پاکستان کی مذہبی سیاسی جماعت جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم پر اتفاق رائے پیدا کرنے میں ہفتہ، دس دن لگ سکتے ہیں۔
جمعے کی سہ پہر ملتان میں پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کوشش کریں گے کہ حکومت کو غلط فیصلوں یا غلط قانون سازی سے روکیں۔ ’جے یو آئی کے اراکین حکومت کی جانب سے دیے گئے آئینی ترامیم کے مسودے سے متفق نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ حکومت کی تیاری نہیں تھی مگر توقع کر رہی تھی کہ اُس کو سپورٹ کیا جائے۔ ’حکومت آئینی ترامیم کا مسودہ دینے پر راضی نہ تھی۔ مطالبے پر مسودے کی ایک نقل پیپلز پارٹی کو دی گئی اور ایک نقل ہمیں دی گئی۔‘
لاہور میں تحریک انصاف کے جلسے کے لیے اجازت کی درخواست
لاہور میں جلسے کی اجازت کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کی درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ ڈپٹی کمشنر شام 5 بجے تک جلسے کی اجازت سے متعلق درخواست پر فیصلہ کریں۔
جمعے کو لاہور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کی لاہور میں جلسے کی اجازت سے متعلق درخواست پر سماعت جسٹس فاروق حیدر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔
چیف سیکریٹری پنجاب بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران جسٹس طارق ندیم کا کہنا تھا کہ ’یہ ملک ہے تو ہم سب ہیں، آج جو اقتدار میں ہیں، ماضی میں حزب اختلاف میں تھے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہر 15، 20 روز بعد اس طرح کی کوئی نہ کوئی رٹ دائر ہو جاتی ہے۔ کیا بہتر نہیں ہو گا کہ ہر ضلعے میں جلسے کے لیے ایک جگہ مختص کر دی جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔