یورپی ممالک میں ریچھوں اور بھیڑیوں کو کیوں مارا جا رہا ہے؟
یورپی ممالک میں ریچھوں اور بھیڑیوں کو کیوں مارا جا رہا ہے؟
جمعرات 12 ستمبر 2024 17:12
یورپ میں ریچھوں کے کئی حملوں نے شہ سرخیاں بنائی ہیں اور لوگوں نے انہیں تحفظ دینے پر احتجاج ریکارڈ کروایا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
یورپ کے بھورے ریچھوں کو تحفظ حاصل ہے، لیکن ریچھ اور بھیڑیے تیزی سے کسانوں، محکمہ جنگلات کے اہلکاروں اور شکاریوں کے لیے خطرہ بن رہے ہیں، اور ریچھوں کے کئی حملوں نے شہ سرخیاں بنائی ہیں۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق سویڈن نے شکار کے اس سیزن میں اپنے 20 فیصد یعنی 486 بھورے ریچھوں کو مارنے کے اجازت نامے جاری کیے ہیں۔ 2023 میں سویڈن نے جنگلی بلیوں اور بھیڑیوں کو مارنے کی ریکارڈ مہم چلائی۔
رومانیہ کے اراکین پارلیمنٹ نے جولائی میں بھورے ریچھوں کے شکار کے کوٹے کو 220 سے دوگنا کرکے 481 کرنے کے لیے ووٹ دیا تھا۔
سلوواکیہ میں، جہاں حال ہی میں ایک ریچھ کو ایک گاؤں میں حملے کرتے ہوئے فلمایا گیا تھا، قانون سازوں نے جون میں ووٹ دیا تھا کہ کچھ شرائط کے تحت گاؤں کے قریب ریچھوں کو مارنے کی اجازت دی جائے۔ سال کے شروع میں سوئٹزرلینڈ کو بھیڑیوں کی 70 فیصد آبادی کو مارنے کی تجویز کے لیے قانونی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔
تحفظ فراہم کیے جانے والے جانوروں کو گولی مارنے کے بارے میں ہونے والی بحث نے کسانوں، شکاریوں اور ماحولیات کے تحفظ پسندوں کے درمیان اس قدر غصے کو بھڑکا دیا ہے کہ یہ بحث اب برسلز میں بیوروکریٹس کے اعلیٰ ترین درجے تک پہنچ گئی ہے۔ یورپی کمیشن جانوروں کے تحفظ کی حیثیت کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
روم کی سیپینزا یونیورسٹی کے ماہر حیوانات اور تحفظ کرنے والے گروپ لارج کارنیور انیشی ایٹو فار یورپ کے چیئرمین لیوگی بویٹانی کہتے ہیں کہ ’بھیڑیا اب ایسا جانور نہیں رہا جس کے دو کان، چار ٹانگیں اور ایک دم ہو۔ اب یہ ایک سیاسی موضوع ہے۔ بہت زیادہ پولرائزیشن ہے۔‘
بھیڑیوں کو 19 ویں اور 20 ویں صدی میں یورپ کے بیشتر حصوں میں مار دیا گیا تھا، لیکن 1970 کی دہائی میں جب لوگ دیہات سے شہروں کی طرف منتقل ہوئے تو ان کی واپسی شروع ہوئی، اور حکومتوں نے بعد میں جانوروں اور ان کے رہائش گاہوں کی حفاظت کی۔ تحفظ پسندوں نے انہیں ان علاقوں میں دوبارہ آباد کیا جہاں سے ان کا صفایا ہو گیا تھا۔
یورپ اب بڑے گوشت خوروں کی چھ اقسام کا گھر ہے، اور یورپی یونین نے کچھ استثنی کے ساتھ ان کو مارنے پر پابندی عائد کردی ہے، مثال کے طور پر اگر وہ عوام کے لیے خطرہ ہیں تو انہیں مارا جا سکتا ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ یورپ میں 20 ہزار سے زیادہ بھیڑیے اور 17 ہزار ریچھ ہیں۔ کسانوں اور شکاری لابیوں نے انہیں مارنے کے لیے درپیش رکاوٹوں کو کم کرنے پر زور دیا ہے کیونکہ جانوروں نے اپنے علاقے کو پھیلایا ہے اور لوگوں اور مویشیوں پر حملے کیے ہیں۔
مارچ میں سلوواکیہ کے ایک چھوٹے سے قصبے کی سڑکوں پر ریچھ کے حملہ کرنے کی فوٹیج نے بین الاقوامی توجہ حاصل کی، اس حملے میں پانچ افراد زخمی ہوئے۔ اسی طرح بیلاروسی ہائیکر کی موت بھی ہوئی جو ایک دن پہلے ریچھ کے حملے سے بچنے کے دوران بھاگتے ہوئے مر گیا۔
ان حملوں نے قانون میں تبدیلی کی حوصلہ افزائی کی تاکہ سلوواک سکیورٹی سروسز کو بھورے ریچھوں کو مارنے کی اجازت دی جائے جو انسانی بستی کے آدھے کلومیٹر کے اندر آتے ہیں۔ چند ماہ بعد رومانیہ میں ریچھ کے ہاتھوں ایک 19 سالہ ہائیکر کی موت کے بعد وزیراعظم نے قانون سازوں کو موسم گرما کے وقفے سے ہنگامی اجلاس کے لیے واپس بلایا جس میں انہوں نے مزید ریچھوں کو مارنے کے لیے ووٹ دیا۔
رومانیہ میں، جو یورپ میں سب سے زیادہ بھورے ریچھوں کا گھر ہے، وزارت ماحولیات کے مطابق جانوروں نے 20 برسوں میں 26 افراد کو ہلاک اور 276 کو زخمی کیا۔