امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ قطر کا مختصر دورہ مکمل کر کے متحدہ عرب امارات پہنچیں گے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق متحدہ عرب امارات کے رہنما خلیج کو مصنوعی ذہانت کی عالمی سطح پر قیادت کرنے والی قوم بنانے کے لیے امریکی تعاون کی توقع کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
ٹرمپ کا دورہ دوحہ، قطر اور امریکہ کے درمیان اہم معاہدوں پر دستخطNode ID: 889694
امریکہ کا متحدہ عرب امارات کے ساتھ ایک ابتدائی معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت نویدیا کی پانچ لاکھ جدید ترین آرٹیفیشل انٹیلی جنس چپس درآمد کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
خلیجی خطے میں صدر ٹرمپ کے چار روزہ دورے کے دوران کئی تجارتی معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔
ان میں قطر ایئرویز کے لیے 210 بوئنگ وائیڈ باڈی جیٹ طیاروں کی خریداری کا معاہدہ، سعودی عرب کی جانب سے امریکہ میں 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا عزم، اور مملکت کو 142 ارب ڈالر کے امریکی ہتھیاروں کی فروخت شامل ہیں۔
اس دورے نے سفارتی سطح پر ہلچل مچا دی ہے۔ صدر ٹرمپ نے منگل کو حیران کن اعلان کیا کہ امریکہ شام کے خلاف طویل عرصے سے عائد پابندیاں ہٹائے گا اور اس کے بعد انہوں نے شام کے عبوری صدر احمد الشارع سے ملاقات کی۔
جمعرات کو امریکی صدر العدید ایئر بیس پر امریکی فوجیوں سے خطاب کریں گے جو جو قطری دارالحکومت دوحہ کے جنوب مغربی صحرا میں واقع ہے۔
اس کے بعد وہ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان اور دیگر رہنماؤں سے ملاقات کے لیے ابوظبی روانہ ہوں گے۔
امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ صدر ٹرمپ کے دورے کے آخری مرحلے میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر فوکس ہوگا۔
سابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے مشرق وسطیٰ اور دیگر خطوں میں امریکی چپس کی برآمدات پر سخت نگرانی عائد کی تھی۔
بائیڈن انتظامیہ کو خدشہ تھا کہ قیمتی سیمی کنڈکٹرز چین کو بھیج دیے جائیں گے اور بیجنگ کی فوجی طاقت مضبوط ہوگی۔ صدر ٹرمپ نے کچھ خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانا اپنی انتظامیہ کا اہم مقصد بنایا ہے۔
اگر خلیجی ریاستوں اور خاص طور پر متحدہ عرب امارات میں تمام مجوزہ چپ معاہدے ایک ساتھ طے پا گئے تو یہ خطہ امریکہ اور چین کے بعد عالمی مقابلے میں تیسرا طاقت کا مرکز بن جائے گا۔
یاد رہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب کے دو روزہ دورے پر 13 مئی کو ریاض پہنچے تھے۔ صدر ٹرمپ کا دورۂ روزہ سرکاری دورہ سعودی عرب ملاقاتوں، مذاکرات اور معاہدوں سے بھرپور رہا۔
سعودی عرب کا دورہ مکمل کر کے ریاض سے قطر کے دارالحکومت دوحہ پہنچے تھے۔ امیر قطر اور امریکی صدر نے مختلف معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر بھی دستخط کیے۔