Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبر پختونخوا کی واحد خاتون ٹور گائیڈ، ’مردوں نے کہا گھر بیٹھ کر روٹیاں پکائیں‘

ماریہ خان سیاحوں کو قبائلی اضلاع کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا کے تمام سیاحتی مقامات کی سیاحت کروا چکی ہیں۔ (فوٹو: ماریہ خان)
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والی ماریہ خان کو بچپن سے ہی سیاحت کا شوق تھا، جس کے باعث وہ پائلٹ بننے کا خواب دیکھنے لگیں۔ اُن کا یہ خواب تشنہ رہا تو انہوں نے سیاحت کرنے اور دنیا کے مختلف رنگ دیکھنے کے اپنے شوق کو پورا کرنے کے لیے ٹور گائیڈ بننے کا فیصلہ کیا۔
ماریہ خان نے اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے لگتا تھا کہ صرف پائلٹ ہی گھوم پھر سکتے ہیں مگر ٹور گائیڈ بننے کے بعد یہ معلوم ہوا کہ اس پیشے میں بھی سیر و تفریح کے بہت زیادہ مواقع موجود ہیں۔
ماریہ خان سابقہ قبائلی علاقوں کی پہلی خاتون ہیں جو ٹور گائیڈ کے طور پر کام کر رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’ان کے لیے ٹور گائیڈ بننا بہت مشکل فیصلہ تھا کیوںکہ قبائلی معاشرے میں لڑکی کا باہر نکلنا اور پھر سیاحت کے شعبے میں کام کرنا کوئی آسان کام نہیں۔
’ہمارے معاشرے میں خواتین سخت پردہ کرتی ہیں اور پھر سوشل میڈیا پر تصاویر شیئر کرنے کا تو کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا۔
ماریہ خان کے مطابق ’انہوں نے ڈرنے کی بجائے ہر آزمائش کا مقابلہ کیا اور اب وہ اپنے شعبے میں کافی حد تک کامیاب ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ آرکیالوجی میں پی ایچ ڈی بھی کر رہی ہیں۔

صوبے کی پہلی لائسنس یافتہ ٹور گائیڈ

ماریہ خان کو صوبے کی پہلی خاتون ٹور گائیڈ بننے کا اعزاز حاصل ہے جو سیاحوں کو قبائلی اضلاع کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا کے تمام سیاحتی مقامات کی سیاحت کروا چکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ان کے پاس باقاعدہ لائسنس موجود ہے جس کی وجہ سے وہ واحد خاتون ٹور گائیڈ ہیں۔
’ٹور گائیڈ بننے کا تجربہ بہت اچھا ہے، اس فیلڈ میں سفر بہت ہے جس کے باعث انسان کی سوچ وسیع ہو جاتی ہے۔ علاوہ ازیں، مختلف ممالک کے لوگوں اور ان کی ثقافت کو جاننے کا موقع بھی مل جاتا ہے۔

ماریہ خان کے مطابق ’انہوں نے ڈرنے کی بجائے ہر آزمائش کا مقابلہ کیا اور اب وہ اپنے شعبے میں کافی حد تک کامیاب ہیں۔‘ (فوٹو: ماریہ خان)

ماریہ خان کے مطابق وہ مقامی سیاحوں کے علاوہ یورپ، امریکہ، چین اور خلیجی ممالک کے سیاحوں کو بھی خیبر پختونخوا کی خوبصورتی دکھا چکی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’وہ سیاحوں کو یہاں کے مقامات دکھانے کے ساتھ ساتھ تاریخی معلومات بھی فراہم کرتی ہیں جس کے لیے وہ خود بھی تاریخ کا مطالعہ کرتی ہیں۔

’ٹور گائیڈ بننا آپ کے بس کا کام نہیں

ماریہ خان کا کہنا تھا کہ ’ہماری فیلڈ میں بہت سے مردوں نے مجھ سے کہا تھا کہ ٹور گائیڈ بننا آپ کے بس کی بات نہیں۔ آپ گھر بیٹھ کر روٹیاں پکائیں اور کچن سنبھالیں۔
’ایک ٹور گائیڈ کو آئے روز نئے لوگوں سے ملنا پڑتا ہے تو اسے ہراسانی کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سب سے زیادہ قدرتی حسن قبائلی اضلاع میں ہے مگر حالات ایسے ہیں کہ وہاں سیاحت کو فروغ دینا ممکن نہیں ہو پا رہا۔

ماریہ خان سابقہ قبائلی علاقوں کی پہلی خاتون ہیں جو ٹور گائیڈ کے طور پر کام کر رہی ہیں۔ (فوٹو: ماریہ خان)

ماریہ کی خواہش ہے کہ وہ غیرملکی سیاحوں کو تمام قبائلی علاقوں کی سیر کروا سکیں تاکہ دنیا کو ان علاقوں کا مثبت اور خوبصورت چہرہ نظر آئے۔
خاتون ٹور گائیڈ کا مزید کہنا تھا کہ سیاحت میں بہت کام کرنے کی ضرورت ہے کیوںکہ خیبر پختونخوا میں ایسے بے شمار مقامات ہیں جو ابھی تک سیاحوں کی نظروں سے اوجھل ہیں۔
واضح رہے کہ ماریہ خان کو صوبائی محکمہ سیاحت کی جانب سے بہترین ٹور گائیڈ کا ایوارڈ بھی دیا جا چکا ہے۔

شیئر: