Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین حکومت کے مطالبے پر صحافیوں اور مشہور شخصیات سمیت 8 ہزار ایکس اکاونٹس بلاک

انڈیا نے ایکس کو آٹھ ہزار اکاؤنٹس بلاک کرنے کا مطالبہ کیا تھا (فائل فوٹو: ایکس)
انڈیا کی حکومت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کے آٹھ ہزار سے زائد اکاونٹس بلاک کروا دیے ہیں جن میں مشہور شخصیات اور صحافتی اداروں کے اکاؤنٹس بھی شامل ہیں۔
یہ اقدام جمعرات کو ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالات شدید کشیدہ ہیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے مطابق ’انڈین حکومت کی جانب سے ایکس کو ایگزیکٹیو آرڈرز موصول ہوئے ہیں جن میں آٹھ ہزار سے زائد سے اکاؤنٹس بلاک کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔‘
ایکس کے مطابق ’ان احکامات کی خلاف ورزی کی صورت میں کمپنی کے مقامی ملازمین کو حکومت کی جانب سے جرمانے اور قید سمیت سنگین سزاؤں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔‘
ان اکاؤنٹس میں بین الاقوامی خبر رساں اداروں اور معروف شخصیات کے علاوہ صحافیوں اور ایکٹیوسٹس کے اکاؤنٹس شامل ہیں۔
سوشل میڈیا کمپنی کا کہنا ہے کہ ’انڈیا کی حکومت نے یہ واضح نہیں کیا کہ کن مخصوص پوسٹس نے مقامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ ان میں زیادہ تر اکاؤنٹس کے حوالے سے ہمیں ضابطے خلاف ورزی کا کوئی ثبوت یا جواز بھی فراہم نہیں کیا گیا ہے۔‘
انڈین حکومت کے ایگزیکٹیو آرڈرز پر عمل درآمد کے متعلق ایکس کا کہنا ہے کہ ’ان احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے ہم صرف انڈیا میں مخصوص اکاؤنٹس تک رسائی محدود کرنے جا رہے ہیں اور اس عمل کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ تاہم انڈین حکومت کے ان مطالبات سے ہم متفق نہیں ہیں۔‘
ایکس کے مطابق ’تمام اکاؤنٹس کو بلاک کرنا نہ صرف غیرضروری ہے بلکہ یہ موجودہ اور مستقبل کے مواد پر سینسرشپ کے مترادف ہے جو کہ آزادیٔ اظہار کے بنیادی حق کے خلاف ہے، یہ فیصلہ آسان نہیں ہے مگر انڈیا میں ایکس پلیٹ فارم کو قابلِ رسائی رکھنے اور انڈین صارفین کے لیے معلومات تک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے۔‘
ایکس کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ ان ایگزیکٹیو آرڈرز کو عوام کے سامنے لانا شفافیت کے لیے نہایت اہم ہے۔ عدمِ شفافیت سے جواب دہی میں کمی آتی ہے اور غیرمنصفانہ فیصلوں کا امکان بڑھ جاتا ہے، تاہم قانونی پابندیوں کی وجہ سے ہم ان احکامات کو اس وقت شائع نہیں کر سکتے۔‘
قانونی چارہ جوئی کے متعلق ایکس پلیٹ فارم کا کہنا تھا کہ ’ایکس کمپنی تمام ممکنہ قانونی راستوں پر غور کر رہی ہے۔ انڈیا میں موجود صارفین کے برعکس، ایکس کو انڈین قوانین کے تحت ان ایگزیکٹو آرڈرز کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی محدود اجازت ہے۔‘
ایکس نے متاثر ہونے والے صارفین کو کہا ہے کہ وہ عدالت سے ریلیف طلب کریں۔

 

شیئر: