ایوانِ نمائندگان میں صورتحال پیچیدہ، ٹرمپ کو ایجنڈے پر عملدرآمد میں مشکلات کا امکان
ایوانِ نمائندگان میں صورتحال پیچیدہ، ٹرمپ کو ایجنڈے پر عملدرآمد میں مشکلات کا امکان
جمعرات 7 نومبر 2024 6:26
ڈونلڈ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم میں اپنی حکومت کے ایجنڈے کے بارے میں واضح اعلان کر چکے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکی ایوان میں فی الحال ریپبلیکنز اور ڈیموکریٹس میں سے کسی کو اکثریت حاصل نہیں ہو سکی اور توازن کسی بھی طرف جا سکتا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایوان کی موجودہ صورتحال کے باعث متحد گورننس کے نئے دور کا آغاز ہو گا یا پھر ڈیموکریٹس کے حق میں پلڑا جھک گیا تو وہ صدر ٹرمپ کے ایجنڈے کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں گے۔
بدھ کو امریکی ایوان نمائندگان میں کسی کو بھی اکثریت حاصل نہ ہو سکی تھی اور حتمی نتائج میں ابھی ممکنہ طور پر ایک ہفتہ لگے گا جبکہ چند انفرادی نشستیں حتیٰ کہ ایک بھی نشست کا نتیجہ توازن کو بدل سکتا ہے۔
ریاست مغربی ورجینیا، اوہائیو اور مونٹانا میں نشستیں جیت کر ریپبلیکنز سینیٹ میں اکثریت میں آ گئے ہیں جس کے بعد ہاؤس کے سپیکر مائیک جانسن نے پیش گوئی کی ہے کہ اب اُن کے چیمبر کی باری ہے۔ مائیک جانسن نے کہا کہ ریپبلیکنز وائٹ ہاؤس، سینیٹ اور ہاؤس میں متحد حکومت کے لیے تیار ہیں۔
نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنہوں نے ڈیموکریٹک نائب صدر کملا ہیریس کے خلاف مقبول ووٹ حاصل کیا، اپنی تحریک کے ارد گرد بڑھتی ہوئی طاقت کو مستحکم کر لیا ہے اور اب وائٹ ہاؤس میں اپنی واپسی کی تیاری کے دوران نئے شامل ہونے والوں کی بھی حمایت کر رہے ہیں۔
ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایوان نمانئندگان کے سپیکر مائیک جانسن نے کہا کہ کانگریس میں ریپبلیکن پارٹی کے نمائندے ٹرمپ کے ساتھ جوش و خروش سے پہلے 100 دن کا ایجنڈا تیار کر رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے دوران اپنی حکومت کے ایجنڈے کے بارے میں واضح اعلان کر چکے ہیں جس میں ٹیکسوں میں کٹوتی، جنوبی سرحد کو غیرقانونی پناہ گزینوں کے لیے بند کرنا شامل ہے۔
ٹرمپ متعدد بار یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ وہ غیرقانونی تارکین وطن کی بڑی تعداد کو واپس بھیجیں گے۔
مائیک جانسن نے کہا کہ ریپبلیکنز واشنگٹن سے وفاقی ایجنسیوں کو نکالنا چاہتے ہیں اور باہر کے تھنک ٹینکس کی مدد سے حکومتی ورک فورس لانا چاہتے ہیں تاکہ مرکزی حکومت کو ’درست‘ کیا جا سکے۔
امریکی ایوان نمائندگان میں اقلیتی ڈیموکریٹ رہنما حکیم جیفریز نے کہا کہ ’ہاؤس اس کھیل میں بہت حد تک شامل رہے گا۔‘
اُن کی آبائی ریاست نیو یارک میں ڈیموکریٹس امیدواروں نے دو ریپبلیکنز کو ہرایا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ایوان میں اکثریت حاصل کرنے کا راستہ اب ریاست ایریزونا، اوریگن، آئیوا اور کیلیفورنیا کی نشستوں کے نتائج سے بنے گا اور اُن کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔
حکیم جیفریز نے کہا کہ ’ہمیں ہر ایک ووٹ گننا ہوگا۔‘
امریکی ایوان نمائندگان میں اس وقت کانٹے کا مقابلہ ہے اور کسی بھی جماعت کو اکثریٹ حاصل نہیں ہے۔ امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں کی سربراہی دو مختلف جماعتوں کے پاس ہو سکتی ہے۔
دونوں جماعتوں میں سے کسی کے بھی چند نشستیں جیتنے یا ہارنے سے پلڑا دوسری طرف جھک جائے گا۔ ریاست شمالی کیرولینا، لیوزیانا اور الاباما سے فی الحال مکمل نتائج سامنے نہیں آئے۔
اسی طرح ریاست کیلیفورنیا میں جہاں چند نشستوں پر بہت سخت مقابلہ ہوا اور ڈاک کے ذریعے ووٹ کاسٹ کیے گئے، ووٹ تاحال پہنچ رہے ہیں اور گنتی کا عمل جاری ہے۔ اوماہا، نبراسکا اور دور دراز ریاست الاسکا سے نتائج پر سب کی نظریں جمی ہوئی ہیں۔
گزشتہ روز صدارتی الیکشن جیتنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ نتائج ریپبلیکنز کے لیے ’غیرمعمولی اور پاورفُل مینڈیٹ‘ لائے ہیں۔
انہوں نے امریکی سینیٹ کے نتائج کو ’ناقابل یقین‘ قرار دیتے ہوئے مائیک جانسن کی تعریف کی اور کہا کہ ’وہ بہترین کام کر رہے ہیں۔‘
ویسٹ ورجینیا، مشی گن، اوہائیو اور موناٹانا میں ریپبلیکنز نے وہ نشستیں جیتیں جو ابھی تک ڈیموکریٹ پارٹی کے پاس تھیں۔