Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مذاکرات میں تعطل کے بعد اسرائیل کے غزہ پر فضائی حملے، 413 افراد ہلاک

منگل کی صبح اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر یکے بعد دیگر کئی فضائی حملے کیے (فوٹو: روئٹرز)
اسرائیل نے منگل کو علی الصبح غزہ پر یکے بعد دیگرے کئی فضائی حملے کیے ہیں اور فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ ان کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد 413 ہو گئی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ حملوں کا حکم انہوں نے دیا، جس کی وجہ جنگ بندی کو وسعت دینے کے لیے ہونے والے مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونا ہے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اس آپریشن کو مزید وسعت دیے جانے کا امکان ہے۔
نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے بھی کہا گیا ہے ’اب اسرائیل بھرپور فوجی طاقت کے ساتھ حماس کے خلاف کارروائیاں کرے گا۔‘
اچانک ہونے والے ان حملوں نے ایک نسبتاً پرسکون ماحول کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور 17 ماہ تک جاری رہنے والی جنگ کی طرف واپسی کے امکانات کو بڑھا دیا ہے، جس میں 48 ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں اور غزہ میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔
ان حملوں کی وجہ سے حماس کی حراست میں موجود دو درجن یرغمالیوں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ابھی تک زندہ ہیں، کی قسمت پر بھی سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔
حماس نے ایک بیان میں حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ’بلااشتعال کشیدگی بڑھانے‘ کا اقدام قرار دیا اور کہا اس نے یرغمالیوں کی قسمت کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حملوں کا سلسلہ مزید تیز کیے جانے کا امکان ہے (فوٹو: اے پی)

متذکرہ حملوں کے بارے میں فوری طور پر امریکہ کا ردعمل سامنے نہیں آ سکا تاہم ہفتے کے آخر میں امریکی نمائندے سٹیو وٹکوف جو مصر اور قطر کے ساتھ مل کر ثالثی کی کوششوں کی قیادت کر رہے ہیں، نے حماس کو خبردار کیا تھا کہ اسے یرغمالیوں کو فوری رہا کر دینا چاہیے یا پھر اس کی بھاری قیمت ادا کرنی چاہیے۔
اسرائیل کے ایک سرکاری عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس آپریشن کے بارے میں بتایا کہ حماس کی فوج، رہنماؤں اور انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ایسی مںصوبہ بندی بھی ہو رہی ہے کہ اس کو فضائی حملوں سے بھی آگے بڑھایا جائے۔
انہوں نے حماس پر الزام لگایا کہ وہ نئے حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کا کہنا ہے کہ اگر یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا تو ’غزہ میں جہنم کے دروازے‘ کھولے جائیں گے۔
ان کے مطابق ’ہم تب تک لڑائی بند نہیں کریں گے جب تک تمام یرغمالی گھروں کو واپس نہ چلے جائیں اور ہم نے جنگ کے تمام اہداف حاصل کر لیے ہیں۔‘
دوسری جانب وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ بھر میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں اور تازہ حملوں میں اب تک کم سے کم 413 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ حملوں کی وجہ جنگ بندی کو وسعت دینے کے لیے ہونے والے مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

محکمہ شہری دفاع کی جانب سے کہا گیا ہے اس کے عملے کو ریسکیو کی کوششوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ مختلف علاقوں کو بیک وقت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
یہ حملے جنگ بندی کے دو مہینے بعد سامنے آئے ہیں۔ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں چھ ہفتے کے دوران حماس نے تین درجن کے قریب یرغمالیوں کو رہا کیا جن کے بدلے میں 2000 فلسطینی قیدیوں کو چھوڑا گیا۔
تاہم دو ہفتے قبل پہلے مرحلے کے ختم ہونے کے بعد فریقین جنگ بندی کو اگلے مرحلے میں لے جانے پر متفق نہیں ہو سکے جس کا مقصد باقی ماندہ تقریباً 60 یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کا خاتمہ تھا۔

شیئر: