معروف غاروں میں جبل قارہ، دہل ہیت اور حائل میں شوائمس شامل ہیں۔ فوٹو واس
سعودی عرب کے شمالی سرحدی علاقے میں دریافت ہونے والی کم از کم 542 غاریں اور گڑھے سیاحوں اور آثار قدیمہ کے محققین کے لیے مزید منزلیں فراہم کرتے ہیں۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق مختلف شکلوں میں دریافت ہونے والے یہ ڈھانچے اپنی منفرد ارضیاتی تشکیل کے ساتھ ماضی کی یادگار اور منفرد جھلک پیش کرتے ہیں۔
ماہر آثار قدیمہ و فلکیات کی آفاق سوسائٹی کے رکن برجاس الفالح کے حوالے سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے مملکت کے معروف غاروں میں ہفوف میں جبل قارہ، ریاض میں دہل ہیت اور حائل میں شوائمس شامل ہیں۔
مملکت کے قومی مرکز برائے جنگلی حیات نے 2022 میں شروع ہونے والے غاروں کی تلاش کے اپنے پروگرام کے حصے کے طور پر شمالی سرحدوں کے علاقے میں ان ڈھانچوں کی جانچ کا آغاز کیا ہے۔
قومی تحقیقی مرکز کے مطابق سعودی عرب میں اس قسم کی کم از کم 1826 غاریں اور گڑھے موجود ہیں۔
خشک چونے کے پتھر والے علاقوں میں برسات کے موسم میں قدرتی طور سے بننے والی زیر زمین گزرگاہوں اور سرنگوں پر مشتمل یہ تاریخی دور کا ثبوت ہے۔
برجاس الفالح نے علاقے میں پائی جانے والی چٹانوں کے درمیان ایسی غاروں کی تلاش کو دستاویزی شکل دینے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
مملکت میں اس قسم کی کم از کم 1826 غاریں اور گڑھے موجود ہیں۔ فوٹو واس
الفالح نے مزید بتایا ہے کہ ’علاقے میں آنے والے مہم جو ان سائٹس کو مقامات، اقسام اور رسائی کی درجہ بندی کے حوالے سے تلاش کر سکتے ہیں اور ان مقامات کے سرکاری دوروں کا انعقاد آثار قدیمہ کے تحفظ کو یقینی بنانے میں بھی مدد کر سکتا ہے۔‘
سعودی عرب کی مزید خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں