Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پشاور میں پولیس جدید ٹیکنالوجی سے ٹریفک کیسے کنٹرول کر رہی ہے؟

’ڈرون کیمروں سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کی نشان دہی بھی آسانی سے ہوسکے گی‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پشاور میں ٹریفک پولیس نے شہر کی مصروف شاہراہوں پر بے ہنگم ٹریفک کو کنٹرول کرنے اور ٹریفک جام کی وجوہات جاننے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کردیا ہے۔
شہر میں پہلی بار ڈرون کیمروں کی مدد سے شاہراہوں کی نگرانی کی جا رہی ہے جس کے ذریعے ٹریفک جام کی وجوہات اور رش والی شاہراہوں کا ڈیٹا حاصل کیا جا رہا ہے۔
حکام ٹریفک پولیس کے مطابق شہر کی اہم شاہراہوں پر ٹریفک جام کا تدراک اور متبادل رُوٹس کا انتخاب ڈرون کیمروں سے لی گئی فوٹیجز کی مدد سے کیا جائے گا۔‘
چیف ٹریفک پولیس آفیسر (سی ٹی او) پشاور سعود خان نے اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’شہر کی مصروف شاہراہوں کی ڈرون کیمروں سے نگرانی شروع کردی گئی ہے۔‘ 
سی ٹی او سعود خان نے ڈرون کیمرے سے ٹریفک نگرانی کے عمل کا خود جائزہ بھی لیا۔ انہوں نے کہا کہ ’ڈرون کیمروں سے ٹریفک روانی میں خلل کی وجوہات کی فوری نشان دہی بھی ہو سکے گی اور اس جدید طریقے سے کسی بھی شاہراہ پر ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھا جا سکے گا۔‘
انہوں نے واضح کیا کہ ’شہر میں ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کے لیے جدید دور کے تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اہم اقدامات کیے جا رہے ہیں۔‘ 
سعود خان نے مزید کہا کہ ’ڈرون کی مدد سے وقت اور پیٹرول دونوں کی بچت ہوتی ہے کیوں کہ ٹریفک پولیس کو اب پیٹرولنگ کی ضرورت نہیں ہوگی۔‘
’ڈرون کے استعمال کے بعد ٹریفک وارڈنز کو گشت کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی۔ ڈرون کیمروں سے مختلف اوقات میں مصروف شاہراہوں کا فضائی جائزہ لیا جائے گا جس پر بعد ازاں ٹریفک مینجمنٹ پلان تشکیل دیں گے۔‘
انہوں نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ’ڈرون کیمروں سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کی نشان دہی بھی آسانی سے ہوسکے گی۔‘
دوسری جانب شہریوں نے ٹریفک پولیس کے اس اقدام کو ناکام تجربہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شہر میں ٹریفک مسائل کے حل کے لیے آئے روز تجربات کیے جاتے ہیں مگر مسائل جُوں کے تُوں ہیں۔
شہریوں کے مطابق جب سڑکیں ہی تنگ ہوں تو ٹریفک کی روانی کو کیسے برقرار رکھا جاسکتا ہے؟ علاوہ ازیں، شہر میں غیر رجسٹرڈ رکشوں کی بھرمار اور دن کے اوقات میں بھاری گاڑیوں کا شہر میں داخل ہونا بھی رش میں اضافے کی وجہ بن رہا ہے۔

شیئر: