الخبر کی شہری تاریخ کا ماضی اور حال جوڑنے والے واکنگ گائیڈ
ثقافتی ماحول سے روشناس کرانے کے لیے مقامی ٹورز کرائے جاتے ہیں۔ فوٹوعرب نیوز
سعودی عرب میں مشرقی ریجن کے شہر الخبر کے تاریخی شمالی علاقے کے رہائشی خالد المسعد شہر کے ماضی اور جال کو جوڑنے کے لیے گائیڈ واکنگ ٹورز کراتے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق خالد المسعد کا الخبر سے دلی لگاؤ ہے اور وہ کورونا وبا کے دوران شروع ہونے والا ایک ثقافتی مرکز ’ تنفس‘ چلا رہے ہیں جو شہریوں کو فنون لطیفہ سے جوڑتا ہے۔
تنفس کے ذریعے متعدد ثقافتی ورکشاپ کے اہتمام کے علاوہ شہر کے ثقافتی ماحول سے روشناس کرانے کے لیے مقامی ٹورز کرائے جاتے ہیں۔
حالیہ ٹور جس کی قیادت خالد لمسعد کر رہے ہیں انہوں نے یہ ٹور ’تنفس‘ کے ہیڈکوارٹر سے شروع کیا ہے جہاں مارفہ کے نام سےان کا کافی شاپ بھی موجود ہے۔
اس ٹور میں شامل افراد کو سب سے پہلے الخبر کی تاریخ اور یہاں کی سرگرمیوں کے بارے میں ایک مختصر تعارف دیا گیا۔
المسعد سٹریٹ فوٹوگرافر بھی ہیں اور انہیں اس میں 10سال کا تجربہ ہے،انہوں نے شمالی علاقے کی ترقی اور شہر میں آنے والی متعدد تبدیلیوں کی وضاحت کی ہے۔
خالد المسعد نے حفاظتی ہدایات دینے کے بعد اپنے ساتھیوں کو الشعلہ مال کے قریب ’تنفس‘ کے ہیڈکوارٹر سے شمالی الخبر کی منفرد اور تاریخی گلیوں کی سیر کروائی۔

الخبر شہر کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے المسعد نے کہا اس شہر کی ترقی مملکت کے دوسرے شہروں کی طرح نہیں، یہ ابتدائی طور پر تیل کی صنعت سے منسلک افراد کی ضروریات کے تحت منصوبہ بندی کے ساتھ بسایا گیا۔
الخبر منصوبہ بندی کے تحت بسایا گیا پہلا نمونہ ہے جس نے بعد میں ریاض اور دیگر بڑے شہروں کے لیے ایک روڈ میپ قائم کیا۔
واکنگ ٹور کے دوران وہ ایک دکان میں لے گئے ،گلی کے کونے میں یہ دکان کھلونوں اور یادگار اشیاء سے بھری ہوئی تھی جو ماضی کی جھلک دے رہی تھی، یہاں ہر جگہ ’فوٹوگرافی منع ہے‘ کی تختی نصب تھی۔

گروپ میں شامل افراد شمالی الخبر کی گلیوں میں پیدل چلتے ہوئے راستے میں موجود علاقے سے مانوس بلیوں سے بھی ملے اور خالد المسعد سے شہر کی تاریخ کے بارے میں بھی جانتے رہے۔
المسعد نے بتایا الخبر کی تجارتی ترقی 1923 میں شروع ہوئی، جب یہ سعودی عرب اور بحرین کے درمیان تجارت اور سفر کا مرکز بنا۔
علاقے کی چہل قدمی کے دوران جدید ترقی کے باوجود شہر کا ثقافتی ورثہ ہمیشہ اسی طرح نظر آتا ہے۔

امریکی انجینئر فلوئیڈ اوہلیگر نے 1938 میں دمام میں تیل کے کنویں نمبر 7 کی دریافت میں اہم کردار ادا کیا جو یہاں تیل کے وسیع ذخائر کا ثبوت ملا۔
اس کے بعد الخبر کے جڑواں شہر دہران میں منصوبہ بند شہری ترقی کا آغاز 1945 میں ہوا جہاں سعودی تیل کمپنی آرامکو کے کارکنوں کے لیے جدید بنیادی ضروریات کے لیے رہائشی بلاک بنائے گئے۔

واکنگ ٹور کے شرکاء کو کاروباری مراکز، بازاروں اور ثقافتی مقامات کا مشاہدہ کرنے کا موقع ملا، جہاں آج بھی قدیم اور زنگ آلود دروازے شہر کے ماضی کی گواہی دیتے ہیں۔
الخبر کے یادگاری مقام میں ایک قدیم گھڑیوں کی مرمت کا مرکز ہے جہاں لگتا ہے جیسے وقت تھم گیا ہو۔
گھڑیوں کی مرمت کی دکان پر موجود پاکستانی اشرف علی خان نے بتایا وہ 36 سال سے یہ کام کر رہے ہیں، 1989میں یہاں دکان کھولی ،گاہک بدل گئے مگر میں آج بھی یہیں ہوں۔

خلیجی جنگ کے دوران متعدد غیرملکی اور مقامی شہری ریاض، بحرین یا اپنے اپنے وطن چلے گئے لیکن میں یہاں رہا، میرے بچوں کی پیدائش بھی الخبر کی ہے۔
علاقے کے پیدل ٹور کے دوران مختلف مقامی کھانوں سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملا جن میں فلپائنی پکوان، تلی ہوئی مقامی سنیکس اور خوش ذائقہ چائے پینے کو ملی۔
ٹور گائیڈ خالدالمسعد نے اختتام پر کہا الخبر کو صحیح طور پر جاننے اور سفر کی یادیں محفوظ رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ اس علاقے کاپیدل سفر کریں۔
