Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شام میں بشار الاسد کے دور میں منشیات کی سمگلنگ کا نیٹ ورک کیسے چلتا تھا؟

پشار الاسد کے بھائی ماھر اسد پر کیپٹاگون کے منافع بخش بڑے کاروبار سے وابستہ ہونے کے الزامات ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
شام میں بشار الاسد کی حکومت کے ڈرامائی انداز میں انہدام کے بعد ان کے اقتدار کے تاریک گوشے بھی بے نقاب ہو رہے ہیں جن میں کیپٹاگون نامی ممنوع نشہ آور گولی کی انڈسٹریل سطح پر برآمد بھی شامل ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عسکریت پسندوں کی قیادت میں فتح حاصل کرنے والے جنگجوؤں نے فوجی اڈوں اور فیٹامائن کی طرح کی اس گولی کی تقسیم کے مراکز کو بھی اپنی تحویل میں لیا ہے۔ کیپٹاگون کی گولیاں ماضی قریب میں مشرق وسطیٰ کی بلیک مارکیٹ میں بھاری مقدار میں آئی ہیں۔
ھیئۃ التحریر الشام (اے ٹی ایس) کی سربراہی میں سرگرم عسکریت پسندوں نے کہا ہے کہ انہیں بھاری مقدار میں منشیات ملیں ہیں جنہیں تباہ کر دیا گیا ہے۔
بدھ کو اے ایف پی کے نمائندوں کو دارالحکومت دمشق کے نواح میں ایک ویئرہاؤس میں رسائی دی گئی جہاں کیپٹاگون کی گولیاں برقی آلات میں بھری گئی تھیں۔
اس موقعے پر سیاہ نقاب والے ایک جنگجو ابو مالک الشامی نے بتایا کہ ’جب ہم اس جگہ داخل ہوئے اور جانچ پڑتال کی تو پتا چلا کہ یہ ماھر اسد اور ان کے کاروباری شراکت دار عامر تیسیر خیطیی کا کارخانہ ہے۔
ماھر اسد اقتدار سے بے دخل ہونے والے صدر بشار الاسد کے بھائی اور فوجی کمانڈر تھے، جن کے بارے میں خیال یہی ہے کہ وہ بھی فرار ہو چکے ہیں۔

دمشق کے نواح میں ایک ویئرہاؤس میں رسائی دی گئی جہاں کیپٹاگون کی گولیاں برقی آلات میں بھری گئی تھیں (فوٹو: اے ایف پی)

ماھر اسد پر کیپٹاگون کے منافع بخش بڑے کاروبار سے وابستہ ہونے کے الزامات ہیں۔
ان کے شراکت دار اور شامی سیاست کار عامر تیسیر خیطیی پر سنہ 2023 میں برطانیہ کی حکومت نے پابندیاں عائد کر دی تھیں اور کہا تھا کہ وہ شام میں متعدد کاروباروں کے علاوہ منشیات کی تیاری اور سمگلنگ میں بھی ملوث ہیں۔‘
اے ایف پی کے صحافیوں کو ابو مالک الشامی نے بتایا کہ ’ہمیں اس ویئر ہاؤس میں بڑے پیمانے پر ایسے برقی آلات ملے جن میں کیپٹاگون گولیوں کے ڈبے بھرے گئے تھے۔ اس مقصد کے لیے کاپر کوائلز اور گھریلو استعمال کے وولٹیج سٹیبلائزرز کا استعمال کیا گیا تھا۔‘
’ہمیں کیپٹاگون سے بھرے ہوئے مختلف آلات کی بھاری مقدار ملی جسے سمگل کیا جانا تھا۔ یہ اتنی بھاری مقدار تھی کہ بتانا مشکل ہے۔‘
وئیر ہاؤس میں کاسٹک سوڈا اور دیگر اشیاء کی بھاری مقدار بھی موجود تھی جس کے ساتھ کیپٹاگون کی گولیاں آگے بھجوائی جانا تھیں۔ کاسٹک سوڈا یا سوڈیم ہائیڈرو آکسائیڈ ایک اور نشہ آور گولی میتھافیٹامائین کی تیاری کے لیے بنیادی عنصر سمجھا جاتا ہے۔

رواں ہفتے المزۃ ایئربیس پر ھیئۃ التحریر الشام کے عسکریت پسندوں نے کیپٹاگون کی گولیوں کی بھاری مقدار کو نذر آتش کیا (فوٹو: اے ایف پی)

سنہ 2022 کی تحقیقات سے حاصل کردہ اے ایف پی کے ڈیٹا کے مطابق کیپٹاگون کی وجہ سے شام دنیا کا سب سے زیادہ منشیات پیدا کرنے والا ملک قرار پایا اور یہ گولی اس ملک کی بڑی برآمدات میں شمار ہوتی رہی۔
مذکورہ ویئر ہاؤس کے ساتھ ساتھ ماھر اسد کے زیرکمان فوجی اڈوں میں بھی کیپٹاگون چھوٹے سٹوروں میں ہوشیاری سے چھپائی گئی تھی۔
رواں ہفتے اے ایف پی کے صحافیوں کی موجودگی میں المزۃ ایئربیس پر ھیئۃ التحریر الشام کے عسکریت پسندوں نے کیپٹاگون کی گولیوں کی بھاری مقدار کو نذر آتش کیا۔
ائیربیس پر واقع فضائیہ کے ایک دفتر میں ممنوع کیپٹاگون اور ویاگرا سمیت کئی اور قسم کی گولیاں بھی پائی گئیں۔

ماھر اسد کے زیرکمان فوجی اڈوں میں بھی کیپٹاگون چھوٹے سٹوروں میں ہوشیاری سے چھپائی گئی تھی (فوٹو: اے ایف پی)

ایچ ٹی ایس کے ایک جنگجو جو اپنا نام خطّاب ظاہر کرتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ ’جب ہم اس جگہ میں داخل ہوئے تو ہمیں کیپٹاگون کی بھاری مقدار ملی۔ ہم نے اسے تباہ کر دیا اور زمین میں دبا دیا۔‘
انہوں نے کہا ’ہم نے اس کو اس لیے تباہ اور زمیں بُرد کیا کیونکہ یہ لوگوں کے نقصان دہ ہے۔ یہ قدرت ماحول اور انسانوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔
خطّاب نے مزید کہا کہ ’ہم ایسی منشیات برآمد کر کے اپنے پڑوسی ممالک کو نقصان نہیں پہنچائیں گے۔‘

شیئر: