اجلاس کے ایجنڈے میں تنظیم میں شام کی رکنیت کی بحالی شامل تھی جبکہ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نےغزہ کی تعمیر نو کے عرب منصوبے کی حمایت کی اور فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو مسترد کردیا۔
یہ اجلاس ایسے وقت میں ہوا ہے، جب عرب رہنماؤں نے غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے 53 ارب ڈالر کا منصوبہ پیش کیا، جو صدر ٹرمپ کے ’مشرق وسطیٰ رِیوی اَیرا‘ منصوبے کا جواب تھا۔
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اپنے خطاب میں غزہ میں جنگ بندی برقرار رکھنے اور اس پر عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
انہوں نے فلسطینی عوام کی ان کی سرزمین سے بے دخلی کی تجاویز کو مسترد کرنے کے موقف کا اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا’ سعودی عرب مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کےلیے بین الاقوامی اتحاد اور دوست ملکوں کے ذریعے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔‘
شہزادہ فیصل بن فرحان کا کہنا تھا’ خطے میں مستقل اور جامع امن صرف فلسطینی ریاست کے قیام کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔‘عرب اور اسلامی کوششوں کو تقویت دینے کے لیے فلسطینی کاز کی سپورٹ جاری رکھیں گے۔‘
پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے بھی شرکت کی (فوٹو: ایکس اکاونٹ)
او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طحہ نے اپنے خطاب میں غزہ کی تعمیر نو منصوبے کی حمایت کا اعادہ کیا جس کی منظوری عرب سربراہ کانفرنس نے دی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ’ فلسطینی عوام اپنی سرزمین پر رہنے کا حق رکھتے ہیں کیونکہ یہ ایک مشترکہ اور حقیقت پسندانہ وژن کی نمائندگی کرتا ہے۔‘
انہوں نے اسرائیل کے ناقابل قبول اقدامات اور فلسطینی پناہ گزینوں کے مسئلے کو دبانے کی کوششوں کے خطرے سے خبر دار کیا۔
انہوں نے مزید کہا’ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین کے اہم کردار کو ختم یا تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔‘
سیکرٹری جنرل نے امدادی ایجنسی کی سیاسی، مالی اور قانونی مدد کو دگنا کرنے کی ضرورت پرزور دیا۔
فلسطینیوں کو بین الاقوامی تحفظ فراہم کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا (فوٹو: ایس پی اے)
انہوں نے کہا’ یہ اجلاس ایسے وقت ہو رہا ہے جب محاصرے، بھوک، گرفتاریوں، فلسطینی شہریوں اور کیمپوں پرحملے، انفراسٹرکچر اور گھروں کی تباہی کے علاوہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام کو اس کی سرزمین سے زبردستی بے دخل کرنے، القدس کو یہودی شناخت دینے اور اس کے مقدس مقامات کے تقدس کو پامال کرنے کی کوششوں کے باعث فلسطینی کاز کو چیلجز کا سامنا ہے۔‘
انہوں نے فلسطینی حکومت کی ذمہ داریوں، فلسطینی علاقوں کے اتحاد کو برقرار رکھنے، ایمرجنسی ریلیف، معاشی بحالی، تعمیر نو پرواگرام پرعملدرآمد اورفلسطینیوں کو بین الاقوامی تحفظ فراہم کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
سیکرٹری جنرل نے مزید کہا’ تنظیم میں شام کی رکنیت کی بحالی کے حوالے سے وزرائے خارجہ کونسل فیصلہ کرے گی۔‘