سعودی عرب کی 150 سے زیادہ غاریں جو قدیم رازوں سے پردہ اٹھا رہی ہیں
سعودی جیولوجیکل سروے ان مقامات پر تحقیق کر رہا ہے (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں واقع غاریں بظاہر سیاہ اور ڈراؤنی نظر آ سکتی ہیں لیکن یہ کرہ ارض کے قدیم ترین رازوں پر روشنی ڈال رہی ہیں۔
سعودی جیولوجیکل سروے نے کہا ہے’ مملکت میں واقع غاریں اور جغرافیائی فیچرز منفرد قدرتی خزانے ہیں جو سائنسی تحقیق کے لیے ایک اہم بنیاد فراہم کرتی ہیں۔‘
سعودی پریس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق 150 سے زیادہ غاروں کو سائنسی بنیادوں پر اہم قرار دیا گیا ہے جن میں سے کچھ زمین کی جغرافیائی اور موسمیاتی تاریخ کے قدرتی ریکارڈ کے طور پر کام کرتی ہیں۔
قومی حکمت عملی کے تحت سعودی جیولوجیکل سروے ان مقامات پر تحقیق کر رہا ہے۔
تحقیقات اس بات کا ٹھوس سائنسی ثبوت فراہم کرتے ہیں کہ اس خطے میں ہزاروں سال میں ماحولیاتی تبدیلیاں کیسے آئی ہیں، جن میں نایاب پودوں اور جانوروں کے باقیات شامل ہیں جو قدرتی تبدیلیوں کی وجہ سے معدوم ہو گئے تھے۔
سعودی جیولوجیکل سروے کے ترجمان طارق ابا الخیل نے بتایا کہ ادارہ محققین اور ماہرین کو ان غاروں کا مطالعہ کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ’ یہ ادارہ جیولوجیکل معلومات کا ایک قابل اعتماد ذریعہ ہے اور یہ تعلیمی اور تحقیقی اداروں کے ساتھ شراکت داری کے لیے پرعزم ہے، تاکہ علم میں اضافہ ہو اور عوام میں ان قدرتی وسائل کی اہمیت کے بارے میں آگاہی پیدا کی جا سکے۔‘
علا وہ ازیں ارضیات و غاروں کے امور کے ماہرمحمود الشنطی کا کہنا ہے’ مملکت میں نادر و منفرد اقسام کی لاکھوں برس قدیم غارموجود ہیں۔

الاخباریہ کے ایک پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا ’ ان غاروں میں تقریبا 150 ایسی ہیں جنہیں سائنسی تحقیق کے لیے چنا گیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا ’مملکت میں اوپن جیولوجیکل میوزیم ہے جہاں انتہائی منفرد اور متنوع قدرتی حسن بکھرا پڑا ہے۔‘
انہوں نے واضح کیا ’ یہ تنوع جیولوجیکل تبدیلیوں کی وجہ سے پیدا ہوا جس کی وجہ سے منفرد شکلوں اور ساخت کی غاریں بنیں جو صرف سیاحوں بلکہ سائنسی تحقیق کے لیے بھی مثالی مقام کی حیثیت کی حامل ہیں۔‘
