لیگ کے آئین میں تبدیلی کر کے صدر کو مزید طاقتور کیا جا رہا ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ثانوی باتیں ہیں پہلا مرحلہ تو یہ ہے کہ پارٹی کی صدارت کا الیکشن ہو رہا ہے ۔ جس کو پوری شفافیت اور جماعت کے آئین کےمطابق منعقد کیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد جنرل کونسل کے اجلاس میں پارٹی متفقہ طور پر جو بھی فیصلہ کرے گی اس پر عمل درآمد کرنا سب کی ذمہ داری ہو گی۔‘
’مسلم لیگ ن نئے سیاسی تقاضوں کے مطابق اپنے اندر تبدیلیاں ضرور کرے گی۔ اور نواز شریف صاحب کی قیادت میں ایک مرتبہ پھر اپنی پوری طاقت کے ساتھ اپنے منشور کو آگے بڑھائے گی۔‘
پارٹی میں متوقع تبدیلیوں کے حوالے سے جب سینیٹر عرفان صدیقی سے پوچھا گیا تو انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’نواز شریف نے پارٹی کے اس تشخص کو بحال کیا ہے جو اپنا تشخص کھو چکی تھی۔ اس وقت پارٹی اقتدار میں ہے اور اب مزید آگے بڑھے گی۔‘
’نواز شریف صاحب کی قیادت کے بغیر پارٹی کو آگے لے کر جانا ایک ناممکن کام تھا۔ ہمیں خوشی ہے کہ اب نواز شریف دوبارہ صدر ہوں گے یہ پوری پارٹی کی خواہش ہے۔ جو اب پوری ہونے جا رہی ہے۔‘

مسلم لیگ ن کا الیکشن کیسے ہو رہا ہے؟

گذشتہ ہفتے پارٹی کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا اجلاس لاہور میں پارٹی کے صدر دفتر میں ہوا جہاں شہباز شریف کا استعفی منظور کیا گیا اور انہیں نئے انتخاب تک عبوری طور پر اپنی ذمہ داریاں نبھانے کا کہا گیا۔  اسی سی ڈبلیو سی اجلاس نے ایک الیکشن کمیشن بنایا۔

پارٹی کی جنرل کونسل کے ساڑھے تین ہزار ارکان صدر کا انتخاب کریں گے۔ (فوٹو: اے پی پی)

رانا ثنااللہ چیف الیکشن کمیشنر جبکہ باقی چار اراکین میں عشرت اشرف، اقبال ظفر جھگڑا، کھیل داس کوہستانی اور جمال شاہ کاکڑ شامل ہیں۔
27  مئی کی شام پانچ بجے تک الیکشن کمیشن سے کاغذات نامزدگی وصول کرنے کا وقت مقرر کیا گیا تھا۔ جبکہ 28 مئی کی دوپہر 12 بجے تک کاغذات جمع کروائے جا سکیں گے اور ایک بجے جانچ پڑتال ہو گی۔
اڑھائی بجے تک کاغذات واپس لیے جا سکیں گے اور تین بجے امیدواروں کی حتمی فہرست آویزاں کر دی جائے گی۔ چار بجے جنرل کونسل کے اجلاس میں ووٹنگ ہو گی۔
پارٹی دفتر کے مطابق 27 مئی کو کل 11 افراد نے صدر کے منصب کے لیے کاغذات الیکشن کمیشن سے لیے۔ اگر نواز شریف کے مقابلے میں کسی نے کاغذات جمع نہ کروائے تو یہ الیکشن بلامقابلہ ہو گا بصورت دیگر شو آف ہینڈ سے الیکشن ہوگا۔
پارٹی کی جنرل کونسل کے ممبران کی تعداد ساڑھے تین ہزار ہے جو نہ صرف صدر کا انتخاب کریں گے بلکہ پارٹی آئین میں تبدیلی کے بھی مجاز ہوں گے۔
اگر نواز شریف صدر بننے کے بعد پارٹی کے اندر لامتناہی اختیار حاصل کر لیں گے تو پھر وہ باقی عہدوں پر  نامزدگیاں کرنے کے مجاز ہوں گے۔

شیئر: