Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عسیر: قدرتی خوبصورتی کے ساتھ نایاب پرندوں کی پناہ گاہیں

’سعودی عرب کے پرندے‘ کتاب نقل مکانی کرنے والے پرندوں پر روشنی ڈالتی ہے۔ فوٹو واس
عسیر مملکت میں اپنی قدرتی خوبصورتی کے لیے مشہور علاقہ افریقہ سے نقل مکانی کرنے والے نایاب پرندوں کی پناہ گاہیں بھی ہیں۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی واس کے مطابق  یہاں موجود مختلف اقسام کے پرندوں میں کئی نسلیں ایسی ہیں جو ہزاروں سال سے یہاں آباد ہیں اور علاقے کی حیاتیاتی خوبصورتی میں بھرپور اور اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
عسیر کے پہاڑی علاقوں سے لے کر میدانی علاقوں تک پرندوں کی مختلف اقسام کے پنپنے کے لیے ان کی رہائش گاہیں مثالی خوبصورتی پیش کرتی ہیں۔
موسم بہار کے دوران عسیر کے جنگلات ان پروں والے مہمانوں کے دلفریب رنگوں اور چہچہاہٹ سے نہایت دلکش منظر دکھاتے ہیں۔
براعظم افریقہ، یورپ اور ایشیا سے متعدد نسل اور رنگوں کے پرندوں کو اس خطے کی آب و ہوا اور مزاج اپنی جانب متوجہ کرتا ہے۔
سعودی نیوز ایجنسی واس کی ٹیم نےحال ہی میں پرندوں کے شوقین احمد نیازی کے ہمراہ  دنیا بھر سے آنے والے پرندوں کے قدرتی نظارے دیکھنے کے لیے عسیر کا دورہ کیا ہے۔
اس موقع پر احمد نیازی نے بتایا ’عسیر کا علاقہ قدرتی پھولوں کے پودوں، ببول اور جونیپر کے درختوں کے باعث معتدل درجہ حرارت میں نقل مکانی کرنے والے پرندوں کے لیے بہترین آماجگاہ ہے۔

زائرین محتلف قسم کے پرندے دیکھنے کے لیے عسیر کا دورہ کرتے ہیں۔ فوٹو واس

ان پرندوں کے لیے خزاں اور بہار کے موسم میں مملکت کی جانب ہجرت کے ادوار عروج  پر ہوتے ہیں جب یہ پرندے شمال سے جنوب کی جانب اپنے سفر کے دوران اس علاقے کو عبور کرتے ہیں۔
افریقہ سے نقل مکانی کرنے والے پرندے جیسا کہ افریقی پیراڈائز فلائی کیچر، پائیڈ کوکل اور سرمئی سر والے کنگ فشرعسیر کے مرطوب جنوب مغربی پہاڑی علاقوں میں افزائش کے لیے موزوں قیام گاہ تلاش کرتے ہیں۔

متعدد نسل اور رنگ کے پرندوں کو علاقے کی آب و ہوا متوجہ کرتی ہے۔ فوٹو واس

آرامکو کی جانب سے 2020 میں ’سعودی عرب کے پرندے‘ کے عنوان سے شائع  ہونے والی کتاب مملکت میں نقل مکانی اور قیام کرنے والے خوبصورت پرندوں کی زندگی پر روشنی ڈالتی ہے۔
اس کتاب میں 499  اقسام کے پرندوں کا ذکر کیا گیا ہے جن میں 401 مقامی یا نقل مکانی کرنے والے پرندے اور متعدد نایاب پرندوں کی اقسام کے بارے میں معلومات درج ہیں۔
 

شیئر: