پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ انڈیا کی جانب سے فوجی حملہ ہو سکتا ہے۔
خواجہ آصف نے برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو اسلام آباد میں ایک انٹرویو میں کہا کہ ’ہم نے اپنی افواج کی سرحدوں پر موجودگی بڑھا دی ہے کیونکہ یہ (حملہ) وہ چیز ہے جو اب قریب ہے۔ اس لیے اس صورتحال میں کچھ سٹریٹجک فیصلے کرنے تھے، جو ہم نے کر لیے ہیں۔‘
گذشتہ ہفتے انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں عسکریت پسندوں نے 26 سیاحوں کو ہلاک کر دیا تھا جس کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات کافی کشیدہ ہو گئے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
امریکہ پاکستان اور انڈیا سے رابطے میں، ’ذمہ دارانہ حل پر زور‘Node ID: 888933
انڈیا نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے پر عمل درآمد معطل کر دیا جبکہ پاکستانی شہریوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیتے ہوئے اسلام آباد میں اپنا سفارتی عملہ بھی کم کر لیا۔ انڈیا میں پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کے مطالبے بھی ہو رہے ہیں۔
پاکستان نے جوابی اقدامات کے طور پر شملہ معاہدے سے نکلنے کی دھمکی دیتے ہوئے جہاں انڈین شہریوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا وہیں اپنی فضائی حدود بھی انڈین ایئرلائنز کے لیے بند کر دی۔
تاہم پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے سنیچر کو کہا تھا کہ پاکستان پہلگام واقعے کی غیرجانبدارانہ، شفاف اور قابل اعتماد تحقیقات میں تعاون کے لیے تیار ہے، مشرقی ہمسایہ ملک بغیر ثبوت کے بے بنیاد الزام تراشی کر رہا ہے اور اس سلسلے کو بند ہونا چاہیے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ انڈیا کی جانب سے سخت بیانات آ رہے ہیں اور پاکستان کی فوج نے حکومت کو انڈین حملے کے امکان سے آگاہ کر دیا ہے۔ تاہم انہوں نے اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ہائی الرٹ پر ہے اور تبھی اپنے ایٹمی ہتھیار استعمال کرے گا اگر ’اس کی بقا کو براہ راست خطرہ لاحق ہو گا۔‘