Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقوام متحدہ کا غزہ میں پولیو مہم میں پیش رفت کا خیرمقدم، مستقل جنگ بندی کا مطالبہ

مہم کا آغاز گذشتہ ماہ ایک بچے میں پولیو کا کیس سامنے آنے کے بعد کیا گیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
فلسطین میں اقوام متحدہ کی مرکزی ایجنسی نے کہا ہے کہ غزہ میں بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے میں اچھی پیش رفت ہو رہی ہے لیکن انسانی مصائب کو کم کرنے کے لیے 11 ماہ کی جنگ میں مستقل جنگ بندی کی ضرورت ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یو این آر ڈبلیو اے نے کہا کہ وسطی غزہ کے علاقوں میں مہم کے تین دنوں میں تقریباً ایک لاکھ 87 ہزار بچوں کو ویکسین دی گئی۔ یہ مہم دوسرے مرحلے کے لیے غزہ کے دیگر علاقوں میں بھی جائے گی۔
مہم کا آغاز گذشتہ ماہ ایک بچے میں پولیو کا کیس سامنے آنے کے بعد کیا گیا تھا جو غزہ کی پٹی میں 25 سالوں میں پہلا تھا۔ اسرائیل اور حماس کے عسکریت پسندوں نے ویکسینیشن پروگرام کی اجازت دینے کے لیے پہلے سے مخصوص علاقوں میں لڑائی میں روزانہ آٹھ گھنٹے کے وقفے پر اتفاق کیا۔
یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ فلپ لازارینی نے بدھ کے روز کہا کہ ’زبردست پیش رفت! غزہ کے وسطی علاقوں میں ہر روز بچوں کو پولیو ویکسین پلائی جارہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جب کہ پولیو کے لے یہ وقفے لوگوں کو کچھ مہلت دے رہے ہیں، لیکن جس چیز کی فوری ضرورت ہے وہ ہے ایک مستقل جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی، طبی اور حفظان صحت کے سامان (غزہ میں) سمیت انسانی بنیادوں پر سامان کی معیاری ترسیل۔‘
فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ پولیو مہم کی ایک بڑی وجہ غزہ کے صحت کے نظام کی تباہی اور جنگ کے دوران اس کے بیشتر ہسپتالوں کی تباہی ہے۔ اسرائیل حماس پر ہسپتالوں کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا الزام لگاتا ہے، جسے حماس مسترد کرتا ہے۔
منگل کو اسرائیلی وزارت دفاع کے ادارے نے، جسے فلسطینی علاقوں میں امداد کی ترسیل کو مربوط کرنے کا کام سونپا گیا ہے، کہا کہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اس نے پولیو ویکسین کے داخلے میں سہولت فراہم کی ہے جو کہ 28 لاکھ سے زائد افراد کے لیے کافی ہے۔
پولیو مہم کی کامیابی کے باوجود مستقل جنگ بندی، غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی اور اسرائیل کے ہاتھوں قید کئی فلسطینیوں کی واپسی کے لیے سفارتی کوششیں ناکام ہو گئیں۔
غزہ میں جنگ 7 اکتوبر کو حماس کے جنوبی اسرائیل میں حملے سے شروع ہوئی تھی جب اس کے جنگجوؤں نے 1200 افراد کو ہلاک اور 250 افراد کو یرغمال بنایا تھا۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اس کے بعد سے غزہ میں 40 ہزار سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔

شیئر: