انڈین دارالحکومت نئی دہلی میں بدھ کے روز ریاستی اسمبلی کے انتخابات کے لیے ووٹنگ کا آغاز ہوگیا جہاں وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست جماعت پی جے پی ایک طاقتور علاقائی جماعت کو شکست دینے کی کوشش کر رہی ہے۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق دہائی سے زائد عرصے سے دہلی پر حکمراں جماعت عام آدمی پارٹی کے اہم رہنما منیش سسودیا سمیت دیگر رہنماؤں نے ووٹ ڈالنے سے قبل مذہبی رسومات ادا کیں۔
مزید پڑھیں
-
سیٹیں کم بریانی زیادہ!
Node ID: 458516
-
-
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا
Node ID: 879010
عام آدمی پارٹی کے قائد اروند کیجریوال کو عوامی فلاحی پالیسیوں اور انسداد بدعنوانی تحریک کی بنیاد پر عوام کی مستحکم حمایت حاصل ہے۔
سنہ 2020 کے ریاستی انتخابات میں عام آدمی پارٹی نے 70 میں سے 62 نشستیں جیت کر زبردست کامیابی حاصل کی تھی، تاہم پارٹی کو اس وقت دھچکا لگا جب وزیراعلٰی اروند کیجریوال پر بدعنوانی کے الزامات عائد کیے گئے۔
اس سے قبل 2015 کے ریاستی انتخابات میں بھی عام آدمی پارٹی نے 67 نشستوں کے ساتھ بھاری اکثریت حاصل کی تھی جبکہ بی جے پی صرف تین نشستیں حاصل کر سکی تھی۔
نریندر مودی اور کیجریوال دونوں نے انتخابی مہم میں زبردست جوش و خروش کا مظاہرہ کیا ہے، دونوں جماعتوں نے سرکاری سکولوں کی بہتری، مفت طبی سہولیات، بجلی کی فراہمی اور غریب عورتوں کے لیے 2000 روپے ماہانہ وظیفے کے وعدے کیے ہیں۔

نئی دہلی کے انتخابات میں ایک کروڑ 50 لاکھ سے زائد ووٹرز کا اندراج تھا، بدھ کو ہونے والی ووٹنگ کے نتائج کا اعلان سنیچر کو متوقع ہے۔
سیاسی تجزیہ کار آرتی جیراتھ نے کہا ہے جب سے کیجریوال نے سیاسی اہمیت حاصل کی ہے دہلی میں مقابلہ ان کے حق میں یک طرفہ رہا ہے تاہم اس بار سخت مقابلے کی توقع ہے۔
2 کروڑ سے زائد آبادی والا شہر دہلی وفاقی دارالحکومت ہے جہاں بی جے پی کی بڑی حمایت موجود ہے لیکن اس کے باوجود وہ گذشتہ 27 سال سے حکومت بنانے میں ناکام رہی ہے۔

سیاسی تجزیہ کار نیرجا چوہدری نے بتایا ہے ’شراب پالیسی کیس میں کیجریوال سمیت کئی عام آدمی پارٹی کے کئی رہنما جیل گئے جس کے بعد کیجریوال کی شہرت کو قدرے نقصان پہنچاہے۔
کچھ عرصہ قبل کیجریوال اور عام آدمی پارٹی کے دیگر رہنماؤں پر شراب لائسنس سکینڈل میں بدعنوانی کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
علاوہ ازیں قومی انتخابات سے قبل کیجریوال کو ان کے دو اہم پارٹی رہنماؤں کے ساتھ رشوت لینے کے الزام میں گزشتہ سال گرفتار کیا گیا تھا لیکن کیجریوال نے الزامات مسترد کرتے ہوئے اسے اپنے خلاف سیاسی سازش قرار دیا تھا۔
سپریم کورٹ سے کیجریوال اور دیگر وزراء کی ضمانت پر رہائی کے باوجود کیجریوال نے وزارت اعلیٰ کا عہدہ پارٹی کے سینئر رہنما کو سونپ دیا تھا۔
