کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر امیگریشن حکام نے بیرونِ ملک جانے والے دو مسافروں کو جعلی ڈرائیونگ لائسنس رکھنے کے الزام میں آف لوڈ کر کے گرفتار کر لیا ہے۔
یہ واقعہ پاکستان میں ہوائی اڈوں پر امیگریشن نظام کی سختیوں اور جعلی دستاویزات کے خلاف کریک ڈاؤن کے تناظر میں ایک اہم اقدام قرار دیا جا رہا ہے۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق محمد شہباز اور محمد عمر نامی دونوں مسافر ڈرائیورز کے ورک ویزوں پر پاکستان سے بیرونِ ملک جا رہے تھے۔
مزید پڑھیں
-
ڈی پورٹ پاکستانیوں کے پاسپورٹ بلاک ، ’یہ سزا نہیں اصلاح بھی ہے‘Node ID: 888226
-
پاکستان کے 10 غیرفعال ایئرپورٹس پر پروازیں کب بحال ہوں گی؟Node ID: 888368
ان سے ابتدائی امیگریشن چیک کے دوران دستاویزات حاصل کی گئیں اور ڈرائیونگ لائسنس طلب کیے گئے، جو مشکوک پائے گئے۔
ان کی تصدیق کے لیے جب متعلقہ محکمے سے رابطہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ یہ لائسنس جعلی ہیں اور ان افراد نے متعلقہ ڈرائیونگ لائسنس آفس کا کبھی دورہ ہی نہیں کیا۔
تفتیش سے یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ دونوں مسافروں نے یہ جعلی لائسنس ایک ایجنٹ کے ذریعے بنوائے تھے، جس کے لیے انہوں نے فی کس چھ سے ساڑھے سات لاکھ روپے کی ادائیگی کی تھی۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ ان کے ویزوں پر اصل پروٹیکٹر کی مہر بھی موجود تھی، جو بظاہر قانونی کارروائی کی تکمیل کا تاثر دے رہی تھی۔
امیگریشن حکام نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دونوں افراد کو گرفتار کر کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے انسدادِ انسانی سمگلنگ ونگ کے حوالے کر دیا ہے، جہاں ان سے مزید تفتیش جاری ہے۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب حکومتِ پاکستان کی جانب سے ملک کے بڑے ہوائی اڈوں پر امیگریشن کے عمل کو شفاف اور محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ان میں بائیومیٹرک تصدیق، ڈیجیٹل ڈیٹا ویریفیکیشن اور مستقبل میں ای گیٹس کا نفاذ شامل ہے۔
ایف آئی اے کے امیگریشن حکام کے مطابق حالیہ مہینوں کے دوران ایسے متعدد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں مسافروں نے جعلی دستاویزات یا غلط بیانی سے ویزے حاصل کیے۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی کے استعمال سے جعلی اور مشکوک کاغذات کی نشان دہی پہلے سے کہیں زیادہ آسان ہو چکی ہے۔

نادرا، اوورسیز ایمپلائمنٹ بیورو اور ٹریفک پولیس جیسے ادارے اب ایک دوسرے کے ڈیٹا کی مدد سے ایسے عناصر کو شناخت کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں، تاہم ماہرین کے مطابق ادارہ جاتی ہم آہنگی میں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔
ایف آئی اے کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’پاکستان کے ہوائی اڈوں پر اب جدید سسٹم نصب کر دیا گیا ہے جس سے غیرقانونی طریقے سے سفر کرنے والوں کے لیے سفر کرنا آسان نہیں رہا۔‘
یہ سسٹم کیسے کام کرتا ہے؟
ترجمان ایف آئی اے نے بتایا کہ ’پاکستان کے ہوائی اڈوں پر سیکنڈ لائن بارڈر کنٹرول کا سسٹم نافذ کیا گیا ہے، یہ سسٹم جدید مشینوں کے تحت کام کرتا ہے اور سفر کرنے والے مسافروں کی دستاویزات کی تصدیق کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’انٹرنیشنل سینٹر فار مائیگریشن پالیسی ڈویلپمنٹ (آئی سی ایم پی ڈی) کے تعاون سے پاکستان میں جو سسٹم نصب کیا گیا ہے، اس کے تحت اب پاکستان کے ہوائی اڈوں سے غیرقانونی دستاویزات پر سفر کرنا ممکن نہیں رہا۔‘
ایف آئی اے کے ایک سینیئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’انسانی سمگلنگ کا یہ طریقہ گذشتہ چند برسوں میں زیادہ عام ہوا ہے، جس میں خلیجی ممالک جانے والے مزدور طبقے کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔‘
