یمن کے حوثیوں نے واشنگٹن پر الزام لگایا ہے کہ اس کی جانب سے پیر کو دارالحکومت صنعا کے قریب 10 فضائی حملے کیے گئے جبکہ دوسری جانب امریکہ ایرانی حمایت رکھنے والے حوثیوں کے خلاف کارروائی کا سلسلہ آگے بڑھا رہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حوثیوں کے زیرانتظام کام کرنے والی نیوز ایجنسی صبا کا کہنا ہے کہ دو حملے دارالحکومت کی اربعین سٹریٹ پر کیے گئے جبکہ ایک ایئرپورٹ روڈ پر کیا گیا۔ اس سے قبل بھی دو حملوں کی اطلاع دی گئی تھی اور اسے ‘امریکی جارحیت‘ اور صنعا پر حملوں کے سلسلے کی کڑی قرار دیا گیا تھا۔
حوثی انتظامیہ کی وزارت صحت کے مطابق ساوان کے قریب ہونے والے حملے میں 14 افراد زخمی ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں
-
یمن کے دارالحکومت میں حوثیوں پر امریکی حملےNode ID: 883737
-
اسرائیل کے مرکزی ایئرپورٹ پر یمن سے میزائل حملہ، پروازیں معطلNode ID: 889179
رپورٹ کے مطابق اے ایف پی کے نمائندے نے دارالحکومت میں بڑے دھماکوں کی آوازیں سنیں اور یہ شہر 2014 کے بعد سے حوثیوں کے قبضے میں ہے۔
بمباری کا یہ سلسلہ حوثیوں کی جانب سے امریکہ کے اتحادی اسرائیل کے خلاف حملوں کے بعد شروع ہوا ہے، جس میں اتوار کے روز ملک کے مرکزی ہوائی اڈے کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ اپریل کے آخر میں صنعا پر امریکی حملوں کے نتیجے میں آٹھ افراد زخمی ہوئے تھے اور یہ بھی کہا کہ ملک کے دیگر حصوں پر بھی حملے کیے گئے جن میں شمال میں واقع ان کا مرکزی گڑھ صعدہ بھی شامل تھا۔
یمن کے ایک بڑے حصے پر قابض حوثیوں نے غزہ میں جنگ چھڑنے کے بعد اسرائیل کے خلاف حملوں کا آغاز کیا تھا اور بحیرہ احمر میں جہازوں کو نشانہ بنانے کے لیے میزائل اور ڈرون حملے بھی شروع کیے تھے۔
اس مہم کو حوثیوں کی جانب سے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی قرار دیا گیا تھا۔
غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے بعد حوثیوں نے دو ماہ تک حملوں کا سلسلہ بند کر دیا تھا تاہم مارچ میں ان کی جانب سے بین الاقوامی جہازوں پر حملے دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی دی گئی تھی اور اس کی وجہ غزہ کی پٹی میں امدادی سامان کی فراہمی روکنا بتائی تھی۔
اس اقدام کے جواب میں امریکی فوج کی کارروائیاں سامنے آئیں اور حوثیوں کو بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں بحری جہازوں پر حملوں سے روکنے کے لیے تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فضائی حملے شروع کر دیے گئے۔
حوثی باغیوں پر حملے سابق امریکی صدر جو بائیڈن کے دور میں شروع ہوئے تھے تاہم ان کے بعد آنے والے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور کے دوران ان میں شدت آئی ہے۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ مارچ سے لے کر اب تک اس نے یمن میں ایک ہزار سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔