Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان: مون سون بارشوں سے تباہی کے نتیجے میں 19 ہلاکتیں، 100 گھر تباہ

’تحصیل جھاؤ میں سیڑھ ندی کے حفاظتی بند ٹوٹنے سے سیلابی پانی نے آبادی کا رخ کرلیا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
بلوچستان میں مون سون بارشوں سے تباہی ہوئی ہے اور صوبے میں یکم جولائی سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 19 تک پہنچ گئی ہے۔
حکام کے مطابق شدید بارشوں کے بعد تحصیل جھاؤ میں سیڑھ ندی کے حفاظتی بند ٹوٹنے سے سیلابی پانی نے آبادی کا رخ کرلیا ہے۔
’سو سے زائد گھر تباہ ہوگئے ہیں۔آواران اور بیلہ کو ملانے والا لندرانی پُل بھی تباہ ہو گیا جبکہ دو مال بردار ٹرک ریلے میں پھنس گئے۔‘
بارشوں کے سبب ضلع اوستہ محمد کے قریب دو الگ الگ نہروں میں شگاف پڑ گئے، گنداخہ کے علاقے میں سیر مائینر کی نہر میں 50، 50 فٹ کے دو جبکہ سم شاخ کی نہر میں 30 فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا۔
اہل علاقہ نے شکایت کی ہے کہ اطلاع دینے کے باوجود محکمہ آب پاشی کا عملہ موقع پر نہ پہنچ سکا اور وہ اپنی مدد آپ کے تحت شگاف پُر کرنے میں مصروف ہیں۔
شگاف پڑنے کے باعث نہر کا پانی گاؤں غفار شاہ سمیت مختلف دیہاتوں کی طرف بڑھ رہا ہے، تحصیل گنداخہ میں اس وقت سیلابی صورت حال ہے، حکومت فوری طور پر اس جانب توجہ دے نہیں تو زیادہ نقصان ہو گا۔
ضلع جھل مگسی میں بھی بارشوں کے باعث صورت حال ابتر ہے۔ گنداواہ نوتال روڈ سیلابی پانی میں بہہ گیا۔جھل مگسی کے مقامی صحافی گل محمد کے مطابق جھل مگسی کی تحصیل گنداواہ میں بارشوں نے بجلی کی تنصیبات کو بھی نقصان پہنچایا ہے، پانچ روز سے بجلی کی سپلائی معطل ہونے سے معمولاتِ زندگی بُری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ تحصیل گنداواہ میں ماہ جون کے دوران 16 روز جبکہ جولائی کے دوران مسلسل 14 روز تک بجلی کی سپلائی معطل رہی۔ اس صورت حال کی وجہ سے پینے کے صاف پانی کی قِلت پیدا ہو گئی ہے۔
’ضلع چمن کے علاقے شیلاباغ کے مقام پر بارشوں سے متاثرہ ڈبل ریلوے ٹریک میں سے ایک کی مُرمت مکمل کر لی گئی جس کے بعد کوئٹہ اور چمن کے درمیان ایک روز بعد ٹرین سروس بحال ہو گئی۔‘
ریلوے حکام کے مطابق دوسرے ٹریک کی مُرمت میں وقت لگے گا۔کوئٹہ چمن ٹرین سروس لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند ہوئی تھی جبکہ ضلع نوشکی اور چاغی کی تحصیل دالبندین کے درمیان بھی ٹرین سروس دو روز بعد بحال کر دی گئی۔ نوشکی میں احمد وال کے مقام پر ریلوے ٹریک مختلف جگہوں پر متاثر ہوا تھا۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں سے 307  گھر جُزوی جبکہ 126 مکمل تباہ ہوئے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

این ایچ اے کے حکام کا کہنا ہے کہ کوئٹہ اور نوشکی کو ملانے والی قومی شاہراہ این  40 کو بحال کر دیا گیا ہے جسے بارشوں کی وجہ سے مختلف مقامات پر نقصان پہنچا تھا۔
پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق یکم جولائی سے اب تک بلوچستان میں مون سون بارشوں کے سبب سات بچوں سمیت 19 افراد ہلاک جبکہ 11 زخمی ہو چکے ہیں۔ ان میں سے چار اموات خضدار، تین حب اور دو زیارت میں رپورٹ ہوئی ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں سے 3 ہزار 31 افراد متاثر ہوئے، 307  گھر جُزوی جبکہ 126 مکمل تباہ ہوئے، چھ پُلوں اور 31 کلومیٹر سڑکوں کو نقصان پہنچا۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ بارشوں سے 131 مویشی بھی ہلاک ہوئے۔102 ہیکٹر رقبے پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے اورنگزیب خان کا کہنا ہے کہ مون سون بارشوں کا سلسلہ ابھی تک چل رہا ہے، تمام متاثرہ اضلاع میں اشیائے خورونوش اور روزمرہ استعمال کی دیگر اشیا پہنچائی جا چکی ہیں۔ پیشگی اقدامات کا مقصد اچانک مشکلات سے بچنا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام غیر ضروری سفر اور سیاحت سے گریز کریں، افسوس کی بات ہے کہ سیلاب کی تباہ کاریوں کے باوجود لوگ ڈیمز اور ندیوں میں نہا رہے ہیں۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے کے بیشتر اضلاع میں موسم گرم اور مرطوب رہے گا، تاہم ژوب، بارکھان، موسیٰ خیل، شیرانی، لورالائی، سبی، زیارت، لسبیلہ، قلات، خضدار اور نصیرآباد میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

شیئر: